Updated: May 08, 2025, 10:09 PM IST
| Telaviv
۲۳؍ سالہ میا اسکیم جسے حماس نے اکتوبر ۲۰۲۳ء میں یرغمال بنایا تھا اور نومبر ۲۰۲۳ء میں رہا کردیا تھا، نے اسرائیل کے مشہور فٹنس ٹرینر پر ان کی عصمت دری کا الزام عائد کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ میا حماس کے قبضے میں زیادہ محفوظ تھی مگر اسرائیل میں نہیں ہے۔
سابق اسرائیلی یرغمال میا اسکیم۔ تصویر: ایکس
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک سابق اسرائیلی یرغمال کی عصمت دری کے مقدمے نے سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ ۲۳؍ سالہ اسرائیلی خاتون میا اسکیم کو حماس نے نومبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمتی گروپ کے درمیان ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران غزہ سے رہا کیا تھا۔ اسکیم کا الزام ہے کہ ایک مشہور اسرائیلی فٹنس ٹرینر نے کچھ عرصے قبل اسے اپنے گھر میں نشہ آور دوا پلائی اور اس کی عصمت دری کی۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز ڈیلی نے اسکیم کے حوالے سے بتایا کہ ’’جب مجھے حماس نے یرغمال بنایا تھا تو میرا سب سے بڑا ڈر یہی تھا کہ میری عصمت دری کی جائے گی مگر وہ میرے لئے دنیا کی محفوظ ترین جگہ ثابت ہوئی۔ اور جس سرزمین کو میں اپنے لئے محفوظ ترین جگہ سمجھتی تھی وہاں میرے اپنے لوگوں میں سے ایک نے میری عصمت دری کی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: دستاویزی فلم نے فلسطینی امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قاتل اسرائیلی فوجی کی شناخت ظاہر کی
روزنامہ ماریو کے مطابق، میا اسکیم کا معاملہ اسرائیل کی حدود میں اس لئے نہیں ٹھہرا کہ اس کی عصمت دری ملک کے ایک مشہور فٹنس ٹرینر نے کی ہے۔ اس کیس کے مکمل انکشاف کے بعد دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس پر تبصرہ کیا۔ بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ’’جب وہ بطور یرغمال حماس کے ساتھ تھیں تو زیادہ محفوظ تھیں۔‘‘ اسرائیلی اندازوں کے مطابق ۵۹؍ یرغمال اب بھی غزہ میں ہیں، جن میں سے ۲۴؍ زندہ ہیں۔ اس کے برعکس، فلسطینی اور اسرائیلی دونوں حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں ۹؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زیادہ فلسطینی سخت حالات میں قید ہیں، جن میں تشدد، بھوک اور طبی غفلت کی رپورٹس شامل ہیں۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ میں ۵۲؍ ہزر ۶۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔