Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالیگائوں میں گوشت کی دکان بند کروانے کا کیا مطلب؟

Updated: August 15, 2025, 1:46 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

شہر میں ۳؍ دنوں تک گوشت کی فروخت پرپابندی سے بے چینی۔

A chicken shop. Photo: INN
مرغی کی ایک دکان۔ تصویر: آئی این این

یومِ آزادی سمیت ۳؍ دنوں تکمالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے گوشت بیچنے کی ممانعت کر دی ہے۔ شہری انتظامیہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق ۳؍ دنوں تک مالیگاؤں کے مذبح بند رکھے جائیں۔ گوشت کی خریدوفروخت پر پوری طرح پابندی عائد رہے گی۔خلاف ورزی کرنے والوں پر تادیبی قانونی لازمی کارروائی کی جائے گی۔ عیاں رہے کہ شہری انتظامیہ کے متذکرہ اقدام سے مالیگاؤں کے سیاسی لیڈران کو نیا عنوان مل گیا۔
رُکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل کا بیان
  مالیگائوں کے رکن اسمبلی  اسمبلی مفتی اسماعیل ( ایم آئی ایم) نے کہا ہے  کہ ’’ریاست کی کئی شہری بلدیہ نے ۱۵؍ اگست کو گوشت بیچنے پر پابندی لگائی  ہے یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔ گوشت کھانا  نہ کھانا یہ  مذہبی  یا انفرادی معاملہ ہے ، اس کا تعلق  یومِ آزادی سے نہیں ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’اس طرح کے اقدامات کرنا مناسب نہیں ہے۔اِس معاملے میں شہری انتظامیہ کے سربراہ و منتظم رویندر جادھو سے گفتگو کی جائے گی۔ گوشت پابندی کے احکامات پوری ریاست کیلئے تھا تواس پر عمل آوری بھی پوری ریاست میں ہوتی ۔ دیکھنے میں یہ آیا کہ مالیگاؤں کے علاوہ دیگر چند شہروں کی کارپوریشنوں میں ہے اِس طریقے کے احکامات جاری ہوئے۔ ‘‘
سماج وادی پارٹی نے مضحکہ خیز بتایا
سماج وادی پارٹی کے مقامی لیڈر محمد مستقیم نے اسے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کیا کھائیں نہ کھائیں اسے طے کرنے کا ختیار سرکاری خود مختار ادارے کو نہیں ہے۔یومِ آزادی کے جشن کی خوشی میں ہم اپنے مَن پسند کھانے ضرور کھائیں گے۔ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے امتناعی احکامات کی ہمیں کوئی ضرورت ہی نہیں۔‘‘
صدر کانگریس اعجاز بیگ نے کہا 
گوشت کی فروخت پر امتناع کا معاملہ کانگریس کے دورِ اقتدار سے منسوب کئے جانے پر کانگریس کے مقامی صدر اعجاز بیگ نے کہا کہ ’’گوشت  کی فروخت پر ممانعت کے قانون کو تبدیل کرنے کا اختیار موجودہ برسراقتدار سیاسی جماعتوں کو حاصل ہے۔ شہروں ، ریلوے اسٹیشنوں، ضلعوں ،سڑکوں اور عوامی مقامات کے ناموں کو بدلنے میں مہارت رکھنے والوں کیلئے گوشت فروخت کرنے کے  قانون میں ترمیم یا تبدیلی کا کوئی مسئلہ ہی نہیں۔‘‘  یاد رہے کہ ریاست میں  ۶؍ مقامات پر اس طرح کی پابندی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK