Inquilab Logo

عتیق اور اشرف کے قتل پر سپریم کورٹ میں یوگی سرکار کو سخت سرزنش کا سامنا

Updated: August 12, 2023, 9:52 AM IST | Mumbai

کورٹ نے پوچھا کہ پولیس ریمانڈ میں قتل کیسے ہو سکتا ہے،کوئی تو ملا ہوا ہے۔ بچوں کو تحویل میں رکھنے پر بھی حیرت کااظہار،کہا کہ کیا وہ بھی جرم میں شامل ہیں

Atiq and Ashraf`s sister are fighting for justice for their brothers.
عتیق اور اشرف کی بہن اپنے بھائیوں کیلئے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہیں۔

سابق رکن  پارلیمنٹ عتیق احمد اور سابق ایم ایل اے اشرف احمد کے قتل  کی ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں جانچ کیلئے بہن عائشہ نوری اور وکیل وشال تیواری کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے  سپریم کورٹ  نے جمعہ کو یوگی سرکار سے سخت سوال پوچھے۔ جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس اروند کمار کی بنچ   نے  تعجب کے ساتھ پوچھا کہ پولیس ریمانڈ میں بھی قتل ہو سکتا ہے ؟ اس کامطلب ہے کہ کوئی تو ملا ہوا ہے ؟ اس کے ساتھ ہی عدالت نے  مقتول  کے دونوں نابالغ بچوںکو حراست میں رکھے جانے پر بھی حیرت کااظہار کیا اور  پوچھا کہ کیا وہ بھی جرم میں شامل تھے اگر نہیں تووہ پولیس حراست میں کیوںہیں ؟
  بنچ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے  اس سے ۴؍ ہفتوں میں  جواب طلب کیا ہے۔یہ پٹیشن عتیق کی بہنعائشہ نوری ، وکیل وشال تیواری اور جبراً سبکدوش کئے جاچکے آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر  اور دیگر   کی   داخل  کردہ  پٹیشن پر   سماعت کرتے ہوئے جسٹس رویندر بھٹ اور جسٹس ارویند کمار کی بنچ  نے کہاکہ یہ ایک ہائی پروفائل معاملہ ہے ، ایسی وارداتیں جیل میں بھی ہو رہی ہیں ؟ کون لوگ ہیں جو نظر رکھتے ہیں؟جیل سے  ملی بھگت کے ذریعہ ہی یہ کام کیا جارہا ہے ؟
  سماعت کے دوران بنچ نے یوپی حکومت سے معاملہ کی جانچ کی نوعیت ، اب تک کی کارروائی اور بچوں کو حراست میں  رکھنے پر سرکاری وکیل مکل روہتگی سے جواب طلب کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی ، ایس آئی ٹی نے اپنی چارج شیٹ پر عدالت میں داخل کردی ہے اور موقع سے گرفتار تینوں حملہ آوروںکو ملزم بنایا گیا ہے ۔  بنچ نے پوچھا کہ کیا جرم میں عتیق احمد کے نابالغ بچے بھی شامل تھے اس پرسرکاری  وکیل کوئی معقول جواب نہیں دے سکے۔ بنچ نے کہاکہ اگر وہ جرم میں شامل نہیں تھے تو   حراست میں کیوں ہیں ؟ ان کو رشتہ داروںکے سپرد کیو ںنہیں کیا گیا ؟
  اس  بیچ  عتیق احمد کے وکیل وشال تیواری  نے اپنے پٹیشن میں  یوپی میں  پولیس اور قانون کے تئیں عوام کے عدم اعتماد کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اب پولیس پر بھروسہ نہیں رہ گیا۔اس پر    بنچ کا جواب تھا کہ بھروسہ کیسے بحال ہوگا کیوں کہ پولیس تو وہی ہے جس کی نگرانی میں جیل میں  وارداتیں  ہوتی ہیں ۔ بنچ نے  اس موقع پر  انکاؤنٹر کے معاملوںکی مانیٹرنگ  سے متعلق ضوابط کی پاسداری  اور جسٹس چوہان کمیٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد سے متعلق سوال کیا اور  یوگی سرکار کے طرز عمل پر شدید برہمی کااظہار کیا۔ کورٹ نے ۴؍ ہفوں میں  اسے جواب دینے کا حکم دیاہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK