یوپی اور بہار کی ٹرینوں میںغیر معمولی بھیڑ پر کانگریس کا سرکار سے سوال، شکایت کرنےوالوں پر ایف آئی آر کی دھمکی کیلئے بھی آڑے ہاتھوں لیا
EPAPER
Updated: October 20, 2025, 11:36 PM IST | Mumbai
یوپی اور بہار کی ٹرینوں میںغیر معمولی بھیڑ پر کانگریس کا سرکار سے سوال، شکایت کرنےوالوں پر ایف آئی آر کی دھمکی کیلئے بھی آڑے ہاتھوں لیا
دیوالی اور چھٹھ کیلئے وطن لوٹنےوالوں کی بھیڑ کے پیش نظر ملک بھر سے یوپی بہار اور جھارکھنڈ جانےوالی ٹرینوں میں غیر معمولی بھیڑ اور ناقابل بیان حالا ت کو دیکھتے ہوئے تہواروں کے سیزن کے تعلق سے وزارت ریل کے بلند بانگ دعوؤں پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ کانگریس نے بھی حکومت سے پوچھا ہے کہ تہواروں کے سیزن میں جن ۱۲؍ ہزار اسپیشل ٹرینوں کا اعلان کیاگیا تھا وہ کرہ ٔارض کے کس حصے میں چل رہی ہیں؟ کیوں کہ وطن عزیز میں تو مسافروں کو کوئی راحت نہیں ملی ۔ ٹرینوں ہی نہیں ریلوے پیٹ فارموں پر بھی تل دھرنے کی جگہ نہیں ہے۔
زمینی صورتحال کیا ہے؟
عالم یہ ہے کہ جن لوگوں نے مہینوں قبل کنفرم ٹکٹ خریدے تھے ان کیلئے بھی کئی بار ٹرینوں میں گھسنا محال ہوجاتا ہے جبکہ سفر کے دوران مسافروں کو جن دقتوں کا سامنا ہے،ان کی طویل فہرست ہے۔ سورت میں ٹرین میں داخل ہونا تو دور گزشتہ دنوں ریلوے اسٹیشن پر داخل ہونا بھی مشکل رہا جس کی وجہ سے وطن لوٹنے کے متمنی ہزاروں افراد نے رات کھلے آسمان کے نیچے بتائی۔ سب زیادہ بھیڑ دہلی، سورت اور سورت کے ہی ادھانا ریلوے اسٹیشن پر ہے جبکہ ممبئی کے اسٹیشنوں پر بھی غیر معمولی بھیڑ ہے۔ سورت میں اتوار کو ہزاروں افراد کنفرم ٹکٹ ہونے کے باوجود ریلوے اسٹیشن پر موجود بھیڑ کی وجہ سے ٹرین پر نہیں چڑھ سکے۔ ٹرین میں سوار ہونےکیلئے مسافروں کی قطاریں ریلوے اسٹیشن سے نکل کر رہائشی علاقوں تک پہنچ رہی ہیں۔ ۱۲؍ سے ۱۸؍ گھنٹوں تک بھوکے پیاسے قطار میں کھڑے افراد کی ایک ہی بات کہہ رہے ہیں کہ انہیں گاؤں جانا ہے مگر ٹرین میں جگہ نہیں ہے۔سورت کے ادھانا ریلوے اسٹیشن پر سنیچر کی شام سے بھی مسافروں کی قطار لگ گئی تھی۔ ریلوے اسٹیشن پر جگہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے ۲؍سے ۳؍ بار اپنی ٹکٹیں منسوخ کروائیں۔عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو بھی یہاں ۶؍ سے ۷؍ ہزار کی بھیڑ موجود تھی۔
۱۲؍ ہزار خصوصی ٹرینیں کہاں چل رہی ہیں؟
دیوالی اور چھٹھ جیسے بڑے تہوار کے موقع پر ٹرینوں میں ٹکٹوں کی شدید قلت ہوتی ہے۔ ان اوقات میں مسافروں کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے خصوصی ٹرینیں چلائی جاتی ہیں۔ اس بار بھی وزیر ریلو اشوینی ویشنو نے ۱۲؍ ہزار خصوصی ٹرینیں چلائے جانے کا اعلان کیاتھا ۔ لیکن لوگوں کی بھیڑ کسی صورت کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔اس پر کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ کرتے ہوئے وزیر ریل سے سوال پوچھا ہے کہ آخر وہ اسپیشل ٹرینیں زمین کے کس حصے میں چلائی جارہی ہیں؟ اشوینی ویشنو چونکہ سوشل میڈیاپر اپنی ریٖلس کی وجہ سے تنقیدوں کی زد پر رہتے ہیں ،اس لئے کانگریس نے بھی مذکورہ پوسٹ میں انہیں ’’ریٖل منتری جی‘‘ کہہ کر ہی مخاطب کیا ہے۔ پارٹی نے سوال کیا ہے کہ ’’۱۲؍ ہزار اسپیشل ٹرینیں زمین کے کس حصے میں چلوا رہے ہیں؟ عوام پریشان ہیںاور آپ اپنی دنیا میں مست۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے سوال کیاہے کہ’ ’ یہ معلوم تھا کہ دیوالی اور چھٹھ میں لوگ گھر جائیں گے، اس کے بعد بھی انتظام کیوں نہیں کیا گیا؟ اب عوام مسئلہ بیان کر ر ہے ہیں تو آپ ایف آئی آر کی دھمکی دے رہے ہیں۔ شرم آنی چاہیے۔‘‘
حقیقت دکھانے پر ایف آئی آر کی دھمکی!
سوشل میڈیا پر لگاتار ویڈیو اور تصویریں شیئر کی جارہی ہیں جن میں ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کی بھیڑ دیکھی جا سکتی ہے۔ ریلوے حکام نے اب ایسے ویڈیو اور تصویریں شیئر کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر کی دھمکی دی ہے بلکہ سوشل میڈیا کے کم از کم ۲۰؍ ہینڈل ایسے ہیں جن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایسے ویڈیوز سے عوام میں غیر ضروری بے چینی اور افراتفری پیدا ہوتی ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ بھیڑ کے نام پر کچھ پرانے ویڈیو بھی شیئر کئے جارہے ہیں جو گمراہ کن ہیں۔ اے این آئی کی خبر کے مطابق سوشل میڈیا کے ۲۰؍ ہینڈلس کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا عمل شروع ہوچکا ہے۔