Inquilab Logo

یارکشائر میں نسل پرستی کو نہ دیکھنے کا جو روٹ کا تبصرہ تکلیف دہ تھا

Updated: November 19, 2021, 1:50 PM IST | Agency | London

پاکستانی نژاد کھلاڑی عظیم رفیق نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے نسل پرستی کا شکار ہونے کے تعلق سے گواہی دی

Azeem Rafiq.Picture:INN
پاکستانی نژاد کرکٹ کھلاڑی عظیم رفیق۔ تصویر: آئی این این

 انگلینڈ کے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر عظیم رفیق، جنہوں نے یارکشائر کاؤنٹی کلب اور انگلینڈ کی کرکٹ میں نسل پرستی کو بے نقاب کیا ہے، نے کہا ہے کہ جو روٹ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے یارکشائر میں کبھی بھی نسل پرستی کو نہیں پایا ،تکلیف دہ تھا۔
 گزشتہ روز اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے رفیق نے کہا کہ جب کہ انگلینڈ کے ٹیسٹ کپتان روٹ نے خود کبھی نسل پرستی کا استعمال نہیں کیا، روٹ کا یہ کہنا کہ انہیں یارک شائر میں کبھی نسل پرستی کا سامنا نہیں ہوا ، یہ بہت عجیب تھا۔ انہوں نے کہا، ’’واضح طور پر، روٹ ایک اچھے انسان ہیں ۔ وہ کبھی بھی نسل پرستانہ بدسلوکی میں ملوث نہیں تھے،  لیکن مجھے ان کا بیان تکلیف دہ لگا کیونکہ روٹ نہ صرف گیری کی ساتھی تھے ، بلکہ وہ بہت سی پارٹیوں میں شامل تھے ،جن میں مجھے انگلینڈ کے لئے کھیلنا شروع کرنے سے پہلے مدعو کیا گیا تھا۔ انہوں نے ایسی کئی عوامی تقریبات میں بھی شرکت کی تھی جہاں مجھے گالیاں دی گئیں۔  سماعت کے دوران، رفیق نے کمیٹی کے سامنے اپنی سابق کرکٹ ٹیم یارکشائر کاؤنٹی کلب میں برسوں سے جاری نسلی زیادتی کے ثبوت پیش کئے اور اس پر اپنا موقف پیش کیا۔ رفیق نے نہ صرف کئی موجودہ اور سابق کرکٹرز کے خلاف نسلی تبصرے کے الزامات لگائے بلکہ یہ بھی انکشاف کیا کہ انہیں کاؤنٹی کلب نے اس معاملے پر منہ بند رکھنے کے لئے بھاری رقم کی پیشکش کی تھی۔ پاکستانی نژاد برطانوی شہری رفیق کا کہنا تھا کہ جب کلب کے ساتھ ان کا معاہدہ ختم ہونے والا تھا تو انہیں بھاری رقم دی جا رہی تھی تاکہ وہ اپنا منہ بند رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر پریشانیوں کے باوجود انہوں نے پیشکش ٹھکرا دی اور پاکستان چلے گئے  انہوں نے کہا، ’’میرے معاہدے میں شاید۵؍ماہ باقی تھے اور مجھ سے ایک رازداری کا فارم بھرنے اور رقم کا پارسل لینے کو کہا جا رہا تھا، جسے میں نے ٹھکرا دیا۔ یہ اس وقت میرے لئے بہت بڑی رقم ہوتی۔ میں اور میری بیوی جدوجہد کر رہے تھے۔ میں اس صدمے سے گزرنے کے لئےذہنی طور پر تیار نہیں تھا۔ میں ملک چھوڑ کر پاکستان چلا گیا تھا۔‘‘ کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رفیق جذباتی ہو گئے اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا بھی کرکٹ کے ارد گرد گھومے۔ یہ وہ وقت ہے جب ای سی بی  اور کاؤنٹیز کو فرق کرنے کے لئےاس کا استعمال کرنا چاہیے اور ہمیں بتانا چاہیے کہ ہم نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور ہم اس کے لئے ایسا کریں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK