۲۰۰۶ ٹرین بم دھماکوں کے الزام میں گزشتہ ۱۹؍ سال سے جیل میں قید ۱۲؍ملزمین کو ایک روز قبل بامبے ہائی کورٹ نے باعزت بری کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 11:37 PM IST | Ali Imran | Amravati
۲۰۰۶ ٹرین بم دھماکوں کے الزام میں گزشتہ ۱۹؍ سال سے جیل میں قید ۱۲؍ملزمین کو ایک روز قبل بامبے ہائی کورٹ نے باعزت بری کر دیا ہے۔
۲۰۰۶ ٹرین بم دھماکوں کے الزام میں گزشتہ ۱۹؍ سال سے جیل میں قید ۱۲؍ملزمین کو ایک روز قبل بامبے ہائی کورٹ نے باعزت بری کر دیا ہے۔ عدالت کے اس حکم کے فوراً بعد ان لوگوں کی رہائی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ پولیس عدالت میں ان لوگوں کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ ان ملزمین کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے ۔ انہیں پھنسایا گیا تھا۔ امراوتی جیل سے رہا ہونے والے ایک ملزم سہیل شیخ نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہی بات دہرائی ۔ حالانکہ انہوں نے رہائی کیلئے حکومت اور عدالت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
امراوتی جیل سے رہائی کے بعد ممبئی کیلئے روانگی سے قبل سہیل محمد شیخ نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ’’ ہم پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد تھے اور آج ۲۰؍سال بعد ہمیں جیل سے رہائی ملی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہا ’’ہمیں عدالت پر اعتماد ہے۔ ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن کیا کہیں؟ اب جانے دیں۔‘‘ یاد رہے کہ سیشن کورٹ نے ان ۱۲؍ افراد کو بم دھماکوں کو مجرم ٹھہرایا تھا اور ان میں سے ۵؍ کو موت کی جبکہ دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کی وجہ سے ان بے گناہوں کے مزید ۱۰؍ سال جیل میں گزرے۔ سہیل شیخ کا کہنا ہے کہ’’ ہمیں سیشن کورٹ سے بری ہونے کی پوری امید تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب ہمیں ہائی کورٹ نے رہا کیا۔ ہم اس معاملے میں حکومت، عدالت اور اپنے وکلاء کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس کیس کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امراوتی جیل میں ہم چار لوگ تھے۔ مجھ پر سیمی کے ساتھ روابط رکھنے کا الزام لگایا گیا تھا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ یہ بہت پرانی بات ہے، ہمیں صرف پھنسایا گیا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا’’ ہمیں بغیر ثبوت اور شواہد کے گرفتار کیا گیا تھا۔ اب ہمارا حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ جسٹس کلور اور جسٹس ایس ایم چانڈک کی خصوصی بنچ نے ان ملزمین کو رہا کرتے ہوئے سرکاری استغاثہ اور تحقیقاتی ایجنسی کے دعوؤں کے بخئے ادھیڑ کر رکھ دیئے تھے۔ پولیس اور استغاثہ ان کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ محض تھیوری پیش کی گئی جو کسی بھی طرح سے حقیقت کے دائر ے سے باہر تھی۔ اسی بنا پر عدالت نے پولیس کے تمام تر دعوئوں کو مسترد کر دیا۔
بتادیں کہ ۱۱؍جولائی ۲۰۰۶ کو ممبئی کی مختلف لوکل ٹرینوں میں صرف ۱۱؍منٹ کے وقفے میں۷؍ الگ الگ دھماکے ہوئے تھے۔ اس واقعہ سے پورا ممبئی شہر د ہل کر رہ گیا تھا۔ اس ہولناک دہشت گردانہ حملے میں ۱۸۹ بے گناہ شہری مارے گئے تھے جبکہ ۸؍ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ بامبے ہائی کورٹ نے پیر ۱۲؍ جولائی کو اس معاملے کی سماعت میں تمام ۱۲ افراد کو بری کر دیا۔ اس جرم میں گزشتہ ۱۹؍ سال سے سزا کاٹ رہے امراوتی، پونے اور ناگپور سینٹرل جیل سے ۱۱؍ افراد کو رہا کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے جس میں سے امراوتی سینٹرل جیل میں ۴؍ افراد قید تھے۔ ان تمام کو پیر کو دیر رات رہا کر دیا گیا جس کے فوراً بعد وہ ممبئی کے لئے روانہ ہو گئے۔