• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہمیں آر ایس ایس سے کچھ بھی سیکھنے کی ضرورت نہیں، دِگ وجے سنگھ کو کانگریس لیڈروں کا جواب

Updated: December 31, 2025, 12:34 AM IST | New Delhi

کانگریس کے سینئر لیڈر کے ذریعہ سنگھ پریوار کی ’تنظیمی صلاحیتوں‘ کی تعریف کے بعد کانگریس کے نوجوان لیڈروں کی شدید تنقید، ریونت ریڈی اور منی کم ٹیگور نے سونیا گاندھی کی قیادت کی تعریف کی

Digvijay Singh
دگ وجے سنگھ

کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ کے ذریعہ آر ایس ایس کی’تعریف‘ کے بعد تنقیدوں کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اس بیان پر کانگریس کے نوجوان لیڈروں نے اپنے سینئر لیڈر کو جم کر کوسا ہے۔ تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی اور رکن پارلیمان منی کم ٹیگور نے سونیا گاندھی کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سنگھ پریوار سے کچھ بھی سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
  خیال رہے کہ مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ دگ وجے سنگھ نے سنیچر کو انسٹا گرام پر ایک پرانی تصویر شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے بالواسطہ  طور پر بی جے پی اور آر ایس ایس کی تنظیمی صلاحیت کی تعریف کی تھی۔ اس پوسٹ میں۹۰ء کی دہائی کی ایک پرانی تصویر شیئر کی گئی تھی جس میں نریندر مودی کوبی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے  اڈوانی کے قدموں میں زمین پر بیٹھے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ دگ وجے سنگھ نے پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’’یہ تصویر بہت متاثر کن ہے... آر ایس ایس اور جن سنگھ (جو اَب بی جے پی کے نام سے جانا جاتا ہے) کے نچلی سطح کے کارکنان  اپنےلیڈروں کے قدموں میں بیٹھ کر وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر اعظم بنتے ہیں... یہ تنظیم کی طاقت ہے۔‘‘ اس پوسٹ کو جہاں کچھ لوگ کانگریس پارٹی میں ’پریوار واد‘ پر طنز قرار دیتے ہیں تو وہیں کچھ لوگ اسے نریندر مودی پر طنز مان رہے ہیں جو اڈوانی کے قدموں میں بیٹھ کر آگے بڑھے لیکن آج انہیں بھول گئے۔
 اتوار کی رات انسٹاگرام پر اسی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئےتلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے سونیا گاندھی کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔ دگ وجے سنگھ کا نام لئے بغیر انہوں نے لکھا کہ ’’سونیا گاندھی کی قیادت خدمت، لگن، اخلاقیات اور اقدار کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ ان کی قیادت کا واضح ثبوت ہے کہ تلنگانہ کے ایک دور افتادہ گاؤں میں عوامی زندگی کا آغاز کرنے والے پی وی نرسمہا راؤ ملک کے وزیر اعظم بنے۔ سونیا گاندھی نے ماہر اقتصادیات منموہن سنگھ کو بھی وزیر اعظم بنایا۔‘‘ ریونت ریڈی نے مزید کہا کہ کانگریس نے آزادی کی جدوجہد سے لے کر آئین کی تشکیل اور جمہوری اداروں کی تشکیل تک ہندوستان کی تاریخ کے ہر اہم باب کو  ایک نیا رُخ دیا ہے۔
 واضح رہے کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی میٹنگ کے دوران راہل گاندھی اور دگ وجے سنگھ کے درمیان ہونے والی ملاقات بھی موضوع بحث ہے۔ ذرائع کے مطابق راہل گاندھی نے بھی اس پوسٹ پر دگ وجے سنگھ کو مذاق کے انداز میں ٹوکا تھا۔اس پر تبصرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ہنستے ہوئے تھا کہ ’’آپ نے کل بدمعاشی کی تھی۔‘‘ اس پر سونیا گاندھی سمیت  وہاں موجود لیڈروں کی ہنسی چھوٹ گئی تھی۔
 بعد ازاں کانگریس کے رکن پارلیمان منی کم ٹیگور نے بھی اس پر تنقید کی۔انہوں نے آر ایس ایس کو نفرت پھیلانے والی تنظیم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا کام ملک میں نفرت پھیلانا، نفرت کو ہوا دینا اور نفرت پر مبنی پروپیگنڈے کا استعمال کرنا ہے،اسلئے اس سے ہمیں کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ گوڈسے کے حامی گاندھی کے حامی نہیں ہو سکتے۔ اسی طرح کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے آر ایس ایس کا نام لئے بغیر اسے نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس کبھی مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK