دونوں نوجوانوں کا اسکواڈ میں انتخاب نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ پورے جنوبی ہند کے لئے فخر کا لمحہ ہے خصوصاً سراج بولنگ میں اہم ہیں۔
EPAPER
Updated: May 25, 2025, 11:32 AM IST | Hyderabad
دونوں نوجوانوں کا اسکواڈ میں انتخاب نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ پورے جنوبی ہند کے لئے فخر کا لمحہ ہے خصوصاً سراج بولنگ میں اہم ہیں۔
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی )نے سنیچر کو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے ہندوستانی مردوں کی ٹیم کا اعلان کیا، جس میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے دو باصلاحیت کھلاڑیوں محمد سراج اور نتیش کمار ریڈی کو اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ان دونوں نوجوانوں کا ٹیم میں انتخاب نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ پورے جنوبی ہند کیلئے فخر کا لمحہ ہے۔
محمد سراج، جو تیز رفتار گیندبازی کے میدان میں ایک نمایاں نام بن چکے ہیں، نے ماضی میں بھی اپنی کارکردگی سے شائقین کرکٹ کے دل جیتے ہیں۔ خاص طور پر آسٹریلیا کے دورہ کے دوران، جب ٹیم انڈیا کئی اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی میں میدان پر اتری تو سراج نے اپنی جاندار گیندبازی سے ٹیم کو تاریخی کامیابی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
دوسری جانب نتیش کمار ریڈی، جنہوں نے حالیہ ڈومسٹک کرکٹ اور آئی پی ایل میں متاثرکن کارکردگی پیش کی، ایک ابھرتے ہوئے اسٹار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہیں پہلی بار آسٹریلیا کے حالیہ دورہ میں ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا اور اب ایک بار پھر انگلینڈ کے چیلنجنگ دورے کے لئے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ ان کی مسلسل محنت، عزم اور صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب حیدرآباد کے ان دو کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں نمائندگی دی گئی ہو، سراج اور نتیش کی شمولیت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کی نرسری سے نکلنے والے نوجوان کھلاڑی اب عالمی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کیلئے تیار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کی پچوں پر تیز گیند بازوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے اور محمد سراج جیسے اٹیکنگ بولر کی موجودگی ٹیم انڈیا کو بڑا فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
نتیش ریڈی کی آل راؤنڈ صلاحیتیں ٹیم کو بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں گہرائی فراہم کریں گی۔ حیدرآبادی عوام کے لئے یہ انتخاب خوشی کا باعث ہے اور کرکٹ حلقوں میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی آنے والے مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ملک اور اپنے شہر کا نام روشن کریں گے۔ محمد سراج نے آئی پی ایل۲۰۲۵ء میں گجرات ٹائٹنس کی نمائندگی کرتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے۱۰؍ میچ میں ۱۴؍ وکٹ حاصل کئے ہیں، جن میں ۴ /۱۷؍رن کی بہترین کارکردگی شامل ہے۔ یہ کارکردگی انہوں نے اپنے آبائی شہر حیدرآباد میں سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف پیش کی، جس میں انہوں نے ابھیشیک شرما، ٹریوس ہیڈ، انیکیت ورما اور سمرجیت سنگھ کو آؤٹ کیا۔ سر اج نے آئی پی ایل کریئر میں ۱۰۰؍ وکٹ کا سنگ میل بھی عبور کیا، جو کہ ان کے لئے ایک اہم کامیابی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، سراج نے آسٹریلیا کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز میں نمایاں کارکردگی پیش۔ انہوں نے سڈنی ٹیسٹ میں ۳/۵۱؍ اور ایک/۶۹، میلبورن ٹیسٹ میں ۳/۷۰؍اور ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں ۴/۹۸؍کی کارکردگی پیش کی۔
نتیش کمار ریڈی، جو سن رائزرس حیدرآباد کے لئے کھیلتے ہیں، نے آئی پی ایل۲۰۲۵ء میں ۹؍اننگز میں ۱۷۳؍ رن بنائے، جن میں ۳۲؍ رن کی بہترین اننگز شامل ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ریڈی نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے پرتھ ٹیسٹ میں ۴۱؍ اور ۳۸؍ رن بنائے جبکہ دوسرے ٹیسٹ میں دونوں اننگز میں ۴۲؍ رن اسکور کئے۔ چوتھے ٹیسٹ میں انہوں نے نمبر۸؍ پر بیٹنگ کرتے ہوئے۱۲۸؍ رن کی شراکت کی اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری اسکور کی، جو کہ آسٹریلیا میں کسی بھی ہندوستانی نمبر۸؍ بیٹر کی پہلی سنچری تھی۔ محمد سراج اور نتیش کمار ریڈی کی حالیہ کارکردگی ان کی محنت، عزم اور صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
سرفراز خان کو ٹیم انڈیا سے کیوں باہر کیا گیا؟
ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم باضابطہ طور پر تبدیلی کے اپنے طویل انتظار کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کے ساتھ ہی شبھمن گل کو انگلینڈ کے ۵؍ میچوں کے دورے کیلئے کپتان مقرر کیا گیا ہے جبکہ رشبھ پنت کو نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل پرفارمنس کی بنا پر ۷؍ سال بعد ٹیسٹ اسکواڈ میں بلائے جانے والے کرون نائر کو سرفراز خان پر ترجیح دینے کے بعد چیف سلیکٹر اجیت اگرکر نے انگلینڈ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ `کبھی کبھی آپ کو صرف اچھے فیصلے کرنے ہوتے ہیں، میں جانتا ہوں کہ سرفرازخان نے پہلے ٹیسٹ میں ۱۰۰؍ رن بنائے اور پھر اسکور نہیں کیا، بعض اوقات ٹیم انتظامیہ فیصلے کرتی ہے۔ فی الحال، کرون نے گھریلو میچوں میں بہت زیادہ رن بنائے ہیں، کچھ ٹیسٹ کرکٹ کھیلا ہے، کچھ کاؤنٹی کرکٹ کھیلا ہے۔ وراٹ کے وہاں نہ ہونے کے ساتھ، ظاہر ہے کہ ہمارے پاس تجربے کی کمی ہے، ہمیں لگا کہ ان کا تجربہ مدد کر سکتا ہے۔