Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوگی حکومت کا مدارس کے معاملے میں ایک اور فرمان،اب تقرریوں کی جانچ کا حکم

Updated: June 14, 2025, 10:21 AM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow

نئے حکم نامے کے مطابق ریاست کے امدادیافتہ مدارس میں منتظمہ کمیٹی کےاراکین کے رشتہ داروں کی تقرریوں کی جانچ کی جائےگی

A view of a classroom in a Madrasa School Board school. File photo.
مدرسہ اسکول بورڈ کے ایک اسکول کے کمرہ جماعت کا منظر۔فائل فوٹو

یوپی کے مدارس ان دنوں جانچ کے دائرے سے باہر نکل نہیں پارہے ہیں۔ایک جانچ ختم بھی نہیںہوپاتی ہے کہ دوسری کا حکمنامہ جاری ہوجاتا ہے۔ نئے حکمنامہ کے مطابق اب ریاست کے امدادیافتہ مدارس میں منتظمہ کمیٹی کےاراکین کے رشتہ داروں کی تقرریوں کی جانچ کی جائے گی۔حکومت کی ہدایت پریوپی مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار نےاس متعلق حکم نامہ جاری کیا ہے اورسبھی ـضلع اقلیتی بہبود افسران کوجانچ کرکے کارروائی کرنے کوکہا ہے۔مذکورہ حکم نامہ پر آل انڈیا ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ نے اعتراـض جتایا اوربدعنوانی میں ملوث محکمہ کے افسران کی بھی جوابدہی طے کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
 اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار آرپی سنگھ نے محکمہ اقلیتی بہبودکے ضلع افسران کو بھیجے گئے حکم نامہ میںمور خہ ۲۹؍مئی ۲۰۲۵ء کو اتر پردیش قانون ساز اسمبلی کی ریاست کے ’بلدیاتی اداروں کی آڈِٹ رپورٹوں کی جانچ سے متعلق کمیٹی‘ کی ہونیوالی میٹنگ کا حوالہ دیا گیاجس کی ہدایات پرعمل کرنےکوکہا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اس متعلق حکومت کی جانب سے ۵؍جون ۲۰۲۵ء کوجاری حکم نامہ کا بھی حوالہ دیا گیا ہےجس میں ریاست کےتمام اضلاع میں ایسے تمام مدارس، جہاں منتظمہ کمیٹی کے رشتہ داروں کی غیر قانونی تقرری کی گئی ہے،وہاں متعلقہ افرادکے خلاف کارروائی کرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔رجسٹرارکی جانب سے سبھی ضلع اقلیتی بہبودافسران کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے ضلع میں چلنے والے تمام سرکاری امداد یافتہ مدارس میںاساتذہ کی تقرریوں کی اس نکتہ پرجانچ کریں کہ ’مدرسہ سروس رُولز ۲۰۱۶ء‘ کی دفعات کے برخلاف یعنی کہ تقررکئے گئے اساتذہ  منتظمہ کمیٹی کے قریبی رشتہ تونہیں ہیں، اگر کوئی ایسا معاملہ سامنے آتا ہے تواس پر فوری نوٹس لیا جائے اور ضابطہ کے مطابق ضروری کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کی رپورٹ ترجیحی بنیاد پر مدرسہ بورڈ کے دفتر کوبھی ۱۵؍ دنوں کے اندرمہیاکرائی جائے۔ 
 مذکورہ بالا حکم نامہ پراعتراض کرتے ہوئے آل انڈیا ٹیچرس اسوسی ایشن مدارس عربیہ کے جنرل سکریٹری وحیداللہ خاں سعیدی کا کہنا ہے کہ بیشک مدرسوں میں تقرریاں مدرسہ منتظمہ کمیٹی کے ذریعے کی جاتی ہیں لیکن مقررکئے گئے مدرسین یا ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی پر رضامندی ضلع اقلیتی بہبودافسر کی جانب سے سفارش کے بعدمدرسہ بورڈ کے رجسٹرارکے ذریعے دی جاتی ہے جو کہ مدرسہ ضابطہ ملازمت  ۲۰۱۶ءکےہر نکتہ کی جانچ کے بعدکی جاتی ہے۔ان تقرریوں پر تنخواہ کی ادائیگی سے پہلے ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر ان کواس بات کی اچھی طرح سے جانچ کرنا ہوتی ہے کہ کہیں کسی حقیقت کو چھپایا تونہیںگیا ہے۔  سعیدی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ جانچ کے نام پر صرف مدارس کے مدرسین یا ملازمین کا استحصال نہ کیا جائے بلکہ بدعنوانی میں ملوث افسران کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
 ٹیچرس اسوسی ایشن کے نائب صدر مولانا طارق شمسی نے بھی سرکاری افسران کی جوابدہی پر زور دیا اور کہا ہے کہ حکومت اور افسران نے مدارس کو جانچ کی تجربہ گاہ بنا رکھا ہے، پچھلے ۸؍ سال سے مدارس کے لوگ ہر دو تین مہینہ میں ایک جانچ جھیل رہے ہیں۔ کیا حکومت خاطی مدارس کے ساتھ ساتھ ان افسران پر بھی کاروائی کرے گی جو اس قسم کی بدعنوانی کو بڑھاوا دیتے ہیں یا گھوٹالے بازوں کی سرپرستی کرتے ہیں؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK