Updated: December 22, 2025, 4:06 PM IST
| Mumbai
۲۰۲۵ء کے اختتام سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے داخلی اور خارجی پالیسی کے میدان میں ایسے بڑے اور غیر معمولی فیصلے کئے جن کے اثرات امریکہ سے نکل کر ایشیا، یورپ، لاطینی امریکہ اور عالمی اداروں تک محسوس کئے گئے۔ تائیوان کو تاریخ کی سب سے بڑی امریکی اسلحہ فروخت، فوجیوں کیلئے ٹیرف سے فنڈڈ بونس، امیگریشن اور سفری پابندیاں، عالمی اداروں سے علاحدگی، اور داخلی سطح پر لیبر، ماحولیات، ٹیکنالوجی اور اظہارِ رائے سے متعلق اقدامات نے شدید عالمی ردِعمل پیدا کیا۔ ان پالیسیوں نے ایک بار پھر ٹرمپ کی ’’امریکہ فرسٹ‘‘ حکمتِ عملی کو عالمی بحث کا مرکز بنا دیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
(۱) تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی تاریخ کی سب سے بڑی فروخت
ٹرمپ انتظامیہ نے تائیوان کو ۱۵ء۱۱؍ بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا پیکج دینے کا اعلان کیا، جس میں میزائل، ہووٹزر اور ڈرون شامل تھے۔ اس اقدام نے چین کے ساتھ کشیدگی بڑھائی اور ایشیا پیسیفک میں سلامتی کے توازن پر عالمی خدشات کو جنم دیا۔
(۲) ’’واریر ڈیویڈنڈ‘‘: فوجیوں کیلئے ٹیرف سے فنڈڈ بونس
ایک ٹیلی ویژن خطاب میں صدر ٹرمپ نے فعال امریکی فوجیوں کیلئے ۱۷۷۶؍ ڈالر کے خصوصی ’’واریر ڈیویڈنڈ‘‘ کا اعلان کیا، جسے ٹیرف آمدنی سے ادا کیا جانا تھا۔ اس فیصلے کو تجارتی پالیسی اور فوجی حوصلہ افزائی کو جوڑنے کی مثال قرار دیا گیا۔
(۳) وفاقی سفری پابندیوں میں توسیع اور امیگریشن معطلی
انتظامیہ نے سیکوریٹی خدشات کے پیشِ نظر ۱۹؍ غیر یورپی ممالک سے امیگریشن درخواستیں روک دیں۔ اس فیصلے نے انسانی حقوق، مہاجرین اور عالمی نقل مکانی کے قوانین پر بین الاقوامی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی۔
(۴) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) سے دستبرداری
ٹرمپ نے عالمی وباؤں سے نمٹنے میں تنظیم کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے امریکہ کو ڈبلیو ایچ او سے دوبارہ نکالنے کے حکم پر دستخط کئے، جسے عالمی صحت کے نظام میں امریکی کردار میں بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا۔
(۵) فینٹینیل کو ’’بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار‘‘ قرار دینا
ایک جرات مندانہ انتظامی اقدام میں فینٹینیل کو WMD قرار دیا گیا، جس سے اسمگلروں کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس وسائل کے استعمال کی راہ کھلی۔ اس فیصلے نے اوپیڈ بحران کو قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر اجاگر کیا۔
(۶) ڈینیچرلائزیشن کیسز میں نمایاں اضافہ
ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن نفاذ کے تحت بعض قدرتی امریکی شہریوں کے خلاف شہریت منسوخی کے مقدمات میں تیزی لانے کی ہدایت دی، جس پر قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار کیا۔
(۷) بڑی ٹیک کمپنیوں سے ماہرین کی سرکاری بھرتی
حکومتی ڈجیٹل نظام کو جدید بنانے کیلئے ایپل، گوگل اور مائیکروسافٹ سے تقریباً ایک ہزار ٹیک ماہرین بھرتی کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکوریٹی میں امریکی برتری کو مضبوط بنانا تھا۔
(۸) بائیڈن دور کے ایندھن کی کارکردگی کے قوانین کا خاتمہ
وہائٹ ہاؤس نے گاڑیوں کے ایندھن سے متعلق سخت ماحولیاتی معیارات ختم کر دیئے۔ اگرچہ صنعت کو اس سے ریلیف ملا، لیکن ماحولیاتی تنظیموں نے اسے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔
(۹) وینزویلا کے آئل ٹینکروں کی بحری ناکہ بندی
صدر ٹرمپ نے وینزویلا کے آئل ٹینکروں پر مکمل بحری ناکہ بندی کا حکم دیا، جس کا مقصد نکولس مادورو کی حکومت پر دباؤ بڑھانا اور امریکی اثاثوں کی واپسی کو یقینی بنانا تھا۔
(۱۰) وفاقی یونین حقوق پر ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف کانگریس کا ردِعمل
کانگریس نے اس ایگزیکٹو آرڈر کو منسوخ کرنے کی کوشش کی جس کے ذریعے وفاقی ملازمین کے اجتماعی سودے بازی کے حقوق محدود کئے گئے تھے، جو ٹرمپ دور میں لیبر پالیسی پر بڑھتے اندرونی دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
(۱۱) برازیل کے سپریم کورٹ جج کو امریکی پابندیوں سے نکالنا
سفارتی رابطوں کے بعد امریکہ نے برازیل کی سپریم کورٹ کے ایک جج اور ان کی اہلیہ کو پابندیوں کی فہرست سے ہٹا دیا، جسے واشنگٹن اور برازیلیا کے تعلقات میں بہتری کی علامت سمجھا گیا۔
(۱۲) قومی مصنوعی ذہانت (AI) پالیسی فریم ورک
ٹرمپ نے AI کیلئے ایک مرکزی وفاقی فریم ورک بنانے کا حکم دیا، جس کا مقصد ریگولیٹری اختیارات کو یکجا کرنا اور ریاستی قوانین کو محدود کر کے قومی سطح پر ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔
(۱۳) پرائس فکسنگ اور فوڈ سپلائی چین کے خلاف حکم
ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے خوراک کی فراہمی کے شعبے میں قیمتوں کے تعین اور مبینہ غیر ملکی اثر و رسوخ کی تحقیقات کیلئے ٹاسک فورسز قائم کی گئیں تاکہ صارفین کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
(۱۴) آزاد اظہارِ رائے کی بحالی اور وفاقی سنسرشپ کے خلاف اقدام
انتظامیہ نے مبینہ حکومتی سینسرشپ محدود کرنے کیلئے ایک حکم جاری کیا، جس میں مواد کی نگرانی میں وفاقی کردار اور ماضی کی مواصلاتی پالیسیوں کی تحقیقات کی ہدایت دی گئی۔
(۱۵) ہائیڈ ترمیم کا نفاذ اور اسقاطِ حمل کی فنڈنگ کا خاتمہ
صدر ٹرمپ نے اختیاری اسقاطِ حمل کیلئے وفاقی فنڈنگ ختم کرنے کا حکم دیا، ہائیڈ ترمیم کی توثیق کی اور اوباما دور میں تولیدی صحت کی پالیسیوں میں کی گئی توسیع کو واپس لے لیا۔