گہلوت کی آمد سے یہ بات تو سمجھ میں آگئی ہے کہ جن کانگریسی لیڈران کو بہار میں نگراں بنا کر بھیجا گیا تھا وہ سب لالو یادو اور تیجسوی یادو سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے میں ناکام رہے، غلط فہمیاں بھی پیدا ہوئیں۔
اشوک گہلوت۔ تصویر: آئی این این
بہار اسمبلی انتخاب کے دونوں مرحلوں کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے اور نام واپس لینے کی تاریخ ختم ہو چکی ہے اور اب تمام تر قیاس آرائیاں بھی ختم ہو گئی ہیں کہ کون کس کے لیے سیٹ چھوڑ رہا ہے اور کون کس پارٹی کا اصل امیدوار ہے ۔کیوں کہ اس بار این ڈی اے اور مہا گٹھ بندھن دونوں اتحاد میں آخر تک یہ تجسس برقرار رہا کہ جب تک نام واپس لینے کی تاریخ ختم نہیں ہوتی ہے اس وقت تک سیاسی مطلع صاف نہیں ہوگا۔
اب بہار کے ان دونوں اتحاد نے یہ وضاحت کر دی ہے کہ ان کے اصل امیدوار کون ہیں ۔البتہ مہا گٹھ بندھن میں اب بھی گانٹھ رہ گئی ہے کہ کانگریس کے چھ امیدوا روں کے خلاف راشٹریہ جنتا دل نے یہ کہہ کر اپنے امیدواروں کو برقرار رہنے دیا ہے کہ یہاں دوستانہ مقابلہ ہوگا۔
در حقیقت جس طرح کی رسہ کشی اس اتحاد میں رہی اس کا نتیجہ ہے کہ اس گٹھ بندھن کے چار امیدواروں کے پرچہ نامزدگی ہی رَد ہو گئے اور این ڈی اے کے چراغ پاسوان کی ایک سیٹ پر بھی یہی صورت حال رہی کہ اس کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی رد ہو گیا۔ بہرحال اب ایک مثبت پہل کانگریس نے کی ہے کہ اس نے اپنے ایک تجربہ کار لیڈر اور راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو بہار بھیجا ہے تاکہ وہ اس’ڈیڈ لاک ‘ کو ختم کرسکیں۔ گہلوت نے لالو پرساد یادو کے ساتھ بیٹھ کر تیجسوی سے گفت و شنید کی ہے اور اس میٹنگ کے بعد گہلوت نے پریس والوں سے کہا کہ’’ آل اِز ویل‘‘، اس کا مطلب ہے کہ اب شاید کانگریس کے خلاف میدان میں اترنے والے راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار ہٹا لئے جائیں گے۔اگرچہ اب تک اس طرح کا مشترکہ بیان جاری نہیں ہوا ہے لیکن آر جے ڈی خیمے میں جو کڑواہٹ تھی اس میں کمی آئی ہے اور ممکن ہے کہ جلد ہی کوئی کوئی اعلامیہ جاری ہو جائے ۔
ویسے کانگریس کی طرف سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ جلد ہی راہل اور تیجسوی کی ایک ساتھ عوامی میٹنگ ہوگی اور تمام شکوے گلے دور کر لئے جائیں گےلیکن یہ تلخ حقیقت ہے کہ عوامی جلسوں کے معاملے میں این ڈی اے آگے بڑھ گئی ہے اور مہا گٹھ بندھن کا مذاق اڑانے میں مصروف ہے اس لئے کانگریس اور آر جے ڈی کو مزید تاخیر سے نقصان ہو سکتا ہے ۔اب دیکھنا ہے کہ گہلوت اورتیجسوی کی ملاقات کیا گل کھلاتی ہے کہ دونوں پارٹیوں کے کارکنان کو دونوں لیڈران کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے۔گہلوت کی آمد سے یہ بات تو سمجھ میں آ گئی ہے کہ جن کانگریسی لیڈران کو بہار میں نگراں بنا کر بھیجا گیا تھا وہ سب لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادو سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے میں ناکام رہے اور جس کی وجہ سے بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور دونوں پارٹیوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں ۔ویسے گزشتہ روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں گٹھ بندھن کے سبھی لیڈران نے یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔