Inquilab Logo

یمن کے ۵ء۴؍ ملین بچے تعلیم سےمحروم ہیں: سیودی چلڈرن

Updated: March 25, 2024, 8:14 PM IST | Sanaa

چیریٹی سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یمن میں ۹؍ سال پرانی خانہ جنگی کےسبب وہاں کے ۵ء۴؍ ملین بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ ادارے کے سروے کے مطابق یمن کی ایک تہائی آبادی میں سے ہر گھر کا ایک بچہ تعلیم سے محروم ہے۔ یمن میں سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر محمد منا نے کہا کہ ہماری حالیہ تحقیق پر فوری عمل اور ان بچوں اور ان کے مستقبل کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

A man sharing Iftar in Yemen. Photo: X
یمن میں ایک شخص افطاری بانٹتے ہوئے۔تصویر: ایکس

چیریٹی سیو دی چلڈرن نے کہا کہ یمن کی دہائیوں پرانی خانہ جنگی کے دوران ۵ء۴؍ ملین بچے اسکول جانےسے محروم ہیں۔ یہ اعدادو شمار ظاہر کرتےہیں کہ اپریل ۲۰۲۲ء میں جنگ بندی کے باوجود یمن کے عوام کی عام زندگی پر جنگ بندی کےگہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ سروے کے مطابق اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگی بندی کے باوجود یمن کے ایک تہائی خاندانوں میں سے ہر گھر میں ایک بچہ اسکول جانے سے محروم ہے۔
خیال رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کی شروعات اس وقت ہوئی تھی جب حوثیوں نے ستمبر ۲۰۱۴ء میں یمن کی راجدھانی صنعاپر قبضہ کر لیا تھا۔انہوں نے اتحاد کے ذریعے ایسی حکومت تشکیل دی جسے عالمی طورپر قبول کیاگیا۔جنگ کے دوران یمن میں معاشی عدم تحفظ نےیمن کی ایک تہائی آبادی یعنی ۳۳؍ ملین باشندوں کو خط افلاس سے نیچے جانےپرمجبور کر دیا ہے۔جنگ کے سبب یمن کی ۵ء۴؍ ملین آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔
سیو دی چلڈرن نے مزید کہا کہ بے گھر بچوں کے اسکول سے محروم ہونے کی تعداد دگنا ہے۔اس ضمن میں یمن میں سیو دی چلڈرن کے عبوری ڈائریکٹر محمد منا نے کہا کہ اس جنگ کے ۹؍ سال بعد ہم جس تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا کر رہے ہیں ویسا ہم نے کبھی نہیں کیا۔ہماری حالیہ تحقیق پر فوری عمل کی ضرورت ہے اور ہمیں ان بچوں اور ان کے مستقبل کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ۱۴؍ فیصد خاندان، جن کے ایڈ گروپ نےانٹرویو کئے ہیں، نے اپنے بچوں کے اسکول نہ جانے کی وجہ معاشی عدم تحفظ بتائی ہے۔ البتہ اکثریت (۴۴؍ فیصد) نے معاشی وجہ بتائی جبکہ ۲۰؍ فیصد افراد نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم کا خرچ برداشت کرنے سے قاصرہیں۔ چیریٹی نے اس حوالے سے کہا کہ تعلیم کے بحران نے یمن کے بچوں اور ان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK