Updated: December 01, 2025, 6:00 PM IST
| Tel Aviv
اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمات ختم کرنے کیلئے صدارتی معافی کی گزارش کے خلاف درجنوں اسرائیلی شہریوں نے تل ابیب میں احتجاج کیا۔ مظاہرے میں اپوزیشن لیڈروں سمیت عوامی افراد نے شرکت کی اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ معافی کی درخواست مسترد کی جائے۔
اسرائیلیوں کا احتجاج۔ تصویر: ایکس
اتوار کو تل ابیب میں سیکڑوں شہریوں نے صدارتی عفو کی درخواست کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا ، جو اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت اپنے خلاف جاری مقدمات بند کرنے کیلئے پیش کی تھی۔ مظاہرین اس موقع پر اپوزیشن لیڈر بشمول پارلیمانی رکن نامہ لازیمی بھی شامل تھیں، جنہوں نے زور دیا کہ صدر آئزک ہرزوگ فوری طور پر معافی کی درخواست مسترد کریں۔ مظاہرین نے نعرے بازی کی، بینر اٹھائے جن پر ’’آپ لیڈر ہیں، آپ مجرم ہیں‘‘ جیسے جملے درج تھے، جبکہ ایک شخص نے نیتن یاہوکا ماسک پہن کر اور جیل ٹوپ جیکٹ پہن کر ان کے خلاف طنزیہ احتجاج کیا۔ سبھی نے ان الزامات کو اجاگر کیا جو وزیراعظم پر گزشتہ برسوں میں لگائے گئے ہیں۔ مظاہرہ ’’معافی = کیلا جمہوریت‘‘ کے زیرِ عنوان ہوا، اور شرکاء نے کیلے کے ڈھیر کے پیچھے کھڑے ہو کر یہ علامتی تنقید بھی کی کہ معافی نامناسب اور مضحکہ خیز ہے۔
واضح رہے کہ یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا جب نیتن یاہو نے قانونی ٹیم کے ذریعے صدر سے معافی کی درخواست کر دی ہے۔ ان کے خلاف القدس ڈسٹرکٹ عدالت میں تین بڑے بدعنوانی کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔ نیتن یاہو ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں اور مقدمات کو ’’میڈیا اور سیاست کی سازش‘‘ کہتے آئے ہیں۔ نئے سیاسی تناؤ میں، بعض بین الاقوامی سطح کے قانونی اقدامات بھی شامل ہیں۔ آئی سی سی نے نومبر ۲۰۲۴ء میں نیتن یاہواور سابق دفاعی وزیر پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے، جنہیں اسرائیل نے مسترد کر دیا ہے۔ مظاہرین اور اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ ایک ایسی شخصیت جو بدعنوانی اور جنگی جرائم کے الزامات کی زد میں ہے، اسے سیاسی رخصتی سے پہلے معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر معافی دے دی گئی، تو یہ آئینی اور عدالتی نظام کیلئے خطرے کا باعث ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: سافٹ ویئر میں بڑی خرابی، دنیا بھر میں سیکڑوں پروازیں منسوخ
نیتن یاہو کا کیس ۲۰۲۰ء سے زیرِ سماعت ہے، اور یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ میں گواہوں کی سماعت ۲۰۲۱ء سے جاری ہے۔ ۲۰۲۵ء کی ابتدا میں استغاثہ نے اپنا مؤقف ختم کیا اور مئی ۲۰۲۵ء کے بعد دفاعی جانب سے پوچھ تاچھ شروع ہوئی ، جو عدالت میں ایک فیصلہ کن مرحلے کی علامت ہے۔ دوسری جانب، آئی سی سی کی جانب سے ۲۱؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو جاری وارنٹ نے اسرائیل کے بین الاقوامی تنہائی کو مزید گہرا کیا۔ عدالت نے یہ الزام عائد کیا کہ نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع گیلنٹ نے غزہ جنگ کے دوران انسانی امداد اور بنیادی ضروریات کو بلا جواز روکا، اور شہری آبادی کو خوراک، پانی، ادویات، بجلی اور ایندھن سے محروم کیا۔ اگرچہ اسرائیل آئی سی سی رکن نہیں ہے مگر وارنٹ ۱۲۴؍ رکن ریاستوں میں قابلِ عمل ہیں، یعنی اگر یہ لیڈر ان ممالک میں جاتے ہیں تو گرفتار کئےجا سکتے ہیں۔