Inquilab Logo

ہم اپنے کسی بھی حریف ملک کے ساتھ نئی سرد جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے

Updated: September 23, 2021, 11:18 AM IST | Agency | Mumbai

جو بائیڈن کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب ۔ مسائل کو حل کرنے کیلئے جنگ کے بجائے سفارتکاری پر زور۔ چین کو اختلاف کے باوجود عالمی مسائل پر اتحاد کی دعوت۔ ایران کو جوہری معاہدے میں واپس لانے کا تذکرہ۔ مسئلۂ فلسطین دو ریاستی فارمولے سے حل کرنے کا مشورہ

Joe Biden addressing a meeting in New York Photo: Agency.Picture:Agency
جو بائیڈن نیویارک میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تصویر: ایجنسی

  اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کسی کو دھمکی یا تنبیہ دینے کے بجائے  صلح اور اتحاد کی باتیں کیں۔ بائیڈن نے جہاں چین اور امریکہ کو متحد ہو کر دنیا کے سامنے موجود چیلنج کا مقابلہ کرنے پر زور دیا وہیں ایران کو کسی قیمت پر نیوکلیئر ہتھیار سے دور رکھنے کا بھی دعویٰ کیا لیکن ساتھ ہی یہ کہا کہ ہم جنگ کے بجائے اسے سفارتی طریقے حل کرنے کی کوشش کریں  گے۔  اس دوران انہوں نے فسلطین اور اسرائیل کے درمیان تنازع کا بہترین حل  دو ریاستی فارمولے کو قرار دیا۔ حالانکہ انہوں نے ہر حال میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا اپنا روایتی اعلان بھی دہرایا۔
  ہم کوئی سرد جنگ نہیں چھیڑنا چاہتے
  امریکی صدر نے چین کے ساتھ جاری اپنے تنازع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم اپنے حریفوں کے ساتھ کوئی نئی سرد جنگ نہیں چھیڑنا چاہتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’امریکہ ہر اس ملک کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے جو آگے بڑھے اور  مشترکہ مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ بھلے ہی اس ملک سے دیگر معاملات پر ہمارا اختلاف کیوں نہ ہو۔‘‘ جو بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ ’’ ہم سب کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے اگر ہم نے متحد ہوکر دنیا کو درپیش مسائل  جیسے کورونا وائرس، ماحولیات کی تبدیلی اور  نیوکلیئر ہتھیاروں کی مقابلہ آرائی کا مقابلہ نہ کیا۔‘‘  واضح رہے کہ امریکہ  نے برطانیہ کے ساتھ مل کر حال ہی میں چین کا مقابلہ کرنے کیلئے آسٹریلیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس آبدوز دینے کا اعلان کیا ہے جس پر چین کے علاوہ امریکہ کا دوست فرانس بھی برہم ہے۔
ایران کو نیوکلیئر ہتھیاروں سے دور رکھنے کا’ عزم‘
 چین کے بعد امریکہ کا سب سے بڑا دشمن  ایران کو سمجھا جاتا ہے۔ بائیڈن نے بھی اپنے خطاب میں چین کے بعد ایران ہی کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا ’’ ہم ایران کو کسی بھی قیمت پر نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے سے روکیں گے۔اس کیلئے ہم اسے ۲۰۱۵ء کے جوہری معاہدے ( جے پی سی او اے) میں واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بائیڈن نے کہا اس کیلئے  ۵؍ پلس ون گروپ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ۵؍ پلس ون گروپ میں امریکہ کے علاوہ چین ، روس، فرانس ، جرمنی  اور برطانیہ شامل ہیں۔ ان میں سے ۵؍ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین ہیں جبکہ جرمنی ایک زائد ملک ہے۔ اسی لئے اس گروپ کو ۵؍ پلس ون کہا جاتا ہے ۔ 
؍   ۲؍ ریاستی فارمولہ ، مسئلہ فلسطین کا بہترین حل
 مشرق وسطیٰ کا ذکر کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ ’’مشرق وسطیٰ کے مسائل سفارتکاری کے ذریعے حل کئے جانے چاہئیں نہ کہ جنگ سے۔   انہوں نے کہا ’’  اسرائیل کے تحفظ کے تعلق سے امریکہ کے عہد پر کوئی سوال ہی نہیں کر سکتا اور یہودی ریاست کے قیام کی حمایت بھی بلاشبہ جار رہے گی لیکن میرا خیال ہے کہ دو ریاستی فارمولہ ہی مسئلہ فلسطین کا حل ہے۔‘‘  بائیڈن نے کہا ’’  انہوں نے دو ریاستی فارمولے کی تشریح یوں کی ’’ ایک طرف پر امن یہودی جمہوری اسرائیلی ریاست ہو تو اسی کے ساتھ دوسری طرف خود مختار جمہوری فلسطین ہو۔‘‘ 
ایران کا جو بائیڈن کو جواب
  اجلاس کے دوران ہی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا ایک ریکارڈیڈ پیغام سنایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے نتیجے میں ایران پر پابندیاں ختم ہو نی چاہئے۔  انہوں نے کہا کہ  ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیاں جرم کے مترادف ہیں۔ انہوں نے بیلسٹک میزائل اور جنگجو تنظیموں کو مذاکرات کا موضوع بنانے کی بھی مخالفت کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK