EPAPER
مگرمچھ زور سے ہنس پڑا۔ کہنے لگا، ’’خدا کا نام لو، اب تمہارا آخری وقت آگیا ہے۔ تمہاری بھابھی کی ضد ہے کہ تمہارا کلیجہ کھائے۔ اس کی خواہش پوری کرنے کے لئے مَیں نے یہ ڈھونگ رچایا ہے۔‘‘
June 21, 2025, 1:18 PM IST
آج ہم سب لوگ بہت خوش تھےکیونکہ چچا جان بہت کہنے پر تاج محل دکھانے کے لئے لے جا رہے تھے۔ ہماری کار جیسے ہی آگرہ شہر کی گھنی آبادی میں داخل ہوئی سڑکوں پر بازار میں بھیڑ تو تھی لیکن موٹر گاڑیوں کے چاروں طرف گرد و غبار اور گاڑیوں کا دھواں پھیلا ہوا تھا۔
June 21, 2025, 1:15 PM IST
’’امو، امو، ابھی آپ با کل ٹھنڈی پڑ گئی تھیں۔‘‘ ’’ہم سمجھے کہ.... کہ....‘‘ امو کے آس پاس کھڑے ان کے تینوں بیٹے، ان کی بیویاں ان کے بچے، سب گھبرا گئے.... امو زندہ ہیں.... ہم سمجھے کہ.... کہ.... ہم نے ان کے مرنے کا دکھ کتنی آسانی سے سہہ لیا.... امو سب کی طرف بڑے دُکھ کے ساتھ دیکھ رہی تھیں۔
June 19, 2025, 4:12 PM IST
کُرلا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر ایک پر ایک خاتون تیزی سے میرے قریب آئیںاور مجھے سلام کیا۔ مَیں نے جواب تو دے دیا لیکن میری آنکھوں میں اجنبیت پڑھ کر وہ گویا ہوئیں، ’’ارے پہچانا نہیں! مَیں شاہدہ انور۔ ہدایت الاسلام کی معلمہ۔‘‘
June 18, 2025, 1:19 PM IST