Inquilab Logo

چین کی دراندازی پر وزیر اعظم مودی خاموش کیوں ؟

Updated: December 04, 2022, 12:07 PM IST | new Delhi

پڑوسی ملک کے ذریعے ہندوستانی سرحد میں ۱۵؍ کلومیٹر اندر تک’مستقل شیلٹر‘ بنالینے کی رپورٹس پر کانگریس برہم ، مودی کی خاموشی کو ملک کی سالمیت کیلئے سخت نقصاندہ قرار دیا

Congress Party Spokesperson Supriya Shri Nate has asked many tough questions to the Modi government
کانگریس پارٹی کی ترجمان سپریہ شری نیتے نے مودی سرکار سے کئی سخت سوال پوچھے ہیں

چینی فوج کے ذریعے ہندوستانی سرحد میں در اندازی اور سرحد کے ۱۵؍ سے ۱۶؍ کلومیٹر اندر تک مستقل شیلٹرس بنالینے کی رپورٹس سامنے آنے  اور وزیر اعظم مودی کے ذریعے اس معاملے میں برتی جارہی مکمل خاموشی پر اپوزیشن پارٹی کانگریس  نے کھل کر آواز بلند کی ہے۔کانگریس نے کہاکہ چینی فوج ہندوستانی علاقے کے اندر مستقل شیلٹر بنا کر ملک کی سالمیت کو چیلنج کر رہی ہےلیکن وزیر اعظم نریندر مودی اس معاملے پر خاموش ہیں ،ان کی خاموشی ملک کی سالمیت کے لئے تشویشناک ہے۔
سپریہ شری نیتے کی کھری کھری 
 سنیچر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرس میں منعقدہ  پریس کانفرنس  خطاب کرتے ہوئے کانگریس کی ترجمان سپریہ شری نیتے نے مودی سرکار کے بخیے ادھیڑ دئیے۔انہوں نے اس سنگین معاملے میں وزیر اعظم مودی کی ’پراسرار‘ خاموشی کو نشانہ بناتے ہوئےکہاکہ چین کی فوج نے  ہندوستانی سرحد پر ڈیپسانگ اور ڈیم چوک میں مستقل مراکز قائم کر رکھے ہیں لیکن حکومت انہیں بے دخل کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی لداخ میں دراندازی کو مستقل  رہائش میں تبدیل کرنے کیلئے چین نے ڈیپسانگ میں ۲۰۰؍ مستقل پناہ گاہیں قائم کی ہیں اور یہ تمام پناہ گاہیں ایل اے سی کے ۱۵؍ سے ۱۸؍ کلومیٹر کے اندر بنائی گئی ہیں۔ ایسے میں ہمارا سوال ہے کہ آخر مودی جی اس پر خاموش کیوں ہیں؟ وہ ملک کی سالمیت سے سمجھوتہ کیوں کررہے ہیں اور کس کے کہنے پر وہ اب تک خاموشی برت رہے ہیں؟
سیٹیلائٹ تصاویر کا حوالہ بھی دیا 
 کانگریس ترجمان سپریہ شری نیتے ،جو شعلہ بیان مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ صحافی بھی ہیں  اور اپنے مخالفین کو زبردست دلائل کے ذریعے لاجواب کردیتی ہیں،نے اس پریس کانفرنس میں بھی اپنے اسی گُر کا استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت اور بی جے پی سے کئی چبھتے ہوئے سوال پوچھے ۔ ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی کو کھل کر نشانہ بھی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ چین کی دراندازی کے حوالے سے جو سیٹیلائٹ تصاویر سامنے آئی ہیں ان میں صاف نظر آرہا ہے کہ اس نے سرحد پر ہندوستانی علاقے میں پل، ریڈروم اور مائیکروویو ٹاور قائم کر رکھے ہیں۔ ڈیپسانگ کا علاقہ فوجی اور ملکی حفاظت کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہیں سے سیاچن میں تعینات فوجیوں کو ضروری سامان سپلائی کیا جاتا ہے اور یہاں سے ہندوستانی ٹینک آتے جاتے رہتے ہیں۔  کانگریس کی ترجمان کے مطابق فوجی اہمیت کے حامل اتنے اہم علاقے پر چینی قبضے پر سرکار کی خاموشی سمجھ سے پرے ہے۔ ایک طرف تو وہ چین کولال لال آنکھیں دکھانے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف وہ پڑوسی ملک کی چیرہ دستی  پر مکمل خاموشی برت کر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
چینی صدر سے مصافحہ یاد دلایا
  کانگریس کی ترجمان نے مودی سرکار پر تنقیدوں کے درمیان مودی کا چینی صدر سے مصافحہ یاد دلایا اور کہا کہ حیرت انگیز بات ہے کہ مودی جی نے ۱۵؍نومبر کو انڈونیشیا میں چینی صدر شی جن پنگ سے والہانہ انداز میں لال شرٹ پہن کر ملاقات کی تھی لیکن کچھ ہی دن میں چین نے انہیںپھر دھوکہ دیتے ہوئے دراندازی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ ہماری سرزمین ہے اور چین کی موجودگی ہماری علاقائی سالمیت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔حکومت کو بتانا چاہئے کہ وہ چین کی ان حرکات پر خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم سے سوال پوچھے جائیں گے
 پریس کانفرنس  کے دوران سپریہ شری نیتے نے یہ بھی واضح کیا کہ ملک کو سنبھالنے کی ذمہ داری اس وقت وزیر اعظم کی ہے۔ یہی ان کی جوابدہی بھی ہے۔ اس لئے ان سے سوال بھی پوچھے جائیں گے اور ان پر تنقیدیں بھی ہوںگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب مودی وزارت عظمیٰ کے وقار کو بھلاکر بے سر پیرکے بیان دیتے ہیں تو اس کے جواب میں یہ باتیں بھی انہیں سننے کے لئے تیار رہنا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK