• Tue, 09 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہاکی کا درخشاں ستارہ `روپ سنگھ ایک بے مثال اور پرعزم کھلاڑی

Updated: September 09, 2025, 11:02 AM IST | Agency | New Delhi

جب بھی ما قبل آزادی کھیلوں کے ہیروز کا ذکر ہوتا ہے تو ہر ایک کی زبان پر سب سے پہلے میجر دھیان چند کا نام آتا ہے۔

Roop Singh was the younger brother of Major Dhyan Chand. Photo: INN
روپ سنگھ میجر دھیان چند کے چھوٹے بھائی تھے۔ تصویر: آئی این این

جب بھی ما قبل آزادی کھیلوں کے ہیروز کا ذکر ہوتا ہے تو ہر ایک کی زبان پر سب سے پہلے میجر دھیان چند کا نام آتا ہے۔ میجر دھیان چند جنہیں پہلے دھیان سنگھ کے نام سے جانا جاتا تھا،۱۹۲۶ء سے۱۹۴۸ء کے درمیان ہندوستان کے سب سے مشہور ہاکی کھلاڑی رہے۔ اس دور میں ہندوستانی ہاکی ٹیم نے دنیا بھر کی ٹیموں کو خوفزدہ کر رکھا تھا اور لگاتار ۳؍ اولمپکس ایمسٹرڈ یم ۱۹۲۸ء ، لاس اینجلس۱۹۳۲ءاور برلن۱۹۳۶ءمیں گولڈ میڈل جیتے تھے۔  میجر دھیان چند کے چھوٹے بھائی روپ سنگھ بائس کو بھی ہندوستانی ہاکی کے ایک عظیم کھلاڑی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ وہ۱۹۳۲؍ اور۱۹۳۶ء کے اولمپک کھیلوں میں ہندوستانی ٹیم کے رکن تھے اور دونوں بار ہندوستان نے گولڈ میڈل جیتا۔  روپ سنگھ بائس  بھلے ہی دھیان چند کے سائے میں رہےلیکن خود بھی ہاکی کے درخشاں ستارے تھےمگر اس عظیم کھلاڑی روپ سنگھ کو اکثر بھلا دیا جاتا ہے، جس نے۱۹۳۶ء کے برلن اولمپکس میں اپنے کھیل سے ہٹلر کا دل جیت لیا تھا۔ روپ سنگھ  نے نہ صرف اپنے ملک کو عالمی سطح پر اعزاز دلایا بلکہ اپنے بھائی دھیان چند سے بھی زیادہ گول کر کے تاریخ میں منفرد  مقام حاصل کیا۔ خود دھیان چند بھی مانتے تھے کہ ان کا بھائی روپ سنگھ ان سے بہتر کھلاڑی تھا۔ دھیان چند اور روپ سنگھ کی جوڑی کو دنیا نے کبھی نہیں بھلایا۔ کہا جاتا ہے کہ دھیان چند دماغ سے کھیلتے تھے جبکہ روپ سنگھ دل سے کھیلتے تھے۔اسی لئے دونوں بھائی ہاکی کی دنیا میں بے مثال مانے جاتے ہیں۔ روپ سنگھ  ہاکی ہی کےنہیں بلکہ کرکٹ اور لان ٹینس کے بھی بہترین کھلاڑی تھے۔ انہوں نے گوالیار اسٹیٹ کی جانب سے دہلی کے خلاف رنجی ٹرافی کا میچ بھی کھیلا۔ روپ سنگھ کا جنم بھلے ہی جبل پور، مدھیہ پردیش میں ہوا تھا لیکن ان کا میدانِ عمل گوالیار ہی بنا۔
  جب بھی دھیان چند سےان کے بھائی روپ سنگھ کے بارے میں بات چیت کی گئی تو انہوں نے روپ سنگھ کوخود سے بہت بہتر ہاکی کھلاڑی قرار دیا۔ دھیان چند کہا کرتے تھے، ’’میں روپ سنگھ کے قریب بھی نہیں آتا۔‘‘ اور یہ سچ ہے۔ روپ سنگھ کا ان جگہوں اور زاویوں سے گول کرنے میں کوئی مقابلہ نہیں تھا جہاں سے دھیان چند کو مشکل پیش آتی تھی۔ 
 روپ سنگھ ایک شاندار لیفٹ اِن پلیئر تھے۔ وہ  اتنی زور سے شاٹ  لگاتے تھے کہ ایسا محسوس ہوتا تھاکہ گویا گول پوسٹ میں آگ لگ جائے گی۔ ان کی ڈرِبلنگ ایسی تھی کہ نہ گیند پکڑنا آسان تھا اور نہ دیکھ پانا، رفتار ایسی کہ پیچھا کرنے والا سوچنے سے پہلے ہی اپنے قدم کھینچ لیا کرتا تھا۔سرکل کے اندر روپ سنگھ ویسے ہی تھے جیسے باکسنگ رنگ کے اندر محمد علی ہواکرتے تھے۔ ان سے سبقت لے جانا کسی کے بس کی بات نہ تھی۔ شارٹ کارنرپر کھیلنا تو  ان کے لئے بچوں کا کھیل تھا۔ جیسے ہی کارنر ملتا، روپ سنگھ لپک کر اسے گول میں بدل دیتے تھے۔ یہ ان کے لئے معمولی سی بات تھی۔ روپ سنگھ بائس کی پیدائش۸؍ ستمبر۱۹۰۸ء کو ہوئی تھی۔ ان کا تعلق مدھیہ پردیش کے گوالیار کے بائس راجپوت خاندان سے تھا۔ ان کے بیٹے بھگت سنگھ اور پوتے ادے سنگھ نے بھی ہندوستان کے لئے ہاکی کھیلی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK