• Thu, 04 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تاریخی گراوٹ کے بعد بھی روپے کے سنبھلنے کی اُمید کم

Updated: December 04, 2025, 11:50 AM IST | Mumbai

اُدئے کوٹک نے ہندوستانی صنعتکاروں کو اس کے اثرات کیلئے تیار رہنے کا انتباہ دیا، سیاسی محاذ پر بھی ہلچل، وزیراعظم مودی سوالات کے گھیرے میں-

Narendra Modi.Photo:INN
نریندر مودی۔ تصویر:آئی این این
 بدھ کو روپےکی قدر میں تاریخی گراوٹ ڈالر کے مقابلے اس کے ۹۰؍ کی سطح عبور کرلینے کے بعد بھی اس کے سنبھلنے کی امید کم ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق  روپے کی قدر میں کمی کا یہ سلسلہ ابھی تھمے گا نہیں بلکہ دراز ہوتا جائےگا۔اس دوران کوٹک بینک کے بانی ادیئے کوٹک سمیت متعدد صنعتکاروں نے  ہندوستانی  تجارتی اداروں کو اپنے ’’حلقہ ٔ عافیت‘‘(کمفرٹ زون)سے باہرآنے اور روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کے اثرات سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی صلاح دی ہے۔ سیاسی محاذ پر وزیراعظم مودی  ایک بار پھر سوالات کی زد پر ہیں جنہوں نے اس وقت جب ڈالر ۶۰؍  کے آس پاس  تھا تب  منموہن سنگھ کو تنقیدوں کا نشانہ بنایاتھا۔ 
صنعتکاروں کو معاشی ماہرین کا انتباہ
کوٹک مہندرا میوچوئل فنڈ کے سربراہ اور وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے جز وقتی رکن نلیش شاہ نے کہا ہے کہ’’روپے کی تقدیر کو ابھی گرتے رہنا ہے کیونکہ ہماری  شرح مہنگائی ہمارے تجارتی شراکت داروں کی شرح مہنگائی سے زیادہ ہے اور ہماری پیداواریت (پروڈکٹی وِٹی) بھی ان کے مقابلے کم ہے۔‘‘میوچوئل فنڈ کے شعبے میں طویل تجربہ رکھنے والے شاہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں سالانہ ۲؍ سے ۳؍  فیصد کمی قدرتی امر ہے۔کوٹک بینک کے بانی اُدئے کوٹک نے بھی  روپے کی قیمت میں  تاریخی گراوٹ پر کہا ہے کہ  ہندوستانی کاروباری اداروں کو روپے کی قدر میںگراوٹ کے اثرات کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔انہوں نے  روپے کی قدر میں گراوٹ کی وجہ غیر ملکی اداروں   کے  ذریعہ ہندوستانی   شیئر کو فروخت کیا جانا بتایا اورکہا کہ ’’ہندوستانی کاروباری اداروں  کیلئے  ضروری ہے کہ وہ کمفرٹ زون سے باہر نکلیں۔‘‘
ہماری نیند حرام نہیں ہورہی: چیف اکنامک ایڈوائزر 
روپے کی قدر میں تاریخی گراوٹ پر چیف اکنامک ایڈوائزر وی اننت ناگیشورن  زیادہ پریشانی کا اظہار نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی  قدر  میں مسلسل گراوٹ  سے حکومت کی نیند حرام نہیں ہورہی ہے۔اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ روپے کی گرتی ہوئی قدر کا مہنگائی یا برآمدات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑ رہا ہے۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’’ آئندہ سال صورتحال بہتر ہونی چاہیے۔‘‘
 
 
سیاسی محاذ پر ہلچل، وزیراعظم مودی سے سوال 
کانگریس نے روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ پر تنقید کرتے ہوئے ’ایکس‘ پر سوال کیا ہے کہ ’’کیا وجہ ہے کہ روپیہ مسلسل گر رہا ہے؟‘‘  منموہن سنگھ کے دور میں روپے کی قدر گرنے پر مودی نے کہاتھا کہ جب روپیہ گرتا ہے تو وزیراعظم کا وقار بھی گرتاہے۔ اسی حوالے سے بدھ کو کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے وزیراعظم مودی  کے تعلق سے کہا کہ ’’آج وزیراعظم مودی مصروف ہیں۔ وہ اس کھوئے ہوئے وقار کو ڈھونڈ رہے ہیں جو گہری کھائی میں گر گیا ہے۔ 
 
 
۲۰۱۴ء میں  ڈالر  ۵۸ء۸۶؍روپے کا تھا
سپریہ شرینیت نےیاد دہانی کرائی ہے کہ ’’۲۰۱۴ء میں انہیں  (مودی کو جب وہ وزیراعظم بنے تھے) ڈالر کے مقابلے روپیہ ۵۸ء۸۶؍ کا دیا گیاتھا اور اب  انہوں نے اسے  ۹۰؍ کے بھی پار  پہنچا دیا ہے۔  ایسا لگتا ہے کہ وہ سنچری بنا کر ہی  مانیں گے۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم مودی کو ۲۰۱۳ء کا ان کا یہ بیان بھی یاد دلایا کہ ’’جیسے جیسے روپے کی قدر گرتی ہے، وزیراعظم کا وقار بھی گرتا ہے۔ ‘‘
انہوں نے ابتر صورتحال کو بھی ’’بہتر‘‘قراردینے کی مودی حکومت کے ذمہ داران کی کوششوں کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’روپے کے تعلق سے فکرمند ہونے کے بجائے وزیراعظم،ان کی حکومت ، فرضی ماہرین معاشیات  اور بکاؤ میڈیایہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیںکمزور روپیہ ملک کیلئے اچھا ہے...یہ جھوٹ ہے،  روپیہ ایشیا میں سب سےبدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی بن چکا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK