Inquilab Logo

فیفا ورلڈ کپ: دفاعی چمپئن فرانس آج مراکش کے بربری ببرشیروں کے نشانہ پر

Updated: December 14, 2022, 2:12 PM IST | Doha

آج دوسرےسیمی فائنل میں فرانس اور مراکش میں گھمسان۔پیرس سینٹ جرمین کے دو اہم کھلاڑی کائلیان ایمباپے اوراشرف حکیمی کے درمیان راست مقابلہ

fifa world cup photo;INN
فیفا ورلڈ کپ تصویر :آئی این این

 فٹبال ٹورنامنٹ میںچمپئن  کو مرحلہ وار شکست دینے والی مراکش کی ٹیم کو ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں دفاعی چمپئن  فرانس کا چیلنج درپیش ہے اور اسے شکست دینا  ان کیلئےآسان نہیں ہوگا۔ گروپ مرحلے میں دوسرے نمبر پر موجود بلجیم کو پیچھے چھوڑ کر ناک آؤٹ مرحلے میں یورپی جائنٹس اسپین اور پرتگال کو شکست دینے کے بعد مراکش کی ٹیم نے اپنے ملک کے فٹبال کا سنہرا باب لکھ دیا ہے۔ مراکش، ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے والی پہلی افریقی ٹیم، ۱۹۱۲ء سے۱۹۵۶ء کے درمیان فرانس کی حکومت تھی، اس لئے اس میچ کا ثقافتی اور سیاسی پس منظر ہے۔
 فرانس کے پاس کائلیان ایمباپے جیسا اسٹار اسٹرائیکر ہے جو لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو جیسے ستاروں کے دور میں چمکنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس ورلڈ کپ میں اب تک ۵؍ گول کے ساتھ وہ گولڈن بوٹ کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔یہ جس کلب پیرس سینٹ جرمین میں کھیلتے ہیں اسی کلب کا ایک کھلاڑی مراکش کی ٹیم کھیل رہا ہے جس کا نام اشرف حکیمی ہے۔ حکیمی نے اس ورلڈ کپ میں زوردار مقابلہ کیا ہے۔ فرانسیسی نژاد مراکش کے کوچ ولید ریگراگئی نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا ہم ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں اور میں نے کہا کیوں نہیں۔ ہم خواب دیکھ سکتے ہیں اور خواب دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔انہوںنے کہاکہ یورپی ممالک ورلڈ کپ جیت رہے ہیں اور ہم نے ٹاپ ٹیموں کے خلاف کھیلا ہے، یہ آسان نہیں تھا۔ اب ہر ٹیم کو ہم سے ڈرنا چاہئے۔ دوسری طرف مراکش کے خلاف گول کرنا فرانس کیلئے آسان نہیں ہوگا، جو انگلینڈ کے خلاف سخت سیمی فائنل میچ جیت کر یہاں تک پہنچا ہے۔ مراکش نے اس ورلڈ کپ میں اب تک ایک بھی گول نہیں کھایا ہے۔ گروپ مرحلے میں کینیڈا کے خلاف واحد گول ایک خودکش گول تھا۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون بھی اس میچ کو دیکھنے کیلئے البیت اسٹیڈیم پہنچ سکتے ہیں۔ ہزاروں مراکشی شائقین یہاں پہنچ چکے ہیں جس کا مطلب ہے کہ گراؤنڈ سبز اور سرخ سے بھرا ہو گا۔

رافیل ویرانے نے کیا کہا ؟

فرانس کے کھلاڑی رافیل ویرانے کا کہنا ہے کہ فٹبال ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں مراکش کو آسان نہیں سمجھ رہے۔ رافیل ویرانے نے سیمی فائنل کی حریف ٹیم مراکش کو سرپرائز پیکیج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس میچ کیلئے خوش فہمی میں مبتلا نہیں۔دفاعی  چمپئن فرانس کے کھلاڑی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ مراکش اتفاق سے یہاں نہیں پہنچی، ہمارے پاس ٹیم میں کافی تجربہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے تجربہ کار کھلاڑیوں پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر کوئی اگلے میچ کیلئے تیار ہے۔ رافیل ویرانے کا کہنا ہے کہ ہماری ٹیم ارجنٹائنا  یا کروشیا کے خلاف اتوار کو فائنل کھیلنے کیلئے بے تاب ہے۔فرانسیسی فٹبالر نے مزید کہا کہ ہم بہت خوش ہیں کیونکہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنا آسان نہیں ہوتا لیکن اصل مقصد ورلڈ کپ جیتنا ہے اور ہمارا ہمیشہ سے یہی مقصد تھا۔رپورٹس کے مطابق فرانس ٹیم کے ایک مزید کھلاڑی نے تاریخ رقم کرنے پر مراکش کی ٹیم کی تعریف کی ہے۔ومراکش پرتگال کو ہرا کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب اور افریقی ٹیم ہے۔ 

فیفا ورلڈکپ: کیا مراکش کی فٹبال ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے؟

 ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے۔ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی سے نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے۔ اسکواڈ میں شامل تمام۲۶؍ کھلاڑیوں کی پیدائش ملک سے باہر ہوئی ہے، ان کا تعلق مختلف یورپی ممالک میں مراکش سے ہجرت کرکے آنے والی برادریوں سے ہے۔پورے ٹورنامنٹ میں صرف ایک گول برداشت کرنے والے گول کیپر یونس بونو کینیڈا میں پیدا ہوئے، اسی طرح میڈرڈ میں جنم لینے والے اشرف حکیمی کی پورے ٹورنامنٹ میں پرفارمنس کافی شاندار رہی ہے، سفیان امرابت نیدرلینڈس میں رہائش رکھتے ہیں، سفیان بوفل کی پیدائش فرانس میں ہوئی ہے۔مراکش فٹبال فیڈریشن نے ورلڈ کپ کیلئے پوری دنیا میں پھیلی  اپنی  صلاحیت کو جمع کیا اور خاص طور پر اس بات کا دھیان بھی رکھا گیا کہ کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ اس حوالے سے تنازع نہ ہو، اسی لئے سفیان امرابت نے مراکش کیلئے ہاں کہنے سے قبل نیدرلینڈس کے کوچ سے رابطہ کیا تھا۔ایک تحقیق کے مطابق یورپی ممالک میں بسنے والے مراکشی نوجوان اپنے آبائی ملک مراکش سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK