کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھرگے نے آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، اپنے مطالبے میں انہوں نے ۱۹۴۸ء میں سردار پٹیل کے خط کا حوالہ دیا، اور ملک میں تمام نظم و نسق کےمسائل کیلئے آرایس ایس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
EPAPER
Updated: October 31, 2025, 9:00 PM IST | New Delhi
کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھرگے نے آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے، اپنے مطالبے میں انہوں نے ۱۹۴۸ء میں سردار پٹیل کے خط کا حوالہ دیا، اور ملک میں تمام نظم و نسق کےمسائل کیلئے آرایس ایس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
 
                                انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھرگے نے جمعرات کو کہا کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔ انہوں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے۱۹۴۸ء کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس میں اس تنظیم پر مہاتما گاندھی کے قتل کی سازش کے لیے موافق ماحول پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر وزیر اعظم واقعی سردار پٹیل کے نظریات کا احترام کرتے ہیں تو ان پر عمل کریں۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے کہا، ’’میں آپ کو سردار پٹیل جی کے الفاظ یاد دلانا چاہتا ہوں، سردار پٹیل جی نے۴؍ فروری ۱۹۴۸ء کو ایک خط میں لکھا تھا، گاندھی جی کےقتل پر آر ایس ایس کے اراکین نے خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائی تقسیم کی، جس نے مزید مخالفت کو ہوا دی۔ ان حالات میں، حکومت کے پاس آر ایس ایس کے خلاف اقدامات اٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔‘‘شاما پرساد مکھرجی کو یہ خط لکھتے ہوئے سردار پٹیل نے کہا تھاکہ یہ رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کی سرگرمیوں کی وجہ سے ملک میں جو ماحول پیدا ہوا وہی گاندھی جی کے قتل کا سبب بنا۔‘‘
یہ بھی پرھئے: عمر خالد اور دیگر کی ضمانت کی حسب ِمعمول مخالفت
کھرگے نے مزید کہا کہ ’’سردار پٹیل کہا کرتے تھے کہ آر ایس ایس کی تقریروں میں فرقہ واریت کا زہر بھرا ہوا ہے۔ آر ایس ایس کی وجہ سے ہی گاندھی جی کا قتل ہوا۔‘‘انہوں نے الزام لگایا کہ ’’گاندھی جی کو قتل کرنے والے وہی لوگ ہیں جو آج کانگریس پر سوال اٹھاتے ہیں۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل وہ لیڈر تھے جنہوں نے ملک کو متحد کیا۔ انہوں نے آئین ساز اسمبلی میں بنیادی حقوق پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انہیں آئین میں شامل کرایا۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ آر ایس ایس پر نئی پابندی کی حمایت کرتے ہیں، کھرگے نے کہا، ’’یہ میرے ذاتی خیالات ہیں، اور میں کھلم کھلا کہتا ہوں کہ (آر ایس ایس پر) پابندی ہونی چاہیے۔ اگر وزیر اعظم مودی ، سردار ولبھ بھائی پٹیل کےنظریات کا احترام کرتے ہیں توانہیں آر ایس ایس پر پابندی عائدکرنی چاہیے۔ ملک میں ہونے والی تمام خرابیوں اور یہاں کے تمام آئین و قانون کے مسائل بی جے پی اور آر ایس ایس کی وجہ سے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: خاتون ڈاکٹر کی خودکشی: بیڑ میں احتجاج ، ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ
واضح رہے کہ گاندھی کےقتل کے بعد ۱۹۴۸ء میں آر ایس ایس پر پابندی عائد کی گئی تھی، اس وقت کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پٹیل نے لکھا تھا کہ تنظیم کی سرگرمیوں نے تشدد کے لیے موافق ماحول پیدا کیا تھا۔ دریں اثناء ہندو تنظیم پر سے یہ پابندی ۱۹۴۹ء میں اس وقت اٹھا لی گئی جب آر ایس ایس نے تنظیمی سطح پر ایک تحریری ضوابط اپنانے اور اپنے دائرہ عمل کو ثقافتی سرگرمیوں تک محدود کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔