Inquilab Logo

گورنرکوشیاری سے متعلق ریاستی حکومت خاموش کیوں ہے؟

Updated: December 04, 2022, 11:48 AM IST | raigarh

رکن پارلیمنٹ اُدین راجے بھوسلے کارائے گڑھ قلعہ میں ریلی سے خطاب ،شیواجی سے متعلق بھگت سنگھ کوشیاری کے تبصرہ پر اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ پر جو لوگ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیںوہ بھی چھتر پتی شیواجی مہاراج کی توہین کے ذمہ دار ہیں

Member of Parliament Udin Raje Bhosle during a rally at Raigarh Fort.(Photo, Inqlab)
رکن پارلیمنٹ ادین راجے بھوسلے رائے گڑھ قلعے میں ریلی کے دوران ۔(تصویر،انقلاب)

گورنر بھگت سنگھ کوشیاری  کے چھترپتی شیواجی مہاراج  سے متعلق توہین آمیز بیان کے بعد  بی جے پی ایم پی اُدین راجے بھوسلے نے گورنر کوشیاری کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ  ریاستی حکومت کے لیڈروں کی  خاموش پر سوال اٹھاتے ہوئےکہا کہ اس معاملے میں جنہوں نے خاموشی اختیار کررکھی ہےوہ بھی شیواجی کی توہین کےقصوروار ہیں۔ رائے گڑھ قلعہ میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے  انہوں نے حکمراں جماعتوں کے  لیڈروں کو بھی سخت اندازمیں نشانہ بنایا۔ادین راجے بھوسلے نے کہا ’’ شرم آنی چاہئے ان لوگوں کو جو شیواجی مہاراج کی توہین کرتے ہیںاو ر ان کو بھی جو توہین کرنے والوں کی حمایت کرتے ہیں ،یہ لوگ شرم کیوںمحسوس نہیں کرتے ۔ شیواجی مہاراج کا نام فخر سے لیا جاتا ہے اور جب مہاراج کی توہین کی جاتی ہے تو کوئی  ان گستاخوں کے خلاف بولنے کی ہمت نہیں دکھاتا۔ یہ لوگ اپنی رائے کا اظہار سختی سے کیوں نہیں کرتے ؟ کہاں گئی ان کی تہذیب  اور تمدن ؟‘‘
 خطاب کےدوران  ادین راجے بھوسلے اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پائے اور ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے ۔ایم پی ادین راجے بھوسلے کی قیادت میںسنیچر کو قلعہ رائے گڑھ میں ’نردھار شیو سمان‘ میلے کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ادین راجے بھوسلے نے اس وقت حاضرین سے خطاب کیا۔انہوں نے گورنر کوشیاری  پر زبردست تنقید کی ۔ ادین راجے کے بقول ’’چھترپتی شیواجی مہاراج  نے سب کو متحد کیا اور `سوراج`قائم کیا  ، شیوا جی مہاراج نے ہر ذات اور مذہب کا احترام کرنا سکھایا۔ لیکن اس عظیم شخصیت کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے  سوال کیا کہ گورنر کے بیان پرریاستی  حکومت کے لیڈر خاموش کیوں ہیں؟ 
کیا پروٹوکول دیکھ کر گورنر کو سپورٹ کیا جا رہا ہے؟
 ادین راجے نے کہا  ’’بہت سے بادشاہوں کی سلطنتیں ان بادشاہوں کے ناموں سے مشہور تھیںلیکن ہمارے شیواجی مہاراج کی بادشاہت کو ’عوام کی بادشاہی‘ کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔ آج بر سر اقتدار لوگ  خود غرض ہو گئے ہیں اور سیاسی مفادات کے حصول کے لئے سب کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ اس لیے وہ مہاراج کی توہین کرنے کی جسارت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم آنے والی نسل کو کیا رول ماڈل دینے جا رہے ہیں؟  بی جے پی لیڈروں  سے اُدین راجے نے یہ بھی پوچھا کہ پروٹوکول کی بات کرکے گورنر کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟ اگر شیواجی مہاراج کی توہین کی گئی تو میں خاموش نہیں رہوں گا۔ سامعین سے خطاب کرتے ہوئے، ادین اجے بھوسلے نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مخالفین کو ان کی جگہ دکھائی جائے۔
  انہوں نے مزید کہا کہ ہر سیاسی جماعت خود غرض ہو گئی ہے۔ رہنماؤں نے ذات پات و مذہب کے نام پر لوگوں کے دلوں میں دراڑیں پیداکردی ہیں۔ ملک تین حصوں میں بٹ گیا ہے۔ اسے ۳۰؍ٹکڑوں میں تقسیم ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ سیاست میں خود غرضی دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوتا ہے۔ شیواجی مہاراج کی بنائی ہوئی ریاست کو شیواجی مہاراج کی ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ملک کا سربراہ صدر ہوتا ہے اورگورنر ریاست کا سربراہ لیکن یہ گورنر ہی ہے جو شیواجی مہاراج کے بارے میں متنازع بیانات دیتے آئے ہیں۔ادین راجے نے غصے سے پوچھا کہ جو لوگ ان کے بیان کو مذاق سمجھ رہے  ہیںانہیں شرم نہیں آتی۔ واضح  رہے کہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے چھترپتی شیو اجی مہاراج کے بارے میں متنازع بیان دینے کے بعد بی جے پی کے کچھ لیڈروں نے بھی شیو اجی مہاراج کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا۔ اس لیے ریاست بھرمیںبرہمی پائی جارہی  ہے۔ادین راجے بھوسلے نے بھی شیواجی مہاراج سے متعلق متنازع ریمارکس پر گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم گورنر کے تعلق سے کوئی موقف نہ لینے کی وجہ سے ادین راجے جارحانہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے رائے گڑھ میں احتجاجی ریلی نکالی اور بی جے پی قائدین پر تنقید کی۔
ایم پی ادین راجے بھوسلے کے مکتوب سے مرکز میں گھبراہٹ
 صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے ایم پی ادین راجے بھوسلے کے خط کا نوٹس لیا ہے۔گورنر کوشیاری کے شیواجی مہاراج کے بارے میں قابل اعتراض بیان کی طرف توجہ مرکوز کرنے کے لئے ادین راجے بھوسلے نے صدر جمہوریہ سے درخواست کی گورنر کو واپس بلانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے حوالے سے ایک خط بھی صدر جمہوریہ بھیجا گیا تھا۔ادین راجے بھوسلے کی طرف سے بھیجے گئے خط کو مزید کارروائی کے لیے مرکزی محکمہ داخلہ کو بھیجا گیا ہے۔ صدر کے دفتر نے ادین راجے بھوسلے کو اس کی اطلاع دی ہے۔اس لیے اب گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو برطرف کیے جانے کا امکان ہے۔ خط کا نوٹس  لئے جانے پر تو ادین راجے بھوسلے نے صدر جمہوریہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK