Inquilab Logo

یاسین ملک کو عمر قید، کشمیر میں  الرٹ، سری نگر میں بند

Updated: May 26, 2022, 5:39 AM IST | new Delhi

علاحدگی پسند لیڈر پر کورٹ نے ۱۰؍ لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا، پھانسی کی سزا کی این آئی اے کی اپیل قبول نہیں کی، سری نگر کے کچھ علاقوں میں  پولیس کے ساتھ جھڑپوں کی وارداتیں

Policeman Yasin taking Malik to court. (Photo: PTI)
پولیس اہلکار یاسین ملک کو عدالت میں لے جاتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی)

سیکوریٹی  کے غیر معمولی انتظامات کے بیچ پٹیالہ ہاؤس عدالت کی خصوصی عدالت   نے دہشت گردوں    کی مدد اور ان کی فنڈنگ سے متعلق ایک کیس میں بدھ کی شام  علاحدگی پسند کشمیری لیڈر یاسین ملک کو عمرقید اور ۱۰؍ لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی  ہے۔ کورٹ نے اس ضمن میں این آئی اے کی اس اپیل کو مسترد کردیا جس میں یاسین ملک کوپھانسی کی سزادینےکا مطالبہ کیاگیاتھا۔  عدالت نے بدھ کی صبح اس معاملے پر کی شنوائی اور سزا پر بحث کے بعد ساڑھے ۳؍ بجے فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھامگر فیصلہ ۶؍ بجے کے بعد کہیں جا کر سنایاگیا۔اس دوران یاسین ملک کو بھی کورٹ میںپیش کیاگیا۔ 
فیصلہ سنانے سے قبل سیکوریٹی الرٹ
  یاسین ملک کے خلاف عدالت میں فیصلہ سنانے کی کارروائی کا آغاز تو ساڑھے ۳؍ بجے دوپہر کو ہی ہوگیاتھامگر اس دوران کورٹ کے باہر ہی غیر معمولی سیکوریٹی کے انتظامات نہیں کئے گئے بلکہ کشمیر میں بھی ہائی الرٹ کردیاگیاتھا۔   انتہائی سخت سیکوریٹی انتظامات کے بیچ یاسین ملک کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے معاملے کی سماعت کرنے والی پٹیالہ ہاؤس عدالت کی خصوصی عدالت کے جج پروین سنگھ کے سامنے پیش کیاگیا۔  جہاں انہوں نے اپنا فیصلہ سنایا۔ فیصلے کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئی ہیں۔اس کیلئے عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ 
یاسین ملک   نے مقدمے میں اپنا دفاع ہی نہیں کیا
  یا د رہے کہ یاسین ملک نے مقدمے میں اپنا دفاع کرنے سے انکار کرتے ہوئے استغاثہ کے ذریعہ عائد کئے گئے تمام  الزامات کو تسلیم کرلیاتھا۔  ۱۰؍ مئی کو انہوں نے اقبال جرم کیاتھا جس کے بعد ۱۹؍ مئی کو کورٹ نے انہیں مجرم قرار دے دیا۔  یاسین ملک نے جن جرائم کے ارتکاب کا اقرار کیا ہے ان میں یو اے پی اے جیسے انتہائی سخت قانون کے تحت عائد الزامات بھی شامل ہیں۔  این آئی اے نے اسپیشل جج پروسین سنگھ کی عدالت میں  جہاں یاسین ملک کیلئے سزائے موت کا مطالبہ کیا وہیں اُن کے تعاون کیلئے کورٹ کے ذریعہ مقرر کئے گئے امیکس کیوری (مشیر ِعدالت) نے اس معاملے میں عمر قید کی شکل میں کم سے کم سزا دینے کی اپیل کی۔یاسین ملک کے اقبال جرم کی وجہ سے مقدمے  پر سماعت  اور گواہوں کو پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔
یاسین ملک نے سزا میں کمی کی اپیل بھی نہیں کی
  خود یاسین ملک نے سزا میں کسی طرح کی نرمی یا تخفیف کی اپیل نہ کرتے ہوئے کورٹ   میںکہا کہ ’’میں کسی چیز کی بھیک نہیں  مانگوں گا۔ معاملہ کورٹ کے سامنے ہے اور   میں کورٹ کی صوابدید پر چھوڑتا ہوں کہ وہ جو چاہے فیصلہ سنائے۔‘‘ بحث کے بعد کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا اور ساڑھے ۳؍ بجے سنانے کا اعلان کیا۔ 
 یاد رہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ( جے کے ایل ایف ) سے وابستہ یاسین ملک نے  اپنے خلاف این آئی اے کی چارج شیٹ پر جواب دیتے ہوئے  ۱۰؍ مئی کو  عدالت میں کہاتھا کہ وہ اپنے اوپر عائد کئے گئے کسی بھی الزام کی صفائی نہیں دیں گے۔ان پریو اے پی اے اور دیگر قوانین  کے تحت ملک سے غداری، دہشت گردوں کی فنڈنگ،دہشت گردانہ کارروائی کی سازش کا حصہ ہونا، دہشت گرد تنظیم کی رکنیت اور مجرمانہ سازش جیسے مختلف الزامات عائد کئے گئے تھے۔ کورٹ نے یاسین ملک کے  اس اقبال جرم کے بعد ۱۹؍ مئی کو انہیں  مجرم قرار دیا اور تفتیشی ایجنسی این آئی اے کو ہدایت دی تھی کہ وہ ملزم کی معاشی صورتحال کاجائزہ لے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ ان پر کتنا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ 
کشمیر میں ہائی الرٹ، جھڑپیں، سری نگر بند
  یاسین ملک کے خلاف عدالت میں مقدمے کے فیصلے کے اعلان سے قبل وادی میں کشیدگی پھیل گئی تھی جس کودیکھتے ہوئے سیکوریٹی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ سری نگر کے میسوما علاقے میں یاسین ملک کے حامیوں اور سیکوریٹی فورسیز کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہاں  شہر بدھ کو  پوری طرح  بندہوگیا جبکہ چپہ چپہ پر پولیس اہلکاربھی تعینات کردیئے گئے ہیں۔  شہر کے بڑے حصے میں از خود بند کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ فیصلہ سنائے جانے سے قبل لال چوک سے کچھ ہی دوری پر میسومہ میں واقع یاسین ملک کی رہائش گاہ پر عوام کا جم غفیر امڈآیا۔اس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی تھی۔ یہ لوگ مرکزی حکومت اور مقامی انتظامیہ کے خلاف  اور یاسین ملک کی حمایت میں نعرہ بازی کررہے تھے۔ اس دوران  مظاہرین  نے احتجاجی مارچ بھی نکالا اس دوران لال چوک کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے وہ پولیس اہلکاروں اور سیکوریٹی حکام سے بھی باہم متصادم ہوگئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK