Inquilab Logo

جنوبی افریقہ اور آر سی بی کیلئے اہم رول ادا کرنا چاہتا ہوں

Updated: January 07, 2022, 12:45 PM IST | Agency | Johnsburg

سابق کپتان اے بی ڈیولیرس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے کھلاڑیوں کو تیار کرنا چاہتے ہیں جن کے بارے میں کہہ سکیں کہ انہیں میں نے تربیت دی تھی

AB de Villiers.Picture:INN
اے بی ڈیولیرس۔ تصویر: آئی این این

ہر انسان کی طرح جنوبی افریقہ کے اسٹار کرکٹ کھلاڑی اے بی ڈیولیرس بھی نہیں جانتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔ لیکن جنوبی افریقہ کے سابق کپتان نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ موقع ملنے پراپنی قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ساتھ آئی پی ایل کی رائل چیلنجرس بنگلور (آر سی بی) کیلئے اہم ذمہ داری ادا کرنا چاہتے ہیں۔یاد رہے کہ دنیائے کرکٹ کے عظیم بلے بازوں میں شامل  اے بی ڈیولیرس نے گزشتہ سال نومبر میں تمام طرح کے کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔ ایک چینل سے بات چیت کے دوران ڈیولیرس نے کہا کہ ’’میں یہ کہنا چاہتا ہوں اور یہ میری خواہش بھی ہے کہ میں جنوبی افریقہ کرکٹ اور آئی پی ایل ٹیم آر سی سی بی کےلئے اہم رول اداکر سکوں۔حالانکہ میں یہ بالکل نہیں جانتا کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔‘‘۲۰؍ہزار۱۴؍بین الاقوامی رن بنانے کے علاوہ ڈیولیرس کے نام یکروزہ کرکٹ میں سب سے تیز ہاف سنچری ،سنچری اور ۱۵۰؍ رن بنانے کا ریکارڈ ہے۔رائل چیلنجرس بنگلور کیلئے انہوںنے ۱۵۷؍ میچوں میں ۴؍ ہزار ۵۲۲؍رن بنائے ہیں۔ ۳۷؍سالہ ڈیولرس نے کہا کہ وہ باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوںکو تربیت دےرہے ہیں اور آئندہ کےلئے انہیں تیار کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا ’’اس بارے کوئی نہیں جانتا۔مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں میں یہ کہہ سکوںگا کہ میں نے کچھ کھلاڑیوں کی زندگی بدلنے میں اپنی جانب سے کوشش کی تھی۔‘‘اس موقع پر اے بی ڈیولیرس نے بتایا کہ انہوںنے کورونا کی وباء کے مشکل دور میں ذاتی طور پر کئی دشواریوں کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’گزشتہ سال ۲؍مرتبہ آئی پی ایل میں شرکت،آمد و رفت میں ہونے والی پریشانیاں ،کووڈ ٹیسٹ،پروازوں کے منسوخ ہونے جیسی دشواریوں  کے ساتھ ساتھ بچوں کی تعلیم کا انتظام کرنا بہت ہی دشوار گزار مرحلہ ثابت ہوا۔گزشتہ چند برسوں کے دوران میںنے اپنے بچوں کو بیرونی دورے پر نہ لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ میرے سامنے خود کومتحرک رکھنا اور کھیل پر توجہ دینا سب سے بڑا چیلنج تھا۔‘‘ اے بی ڈیولیرس نے مزید بتایا کہ وہ خود کووڈ پازیٹیو ہو گئے تھے اور ۱۰۔۱۲؍دنوں تک وہ بیمار بھی تھے۔واضح رہے کہ ۲۰۲۰ء میں جب بایو ببل میں کئی کھلاڑی کورونا سے متاثر ہوئے تھے تو آئی پی ایل کو معطل کردیا گیا تھا اور سال کے آخر میں بقیہ مقابلے متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے۔ ڈیولیرس نے بتایا کہ کورونا کے دور میں پوری توانائی کے ساتھ بڑے پلیٹ فارم پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں مجھے دشواری پیش آرہی تھی۔میں اپنے کھیل اور کارکردگی سے لطف اندوز نہیں ہوپا رہا تھا۔
 اے بی ڈیولیرس نے بتایا کہ ’’ مجھے کرکٹ کھیلنے کےلئے سفری دشواریوں اور بایو ببل میں رہنے میں  دقت پیش آنے لگی ۔مجھے محسوس ہوا کہ اپنے چہیتے کھیل اور اس سے ملنے والی خوشیاں متاثر  ہو رہی رہی ہیں۔میری توجہ میدان پر جاکر رن بنانے کے بجائے کے میدان کے باہر ہونے والی دشواریوں پر مرکوز ہونے لگی تو میرے ذہن میں کرکٹ کو الوادع کہنے کا خیال آنے لگا۔ مجھے جب اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ اب اپنے کھیل سے لطف اندوز نہیں ہو پا رہا  ہوں تو میں نے  اس سے الگ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK