مسلمانوں کیخلاف کئی شہروں میں لگاتار اشتعال انگیزی کے باوجودریاستی حکومت اور پولیس نے نتیش رانے کے تعلق سے آنکھیں موند لی ہیں
EPAPER
Updated: September 05, 2024, 8:35 AM IST | Mumbai
مسلمانوں کیخلاف کئی شہروں میں لگاتار اشتعال انگیزی کے باوجودریاستی حکومت اور پولیس نے نتیش رانے کے تعلق سے آنکھیں موند لی ہیں
بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے جو احمد نگر میں ایک ریلی کے دوران مسلمانوں کو مسجد میں گھس کر مارنے کی دھمکی دے کر اِس وقت سرخیوں میں ہیں، کا یہ اکلوتا متنازع اور اشتعال انگیز بیان نہیں ہے ۔ وہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اشتعال انگیزی کرچکے ہیں لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ اب تک نہ پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے اور نہ ریاستی حکومت کی جانب سے ان کی مذمت یا سرزنش میں کوئی بیان آیا ہے۔ اسی وجہ سے نتیش رانے کے حوصلے بلند ہیں اور وہ مسلسل اشتعال انگیزی کررہے ہیں۔ حالانکہ نتیش کے متنازع بلکہ دل آزادی والے بیانات کے خلاف ریاست کے کئی حصوں میں ایف آئی آر تک درج ہو چکی ہے اور ریاست کے مسلمانوں میںشدید غم و غصہ بھی پایا جارہا ہے لیکن مجال ہے کہ اب تک پولیس نے انہیںہاتھ بھی لگایا ہو۔
گزشتہ کچھ برس کے دوران نتیش رانے کی اشتعال انگیزی کی بات کریں تو خبروں اور سوشل میڈیا کے ویڈیوز کی جانچ پڑتال سے یہ واضح ہو جاتاہے کہ نتیش رانے کو بدزبانی کی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔انہوں نےگزشتہ سال جولائی میں مالیگائوں میں سکل ہندو سماج کی ریلی میں شرکت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مسلمان ملک کا آئین ختم کردینا چاہتے ہیں تاکہ یہاں پر شریعت نافذ کی جاسکے۔ انہوں نے مالیگائو ں کو ’منی پاکستان ‘ بھی قرار دیا تھا ۔ اُسی مہینے انہوں نے شولاپور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو وارننگ دی تھی کہ وہ اورنگ زیب کی تعریفیں کرنا بند کریں ورنہ انہیں قبرستان میں بھی جگہ نہیں ملے گی۔ستمبر۲۰۲۳ء میں نتیش رانے نے پونے کےپونیشور مندر کے قریب رہائش پذیر مسلمانوں کو دھمکیاں دی تھیں اور کہا تھا کہ اگر انہوں نے علاقہ خالی نہیں کیا تو جس طرح سے بابری مسجد شہید کی گئی تھی ویسے ہی علاقے کے مسلمانوں کے گھرمنہدم کردئیے جائیں گے ۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء میں انہوں نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے نوراتری کے تعلق سےیہ دھمکی دی تھی کہ یہاں مسلمانوں کو داخلہ نہیں ملنا چاہئے کیوں کہ وہ لو جہاد کرتے ہیں ۔
نتیش رانے کی بدزبانی کا سلسلہ جاری رہا ۔ انہوں نےاسی سال جنوری میں شولاپور میں پھر ایک ریلی کی اور اس میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ جس ملک میں ۹۰؍ فیصد شہری ہندو ہیں وہ خود بخود ہندو راشٹر ہو جائے گا۔ اس دوران انہوں نے مسلمانوں کو بار بار’ جہادی‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ اسی مہینے میرا روڈ میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد نتیش رانے نے ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے میرا بھائندر پولیس کمشنر کے دفتر میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کی تھی اور مسلمانوں کو کھلی دھمکیاں دی تھیں۔ انہوں نے پولیس کو ناکارہ قرار دیتے ہوئےکہا تھا کہ اگر پولیس ’جہادیوں ‘ کو قابو نہیں کرسکتی تو ہم ہندو توا وادی اس قابل ہیں کہ جہادیوں کو ٹھکانے لگادیں ،ہمیں بس موقع دیا جائے۔ ان کے اس بیان اور حرکت پر شدید تنقیدیں ہوئی تھیں۔
نتیش رانے کی تقاریر کا پورا پلندہ معروف نیوز پورٹل ’دی کوئنٹ ‘ نے تیار کیا ہے اوربتایا ہے کہ کس طرح نتیش رانے نے ممبئی کے گوونڈی ، ڈونگری ،ملاڈ مالونی، اکولہ کے بالاپور اور دیگرمسلم اکثریتی علاقوں میں جا کر ریلیوں سے خطاب کیا اور مسلمانوں کو اُکسانے کی کوشش کی ۔ تازہ واقعہ ۵؍ اگست کا ہے جب بنگلہ دیش میں مقامی ہندوئوں پرظلم کی خبریں آرہی تھیں ۔ نتیش رانے نے اس وقت انتہائی اشتعال انگیز ٹویٹ کیا تھا کہ ’’ ہمیں بنگلہ دیش کے ہندوئوں کا بدلہ یہاں لینا چاہئے اور ایک ایک کو چن چن کر مارنا چاہئے۔‘‘ہنگامہ ہونے پر نتیش رانے نے وہ ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا تھا۔ بہر حال مذکورہ بالا تمام واقعات اور ان کے ویڈیوز موجود ہیں لیکن اب تک نتیش رانے پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔