Inquilab Logo

ممبئی میں کھیلنا میرے لئےخوشگوار احساس ہوگا

Updated: December 03, 2021, 12:33 PM IST | Agency | Mumbai

ہند نژاد نیوزی لینڈ کے اسپن گیندباز اعجازپٹیل کا کہنا ہے کہ ممبئی کے تعلق سے ان کے ذہن میںکافی اچھی یادیں وابستہ ہیں

Ajaz Patel .Picture:INN
اعجاز پٹیل۔ تصویر: آئی این این

نیوزی لینڈکے کرکٹ کھلاڑی اعجاز پٹیل کے لئے زندگی ایک  دائرہ مکمل کر کے واپس آگئی ہے۔بائیں ہاتھ کے کیوی کے اسپن گیندباز اعجاز پٹیل اُس وقت محض ایک ماہ کے تھے جبک نیوزی لینڈنے اپنا گزشتہ میچ ہندوستان کے خلاف ممبئی میں کھیلا تھا۔ جب وہ ۸؍سال کے ہوئے تو انہوںنے اپنے ’خوابوں کے شہر ممبئی‘ کو الوداع کہہ دیا تھا۔اب وہی اعجاز پٹیل۲۵؍سال بعد ممبئی میں نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے  ٹیسٹ میچ کھیلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
 ہندوستان کے خلاف سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے ممبئی  پہنچنے والے نیوزی لینڈ کے کھلاڑ اعجاز پٹیل نے جذباتی انداز میں کہا ’’یہاں واپس آنا اچھا احساس پیدا کررہا ہے۔میں ممبئی پہلے بھی آچکا ہوں لیکن تب میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں بتانے آیا کرتا تھا۔اس بار ایک خوش آئند احساس ہے کہ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے اس شہر میں آیا ہوں۔میں نےوانکھیڈے  اسٹیڈیم میںآئی پی ایل کے کئی میچ دیکھے ہیں ۔اس کےلئے میں مشیل میکلیگھن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔میں جب بھی یہاں آیا انہوںنے میری کافی مدد کی۔میں نے یہاں کچھ وقت گیندبازی بھی کی ہے۔یہاں آکر میں یادوں میں کھو گیا ہوں۔میں ممبئی میں اپنے اہل خانہ اور دوستوں کو نہیں دیکھ پا رہا ہوں۔ میں بہت جلد اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں ضرور آؤںگا۔‘‘ اعجاز پٹیل نے مزید کہا کہ ’’  میرےگھر والوں نے نیوزی لینڈ میں بھی مجھے کھیلتے ہوئے اسٹیڈیم میں ابھی تک نہیں دیکھا ہے۔جب میرے رشتہ دار مجھے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلتا ہوا دیکھیں گے تو وہ لمحہ میرے لئے بہت ہی خاص ہوگا۔‘’گھر والوں کے سامنے کھیلنے پر دباؤ کے تعلق سے اعجاز پٹیل نے بتایا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا بلکہ ایک جوش ہوگا ۔‘‘ممبئی کے تعلق سے میرے ذہن میں کئی خوش گوار یادیں ہیں۔میں یہاں کئی بار رشتہ داروں کی شادیوں میں شرکت کرنے اور چھٹیاں گزار نے کےلئے آچکا ہوں۔‘‘ ہندوستان کے خلاف کانپور میں کھیلے جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ اعجاز پٹیل کیلئے کافی اہم اور یادگار ثابت ہوا۔انہوںنے رچن روندر کے ساتھ مل کر ۸؍اووروں تک بلے بازی کی اور ہندوستان کو کامیابی سے محروم کردیا۔پٹیل نے ۲۳؍گیندوں کا سامنا کیا تھا۔ اعجاز پٹیل نے کہا کہ وہ تجربہ بہت ہی شاندار اور یادگار تھا۔ہندوستانی نژاد ۲؍ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں نے ہندوستان کو جیتنے نہیں دیا۔ یہ سوچ کر ہی عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔  روندر کافی اچھی بلے بازی کر رہے تھے۔ہم نے جتنا ہوسکا دفاعی کھیل کھیلا اور اس میں کامیاب بھی رہے۔ہم آؤٹ ہونا نہیں چاہتے تھے۔ہم اننگز اور ٹیسٹ میچ کے آخری دن کے خاتمہ پر غیر مفتوح رہنا چاہتے تھے اور اس میں ہم کامیاب رہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم نے اپنی ٹیم کو شکست نہیں  ہونے دی اور مقابلہ ڈرا کراکر ہم پویلین لوٹے۔ممبئی میں بھی ہم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK