Inquilab Logo

تینوں زرعی قوانین پر روک کا خیر مقدم مگر تشکیل شدہ کمیٹی پر بے چینی

Updated: January 13, 2021, 9:42 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کسان لیڈروں اور اپوزیشن نے مودی سرکار کے ذریعہ بنائے گئے تینوں زرعی قوانین پر روک لگانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے مگر حکومت اور کسانوں کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے بنائی گئی ۴؍ رکنی کمیٹی کی غیر جانبداری پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کیوں کہ چاروں  ہی اراکین ماضی میں مذکورہ  زرعی قوانین کی کھل کر حمایت کرچکے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ کسانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ کمیٹی میں حاضر ہونے سے انکار کردیا ہے۔

Farmers Protest - Pic : PTI
کسانوں کا احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کسان لیڈروں اور اپوزیشن  نے مودی سرکار کے ذریعہ بنائے گئے تینوں زرعی قوانین پر روک لگانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے مگر  حکومت اور کسانوں کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے بنائی گئی ۴؍ رکنی کمیٹی کی غیر جانبداری پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کیوں کہ چاروں  ہی اراکین ماضی میں مذکورہ  زرعی قوانین کی کھل کر حمایت کرچکے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ کسانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی تشکیل شدہ کمیٹی میں حاضر ہونے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کو گمراہ کیاگیاہے۔ کسانوں نے یہ بھی صاف کردیا ہے کہ اگر کمیٹی کے اراکین تبدیل کردیئے جائیں تب بھی وہ اس کے سامنے حاضر نہیں ہوںگے کیوںکہ وہ قوانین کی منسوخی کے اپنے بنیادی مطالبے پر قائم ہیں۔ 
تینوں زرعی قوانین پر روک اور کمیٹی کی تشکیل
   پیر کے انتباہ  کے عین مطابق منگل کو سپریم کورٹ نے  تینوں   زرعی قوانین کے  نفاذ پر تاحکم ثانی روک لگادی۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے کسانوں اور حکومت کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے ۴؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ 
 بھارتیہ کسان یونین کے صدر بھوپیندر سنگھ مان ،مہاراشٹر کی شیتکری سنگٹھنا  کے انل گھنوٹ ، ساؤتھ ایشیا فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ   کے ڈائریکٹر پرمود کمار جوشی اور زرعی معاشیات  کے ماہر اشوک گلاٹی پر مشتمل اس کمیٹی کی تشکیل کے ساتھ ہی اس کی غیر جانبداری پر سوال اٹھنے لگےہیں۔  اس سے قبل چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی  راما سبرامنیم کی  بنچ نے ایک مختصر سماعت کے بعد کہاکہ ’’ہم اگلے احکامات تک زرعی اصلاح کے تینوں قوانین کو معطل کر رہے ہیں۔ہم ایک کمیٹی بھی تشکیل دیں گے۔ ‘‘ کورٹ نے واضح کیا کہ ’’کمیٹی عدالتی کارروائی کا حصہ ہوگی۔‘‘
 ۱۰؍ دن میں کمیٹی کی پہلی میٹنگ، ۲؍ ماہ میں رپورٹ
  سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی یہ کمیٹی براہ راست  کورٹ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور جب تک  یہ  رپورٹ  پیش نہیں کردیتی تب تک زرعی قوانین کے نفاذ پر پابندی رہے گی  ۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ اس سلسلہ کی پہلی میٹنگ ۱۰؍ دن کے اندر اندر ہو ۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تشکیل دی گئی کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ۲؍ مہینے کے اندر اندر اپنی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کرے ۔
  اس رپورٹ میں کمیٹی کی سفارشیں بھی شامل  ہوں گی۔  کورٹ کی توجہ جب اس جانب مبذول کرائی گئی کہ کسان مظاہرین کسی کمیٹی  کے سامنے پیش نہیں ہونا چاہتے تو سپریم کورٹ نے کہا کہ جو ’’واقعی‘‘ حل نکالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ کمیٹی میں پیش ہوںگے۔
سپریم کورٹ نے کسانوں کو تعاون کی ہدایت دی 
 درخواست گزاروں میں سے ایک ایڈووکیٹ ایم ایل شرما نے بنچ کو بتایا کہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ عدالت عظمی کے ذریعہ قائم کردہ کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔ عدالت نے کسانوں کو کمیٹی میں نہ جانے پر سرزنش کی اور کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں ، لیکن اگر کسان غیر معینہ مدت تک احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں۔ کسانوں کو کمیٹی میں  پیش ہونے کا حکم  دیتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ’’یہ سیاست نہیں ہے۔ سیاست اور عدالت میں فرق ہوتا ہے، آپ کو تعاون کرنا پڑےگا۔‘‘
کسان کمیٹی میں پیش نہیں ہوںگے،  احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
 دوسری طرف کسانوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے پرانے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورٹ کی قائم کردہ کسی کمیٹی کے سامنےحاضر نہیں ہوںگے۔ انہوں نے یہ بھی  واضح کیا کہ وہ قوانین کی منسوخی کے اپنے بنیادی مطالبے  پر قائم ہیں   اوراس وقت تک مظاہرہ ختم نہیں کریں گے جب تک کہ تینوں  قوانین منسوخ نہیں کردیئے جاتے۔ 
 آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈنیشن کمیٹی کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’یہ واضح  ہے کہ مختلف طاقتیں کورٹ کو گمراہ کررہی ہیں۔ حتیٰ کہ کمیٹی کی تشکیل میں بھی اسے گمراہ کیاگیاہے۔ یہ (کمیٹی  میں شامل کئے گئے) لوگ وہ ہیں   جو تینوں زرعی قوانین کیلئے اپنی حمایت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ یہ لوگ ان قوانین کی باقاعدہ وکالت کرچکے ہیں۔ ‘‘اس سے قبل کسان لیڈر بھوپیندر سنگھ رجاوت نے کمیٹی میں شامل اراکین پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ لوگ قابل اعتبار نہیں ہیں  کیوں کہ وہ اب تک اپنے مضامین میں  یہ لکھ رہے تھے کہ یہ قوانین کس طرح کسانوں کےحق میں ہیں۔ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہم سرے سے کمیٹی کی تشکیل کے خلاف ہیں،  یہ مظاہرہ سے توجہ ہٹانے کا حکومت کا طریقہ ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK