مہمان ٹیم نے آسٹریلیا کو اسی کے گھر میں تقریباً۱۵؍سال بعد شکست دی، انگریز ٹیم نے میزبان ٹیم کو ۴؍وکٹوں سے ہرایا، کنگارو ٹیم سیریز میں تین ایک سے آگے۔
EPAPER
Updated: December 28, 2025, 11:06 AM IST | Melbourne
مہمان ٹیم نے آسٹریلیا کو اسی کے گھر میں تقریباً۱۵؍سال بعد شکست دی، انگریز ٹیم نے میزبان ٹیم کو ۴؍وکٹوں سے ہرایا، کنگارو ٹیم سیریز میں تین ایک سے آگے۔
انگلینڈ نے ملبورن کرکٹ گراؤنڈ(ایم سی جی) پر باکسنگ ڈے کے موقع پر تاریخ رقم کردی۔ چوتھے ایشیز ٹیسٹ میں دوسرے ہی دن سنیچر کو آسٹریلیا کو ۴؍ وکٹوں سے شکست دے کر جنوری ۲۰۱۱ءکے بعد آسٹریلیا میں پہلی ٹیسٹ جیت حاصل کی اور ۱۴؍ سالہ انتظار ختم کر دیا۔ یاد رہے کہ انگلینڈ نے آخری بار جنوری ۲۰۱۱ءمیں آسٹریلیا میں ٹیسٹ جیتا تھا۔ اس کے بعد اب جا کر انگلش ٹیم آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف ان کے ہوم گراؤنڈ پر مسلسل ۱۸؍میچوں کی ناکامی کے سلسلے کو توڑ دیا۔
اس فتح پر بارمی آرمی اور انگلینڈ ٹیم میں زبردست جشن منایا گیا، جس میں جوروٹ اور بین اسٹوکس جیسے سینئر کھلاڑیوں نے بالآخر اس جیت کا لطف اٹھایا، جو انہیں آسٹریلیا میں طویل عرصے سے نہیں ملی تھی۔ انگلینڈ کے جوش ٹنگ کو میچ میں ۷؍ وکٹیں لینے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں ۱۵۲؍ رن بنائے تھے جس کے بعد انگلینڈ کی پہلی اننگز صرف ۱۱۰؍رنوں پر ڈھیر ہوگئی تھی اور آسٹریلیا کو ۴۲؍رنوں کی برتری حاصل ہوئی تھی۔ دوسری اننگز میں بھی انگلینڈ کے گیندبازوں نے شاندار گیندبازی کا مظاہرہ کیا اورآسٹریلیا پر دباؤ بن گیا۔ دوسری اننگز میں آسٹریلیا ۱۳۲؍ رنوں پر ڈھیر ہو گئی اور انگلینڈ کو جیت کیلئے ۱۷۵؍رنوں کا نشانہ ملا جسے اس نے ۶؍وکٹ گنواکر حاصل کر لیا۔ آسٹریلیا پہلے ہی سیریز میں ۳۔ صفر کی ناقابل تسخیر برتری حاصل کر چکی ہے۔ اب وہ تین ایک سے آگے ہے۔ انگلینڈ نے چوتھا میچ جیت کر آسٹریلیا کے ذریعے وہائٹ واش ہونے کا خطرہ ٹال دیا ہے۔ انگلینڈ کی کوشش ہوگی کہ وہ آخری ٹیسٹ جیت کر اپنی شکست کے فرق کو ۲۔ ۳؍ کر دے۔
آسٹریلیا کی دوسری اننگز
دوسری اننگز میں آسٹریلیا کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں۔ ٹیم کے۸؍ بلے باز تو دوہرا ہندسہ بھی عبور نہ کر سکے، جن میں سے ۳؍کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ اسکاٹ بولینڈ ۶؍، جیک ویدرالڈ ۵؍، مارنس لابوشین ۸؍، ایلکس کیری ۴؍ اور جے رچرڈسن ۷؍ رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ عثمان خواجہ، مائیکل نیسر اور مچل اسٹارک کھاتہ بھی نہ کھول سکے۔ ٹریوس ہیڈ ۴۶؍ رنوں کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ کپتان اسٹیو اسمتھ ۲۴؍ رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ کیمرون گرین نے ۱۹؍ رن بنائے۔ انگلینڈ کی جانب سے برائیڈن کارس نے سب سے زیادہ ۴؍ وکٹیں لیں جبکہ کپتان بین اسٹوکس نے ۳؍، جوش ٹنگ نے ۲؍ اور گس اٹکنسن نے ایک وکٹ حاصل کیا۔
انگلینڈ کی دوسری اننگز
۱۷۵؍ رنوں کے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کو دوسری اننگز میں اچھا آغاز ملا۔ ٹیم کو پہلا جھٹکا ۵۱؍کے اسکور پر لگا جب مچل اسٹارک نے بین ڈکٹ (۳۴) کو کلین بولڈ کیا۔ اس کے بعد انگلینڈ نے حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے برائیڈن کارس کو نمبر ۳؍ پر بھیجا جو ۶؍ رن بنا کر رچرڈسن کا شکار ہوئے۔ زیک کراولی نے جیکب بیتھل کے ساتھ تیسری وکٹ کیلئے۴۷؍ رنوں کی شراکت داری کر کے پوزیشن مضبوط کی۔ کراولی ۳۷؍رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ بیتھل نے ۴۰؍ رن بنائے جبکہ جو روٹ ۱۵؍ اور بین اسٹوکس ۲؍رن بنا کر پویلین لوٹے۔ ہیری بروک ۱۸؍ اور جیمی اسمتھ ۳؍ رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ آسٹریلیا کی طرف سے اسٹارک، رچرڈسن اور بولینڈ نے ۲۔ ۲؍ وکٹیں حاصل کیں۔