مانسون اجلاس سے قبل حکومت کی روایتی چائے پارٹی کا بائیکاٹ کیا ۔ اس تعلق سے وزیراعلیٰ کو خط بھی بھیجا۔ پریس کانفرنس میں کہا: عوام کو بہتر سہولتیں فراہم
کرنے کے بجائے حکومت پارٹیوں میںپھوٹ ڈالنے میں مصروف ہے۔وہ ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔’حکومت آپ کے دروازے پر ‘ مہم کودکھاوا قرار دیا
ودھان بھون میں اپوزیشن پارٹیوں کی پریس کانفرنس کا منظر۔(تصویر: انقلاب)
آج (پیر) سے مہاراشٹر اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ اجیت پوار سمیت ۹ اراکین اسمبلی کےاین سی پی سے بغاوت کرنے اور حکومت میں شامل ہونے کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے۔ ۳؍ ہفتوں تک چلنے والے مانسون اجلاس سے ایک روز قبل وزیر اعلیٰ کی جانب سے دی گئی روایتی چائے پارٹی کا بائیکاٹ کرکے اپوزیشن نے اجلاس میں حکومت کو گھیرانے کیلئے اپنے جارحانہ تیور واضح کر دیئے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے ممبئی کے ودھان بھون میں اتوار کو پریس کانفرنس منعقد کی اور حکومت کی ناکامیاں گنوائیں۔ اپوزیشن لیڈروں نے بر سر اقتداربی جےپی پر شیو سینا اور اس کے بعد این سی پی میں پھوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی اس سیاست کو مہاراشٹر کیلئے ’کلنک‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت عوام کوبہتر سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے اپوزیشن پارٹیوں میں پھوٹ ڈالنے میں مصروف ہے۔ کلنکت (داغدار)، غیر قانونی اور بدعنوان سرکارکی چائے پارٹی ہمیں پسند نہیں
اپوزیشن پارٹی کے لیڈروں کی جانب سے ۹؍ صفحات پر مشتمل خط وزیر اعلیٰ کو بھیجا گیا ہے جس پر کانگریس کے گروپ لیڈر بالا صاحب تھورات، این سی پی کے گروپ لیڈر ایکناتھ کھڑسے اور شیوسینا (ادھو ٹھاکرے)کے لیڈر امبا داس دانوے سمیت متعدد لیڈروںکے دستخط ہیں۔ اس خط میں حکومت کی ناکامیوں کے سبب چائے پارٹی کا بائیکاٹ کرنے کی وجوہات درج کی گئی ہیں۔
حکمراں جماعت نے مہاراشٹر کو ’ کلنکت‘ کیا
پریس کانفرنس میں قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امبا داس دانوے نے بتایاکہ ’’یشونت راؤ چوہان سے لے کر اب تک مہاراشٹر کی یہ تہذیب کبھی نہیں رہی ہے کہ حکمراں جماعت کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں میں پھوٹ ڈالی جائے۔ بی جے پی نے پہلے شیو سینا اور اس کے بعد این سی پی کو تقسیم کر کے ان کے نام اور انتخابی نشان چھین کر مہاراشٹر کی تہذیب کو ’کلنکت‘ کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’’حکومت محض اعلانات کرتی ہے، عوام اور کسانوں کی فلاح کے کام نہیں کرتی۔ حکومت نے بارہا پریشان حال کسانوں کی مدد کا اعلان کیا تھا لیکن انہیں مدد نہیں مل رہی ہے بلکہ گزشتہ ۱۳؍ مہینوں میں ۱۲۵۰؍ سے زیادہ کسانوں نے خودکشی کی ہے یعنی امداد نہ ملنے کے سبب کسانوں کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ۶؍ ماہ میں تقریباً ۵؍ ہزار خواتین لاپتہ ہو ئے ہیں ۔ ریاست میں دیگر جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح حکومت ہرمعاملے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ حکومت عوام کو بہتر خدمات مہیا کرانے کے بجائے پھوٹ ڈالنے کی سیاست پر توجہ دے رہی ہے۔‘‘
کانگریس کے گروپ لیڈر بالا صاحب تھورات نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’حکومت میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی جارہی ہے۔ محصول اور زراعت کے محکموں میں افسران کے تبادلے میں بدعنوانی کی جارہی ہے۔ اس کےعلاوہ صنعتکاروں سے بھی ۴۰؍ فیصد رقم وصول کی جارہی ہے۔ ریاست میں نچلی سطح کی سیاست کی جارہی ہے۔ نشہ عام ہو رہاہے، خواتین پر مظالم بڑھ رہے ہیں۔بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے سبب جرائم کے معاملات بڑھ رہے ہیں۔ مہنگائی سے عوام پریشان ہیں لیکن حکومت نہیں راحت دینے کیلئے کچھ نہیں کر رہی ہے۔وہ ناکام ثابت ہو رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’بہتر انتظامات کرنے سے قبل ہی سمردھی مہا مارگ کو عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے جس کےسبب اس شاہراہ پر روزانہ حادثات ہو رہے ہیں اور لوگوں کی جانیں جارہی ہیں۔
سرکار آپلے دری مہم محض دکھاوا ہے
ایک سوال کے جواب میں بالا صاحب تھورات نے کہا کہ ’’سرکار آپلے داری ( حکومت آپ کے دروازے پر) مہم محض دکھاوا ہے اور اس کے تحت حکومت کے خزانے سے رقم تو خرچ کی جارہی ہے لیکن لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس کے ذریعے حکومت اپنی تشہیر کر رہی ہے۔
اپوزیشن لیڈرکانگریس کا ہوگا
این سی پی میں بغاوت کے بعد اپوزیشن پارٹیوں میں سب سے زیادہ اراکین اسمبلی کانگریس کے پاس ہیں ۔ اس تعلق سے یہ سوال کرنے پر کہ کیا کانگریس اپوزیشن لیڈر کا دعویٰ کرے گی؟ اس پر کانگریس کے گروپ لیڈر بالا صاحب تھورات نے کہا کہ ’’قانون ساز اسمبلی میں ہمارے ۴۲؍ اراکین اسمبلی ہیں اور اس حساب سے ہمارا ہی اپوزیشن لیڈر ہوگا۔ البتہ کونسل میں ابھی اپوزیشن لیڈرکا دعویٰ نہیں کیا گیا ہے۔
کون اپوزیشن لیڈر ہوگا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس اعلیٰ کمان کی منظوری کےبعد مانسون اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کا اعلان کیاجائے گا۔