• Sat, 01 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایک مہینے کی بے چینی کے بعد یہ ایک خواب کی مانند محسوس ہوا: روڈریگیز

Updated: October 31, 2025, 9:23 PM IST | Navi Mumbai

ہندوستانی خواتین ٹیم کی جارح مزاج بلے باز جمائمہ روڈریگیز نے کہا کہ ایک مشکل مہینے کے بعد موجودہ چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دے کر ویمنز ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنا ان کے لیے ایک خواب کے پورا ہونے جیسا لمحہ لگا۔

Jemimah Rodrigues.Photo:INN
جمائمہ روڈریگیز۔تصویر:آئی این این

 ہندوستانی خواتین ٹیم کی جارح مزاج بلے باز جمائمہ  روڈریگیز نے کہا کہ ایک مشکل مہینے کے بعد موجودہ چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دے کر ویمنز ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنا ان کے لیے ایک خواب کے پورا ہونے جیسا لمحہ لگا۔آسٹریلیا کو جمعرات کی رات سیمی فائنل میں شکست دینے کے بعد جمائمہ  روڈریگیز نے کہاکہ آج بات میرے ۵۰؍ یا۱۰۰؍ رنز کی نہیں تھی، آج بس ہندوستان کو فتح دلانا تھا۔ مجھے معلوم تھا کہ کچھ مواقع ملیں گے، لیکن ایسا لگا جیسے خدا نے سب کچھ پہلے سے لکھ رکھا تھا۔ میرا یقین ہے کہ اگر آپ نیک نیت سے صحیح کام کریں تو وہ ہمیشہ اس میں برکت دیتا ہے۔ جو کچھ بھی ہوا، وہ بس اسی لمحے کے لیے طے تھا۔ یہ مہینہ بہت مشکل تھا، سب کچھ ایک خواب جیسا لگ رہا ہے، ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔

غور طلب ہے کہ ہندوستانی خواتین ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست دے کر ایک روزہ میچوں کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف ۳۳۹؍ رنز کامیابی سے حاصل کر لیا۔ شیفالی ورما کے آؤٹ ہونے کے بعد جمائمہ  روڈریگیز دوسرے اوور میں تیسرے نمبر پر بلے بازی کے لیے میدان میں آئیں اور آخر تک ۱۲۷؍ رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہیں۔ 
 جمائمہ  روڈریگیزنے بتایا کہ  ایسا لگا تھا کہ میں نمبر پانچ پر بیٹنگ کروں گی۔ میں نہا رہی تھی اور ٹیم میٹنگ چل رہی تھی۔ میں نے کہا، بتا دینا۔ میچ شروع ہونے سے پانچ منٹ قبل بتایا گیا کہ میں نمبر تین پر جاؤں گی۔ میں نے اپنے بارے میں نہیں سوچا۔ یہ میرے لئے اپنے آپ کو ثابت کرنے کا موقع نہیں تھا، بلکہ ہندوستان کو جت دلانے کا تھا کیونکہ کئی بار ہم اہم موقع پر ہار چکے تھے۔ میں نے سوچا کہ مجھے آخر تک ڈٹے رہنا ہے اور ٹیم کو جتانا ہے۔  
  انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی بار (۲۰۲۲ء میں) مجھے ورلڈ کپ سے باہر کر دیا گیا تھا۔ اس بار میں نے سوچا کہ بس کوشش کروں گی  لیکن حالات بگڑتے ہی چلے گئے اور میرے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا۔ خوش قسمتی سے میرے آس پاس کچھ بہترین لوگ تھے جنہوں نے مجھ پر بھروسہ رکھا۔ اس پورے دورے میں میں تقریباً ہر دن روئی ہوں۔ ذہنی طور پر یہ بہت پریشان کن وقت تھا، بہت زیادہ پریشانی رہی۔ ٹیم سے باہر ہونا ایک اور صدمہ تھا۔ میں بس میدان میں موجود رہنا چاہتی تھی، باقی سب خدا نے سنبھال لیا۔  

یہ بھی پڑھئے:ایشیا کپ کے بعد ایک بار پھر ہندوستان اور پاکستان دوحہ میں ۱۶؍ نومبر کو آمنے سامنے

انہوں نے بتایا کہ جب ہیری دی (ہرمن پریت) آئی تو ہم نے کہا کہ ایک لمبی پارٹنرشپ چاہیے، رنز خود ہی آ جائیں گے۔ بعد میں جب دپتی آئی تو وہ مجھے باتوں سے مسلسل حوصلہ دیتی رہیں۔ رِچا آئی تو اس نے ماحول ہلکا رکھا۔ میں بہت خوش نصیب ہوں کہ جب میں خود کو سنبھال نہیں پاتی تو میرے ساتھی مجھے آگے بڑھاتے ہیں۔ اس جیت کا کریڈٹ میں اکیلے نہیں لے سکتی۔ یہ بہت مشکل تھا لیکن میں نے کوشش کی کہ آخری گیند تک پرسکون طریقے سے کھیلتی رہوں۔ جیسے ہی اسکرین پر دیکھا ہندوستان پانچ وکٹ سے جیت گیا تو میں خود کو روک نہیں پائی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK