حکام نے کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں، اس کے علاوہ ان کی تنخواہوں کی رسید بھی جمع کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، جس کے سبب صحافیوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
EPAPER
Updated: November 06, 2025, 10:06 PM IST | Srinagar
حکام نے کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں، اس کے علاوہ ان کی تنخواہوں کی رسید بھی جمع کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، جس کے سبب صحافیوں میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے محکمہ انفارمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کرنے والے صحافیوں کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں، ان کے اداروں اور ذرائع آمدنی سمیت گزشتہ چھ ماہ کی تنخواہ کے سلپس جمع کرنے کا حکم جاری کیاگیا ہے۔ادھر وادی کے صحافیوں نے اس حکم نامے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کا ایک نیا طریقہ ہے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق۳۱؍ اکتوبر کو جاری کردہ حکم نامے میں انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کشمیر کے جوائنٹ ڈائریکٹر نے تمام ڈسٹرکٹ انفارمیشن افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اضلاع میں کام کرنے والے سند یافتہ، مصدقہ اور مستند صحافیوں کی فہرست تیار کریں۔اس حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میڈیا کی آڑ میں کام کرنے والے ایسے افراد یا اداروں پر نظر رکھی جائے جو ذاتی یا مالی مفادات کے تحت کسی عہدیدار، ادارے یا فرد کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم مکتوب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کشمیر کے صحافیوں کا کہنا تھا کہ اگرچہ سوشل میڈیا پر کام کرنے والے کئی پورٹل جعلی خبریں پھیلاتے ہیں اور فنڈز کا غلط استعمال کرتے ہیں مگر اس حکم نامے کا مقصد صحافیوں کو ہراساں کرنا ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک آزاد صحافی نے مکتوب کو بتایا کہ انہیں محکمہ کی جانب سے فون آیا جس میں پوچھا گیا کہ میں ہندوستان مخالف مضامین کیوں لکھتا ہوں، جس کے جواب میں ،میں نے کہا کہ ہم صرف حقائق کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ایک او رصحافی نے کہا کہ اس حکم نامے کا ایک اچھا پہلو یہ ہے کہ ان صحافیوں اور ان تنظیموں کی جانچ پڑتال ہوگی، جو یا تو ملازمین کو تنخواہ نہیں دیتی ہیں، یا انہیں واقعی کم رقم ادا کرتی ہیں۔ اس طرح یہ حکم نامہ ان سب کو راڈار پر لے آئے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکام آزاد صحافیوں کو باقاعدہ صحافیوں سے الگ کریں گے، جس کے بعد انہیں ہراساں کرنا آسان ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد: نوجوان سافٹ ویئرانجینئر جو’ٹریفک مین‘ بھی ہے
تاہم ڈسٹرکٹ انفارمیشن افسروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈپٹی کمشنروں اور پولیس کے ساتھ مل کر کام کریں اور ایسے واقعات کی صورت میں قانونی اور انتظامی کارروائی کو ممکن بنائیں۔کشمیر کی ایک خاتون صحافی نے حکم نامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی کشمیری صحافیوں میں خوف کی کیفیت پائی جاتی ہے کیونکہ ہمیں اہلکاروں کے ذریعے باقاعدہ جانچ سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس حکم نامے سے مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی، خاص طور پر آزاد صحافیوں کے لیے۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر آزاد صحافیوں کو گرانٹ اور فیلوشپ ملتی ہیں۔ تاہم، ان کے پاس تنخواہ کی رسید نہیں ہوتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکم نامے کا مطلب یہ ہے کہ، غیر ملکی اشاعتوں سے مضمون لکھنے پر ملنے والی کوئی بھی رقم کو مالی فائدہ یا غداری تک کہا جا سکتا ہے۔کشمیر میں صحافی پہلے ہی سخت سنسرشپ کا شکار ہیں، جہاں کئی صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے خاندانوں کو محفوظ رکھنے بدلے لکھنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: عوام کو متحد ہو کر حکومت کو سبق سکھانا چاہئے: ادھو ٹھاکرے
بعد ازاںاس حکم نامے کے مطابق، صحافیوں سے ان کے آدھار اور پین کارڈ، تقرری کے خطوط، تنظیم کے رابطے کی تفصیلات، چھ ماہ کی تنخواہ یا بینک اسٹیٹمنٹ، تعلیمی قابلیت کے سرٹیفکیٹ، اور ان کے فیس بک، یوٹیوب، ایکس (ٹویٹر)، اور انسٹاگرام صفحات کے لنکس جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔پریس کلب آف کشمیر نے اپنے بیان میں حکام کے اس فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکم نامہ ایک یک طرفہ مضمون کی اشاعت کے بعد آیا ہے۔