Inquilab Logo

زیلنسکی نے سفارتکاری کا نیا دور شروع کیا،امریکہ،ترکی اور فرانس سے گفتگوکی

Updated: December 13, 2022, 11:05 AM IST | Kyiv

جنگ کیلئےمزید امداد کےمطالبہ کے ساتھ اب تک کی امدادی کارروائیو ں اورخصوصی طور پر بجلی کے بحران میں مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا،کہا:جو بائیڈن نے اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم کی ضرورت پر زور دیا ہے

Ukrainian President Volodymyr Zelenskyy is engaged in diplomacy to protect the country
یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی ملک کے تحفظ کیلئے سفارتکاری میں مصروف ہیں

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ملک پر روس کےحملے پرسفارت کاری کو تیز کیا ہے، ۹؍ماہ پرانی جنگ کےمشرقی محاذ پر طویل لڑائی کے درمیان امریکہ،ترکی اور فرانس کے لیڈروںکے ساتھ  انہوں نےبات چیت کی۔جبکہ زیلنسکی نے فروری کے آخر میں روسی افواج کے حملےکے بعد سے امریکی صدرجو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ترک صدر رجب طیب اردگان سے متواتر بات چیت کی ہے، لیکن ان کے لیے ایک ہی دن میں اس طرح کی بات چیت کرنا غیر معمولی بات ہے۔زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا’’ہم مسلسل شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ وہ آنے والے ہفتے میں بین الاقوامی واقعات کی ایک سیریز سے کچھ ’اہم نتائج‘کی توقع رکھتےہیںجو یوکرین کی صورتحال پر توجہ مرکوز کریں گے۔جرمن چانسلر اولاف شولز پیر کو جی۷؍ لیڈروں اوریورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ منعقد کرنے والے ہیں تاکہ روس پر مزیدپابندیوںاور یوکرین کو اضافی امداد یا ہتھیاروں کی فراہمی پر اتفاق کرنے کی کوشش کی جا سکے۔
 یکے بعد دیگرے روسی میزائل اور ڈرون حملوں نے ملک کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے،جس سے  لاکھوں شہری بجلی اور حرارت کے بغیر ایسےوقت میں رہ گئے ہیں جب درجہ حرارت نقطہ انجماد پریا اس سے کم ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے بائیڈن کا شکریہ ادا کیا کہ وہ’بے مثال دفاعی اور مالی‘ امداد جو امریکہ نےفراہم کی تھی اور یوکرین کو اپنے لوگوںکی حفاظت کیلئےموثر اینٹی ایئر کرافٹ ڈیفنس سسٹم کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔انہوں نےکہا کہ ’’ہم اس مدد کی بھی تعریف کرتے ہیں جو یوکرین کے توانائی کے نظام کو بحال کرنے کے لیے امریکہ فراہم کر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یوکرین جی ۷؍ اجلاس میں شرکت کرے گا اور اس کال کے بعد کیف نے’’امریکہ کے ساتھ اپنے موقف کو ہم آہنگ کیا۔‘‘اس کے بعد ایک بیان میں، وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن نے زور دیا کہ امریکہ یوکرین کے فضائی دفاع کوترجیح دینے کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔
مزید پابندیاں زیر غور
 توانائی کابحران بھی فرانس کے میکرون اور ترکی کے اردگان کےساتھ زیلنسکی کی بات چیت کاایک اہم حصہ رہا۔ زیلنسکی نے میکرون کےساتھ اپنی ایک گھنٹے سےزیادہ کی بات چیت کو ’بہت بامعنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں ’’دفاع، توانائی، معیشت، سفارت کاری‘‘ کا احاطہ کیا گیا۔ 
 دریں اثنا، انہوں نےیوکراینی بچوں کو پناہ دینے اور ملک بھرکے شہروں میں سیکڑوں جنریٹرز کی تعیناتی پر ترکی کا شکریہ بھی ادا کیا۔یوکرین کے صدر نےیہ بھی کہا کہ انہوں نے اور اردگان نے اناج کی برآمدکے معاہدے کی ممکنہ توسیع پر تبادلہ خیال کیا جس نے۶؍ماہ کی ڈی فیکٹو روسی ناکہ بندی کے بعد جولائی میںیوکراینی بندرگاہوں کو برآمدات کے لیے کھول دیا تھا۔ترکی، جس نےجنگ کےابتدائی مہینوں میں امن مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کیا، اس  نے اس معاہدے پر اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔
 اردگان کے دفتر نے کہا کہ ترک لیڈرنےاتوار کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی بات کی اور تنازعہ کو جلد ختم کرنے پر زور دیا۔پوتن نے گزشتہ ہفتے ایک طویل جنگ کے بارےمیں خبردار کیا تھا، اور مغربی ممالک میںماسکوکے اعتماد کو ختم کرنے کے بارے میںبات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین پر حتمی تصفیے تک پہنچنا بہت مشکل ہو جائے گا۔میکرون نےتنازع میں سفارت کاری کی حمایت کی ہےلیکن کیف، کچھ اتحادیوں اور بالٹک ممالک کو اس کے ملے جلے پیغامات کے طور پر دیکھ کر بےچین کر دیا ہے کہ یہ کیف پر منحصر ہے کہ وہ ماسکو کےساتھ کب بات چیت کرے، لیکن یہ بھی کہ روس کے لیے حفاظتی ضمانتیں درکار تھیں۔ 
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نویں پیکیج پر تبادلہ خیال
 یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پابندیوں کے نویں پیکیج پر تبادلہ خیال کریں گے جس میں تقریباً ۲۰۰؍مزید افراد اور اداروں کو یورپی یونین کی پابندیوںکی فہرست میں شامل کیاجا سکتا ہے، نیز یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے اضافی۲؍ بلین یوروفراہم کرنے پر بھی غوروخوض کیا جائے گا۔
 دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یورپ میں جاری سب سےمہلک تنازعے کے تعلق سےکوئی امن مذاکرات نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی خاتمہ نظر آرہا ہے۔ماسکو نے یوکرین کی خودمختاری اور جنگ سے پہلے کی سرحدوں کا احترام کرنے کے لیے تیار ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھائے، اس کے ساتھ ہی اس نے کہا ہےکہ وہ جن ۴؍ خطوں کا ستمبر میں یوکرین سے الحاق کرنے کا دعویٰ کرتا ہے وہ ’ہمیشہ کے لیے‘ روس کا حصہ رہیںگے۔کیف میں حکومت نے امن کے بدلے روس کو کوئی زمین دینے سے انکار کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK