Inquilab Logo

گھٹنے میں شدید تکلیف کے باوجود عالمی کپ میں گیندبازی کی تھی

Updated: April 17, 2020, 4:20 AM IST | Agency | New Delhi

ٹیم انڈیا کے گیندباز محمد سمیع نے کہا کہ ۲۰۱۵ء کے ورلڈ کپ کے پہلے ہی میچ میں انہیں چوٹ لگ گئی تھی لیکن دھونی ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے

Mohammed Shami - Pic : INN
محمد سمیع ۔ تصویر : آئی این این

ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد سمیع نے ۲۰۱۵ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں منعقدہ عالمی کپ کے تعلق سے بڑا انکشاف کیا ہے۔ انہوں  نے عرفان پٹھان کے ساتھ انسٹا گرام لائیو میں کہا کہ پہلے ہی میچ میں میرے گھٹنے میں فریکچر ہوگیا تھا۔میری جانگھ اور گھٹنا دونوں ایک طرح کے ہوگئے تھے۔ڈاکٹر روزانہ گھٹنے سے پانی نکالتے تھے اور میں ۳۔۳؍ دردکش گولیاں کھاکر کھیلتا تھا۔میچ کے بعد تو میں چل بھی نہیں پاتا تھا۔میں نے پورا عالمی کپ ٹیم کے فزیو نتن پٹیل کے بھروسے کھیلا تھا۔
 واضح رہے کہ ۲۰۱۵ء کے عالمی کپ میں سب سے زیادہ وکٹوں کے معاملے میں ہندوستان کے محمد سمیع دوسرے نمبر پر تھے۔  انہوںنے ۷؍میچوںمیں ۱۷؍وکٹیں حاصل کی تھیں۔وہ امیش یادو(۱۸؍وکٹ)سے ایک وکٹ پیچھے تھے۔۲۹؍سالہ تیز گیندباز محمد سمیع نے عالمی کپ میں اپنی شاندار کارکردگی کا سہرا ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے سر باندھا جنہوںنے شدید تکلیف کے باوجود کھیلتے رہنے کیلئے حوصلہ بڑھایا۔خاص طور پر سیمی فائنل مقابلے میں آسٹریلیا کے خلاف۔اس مقابلے میں ہندوستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ہندوستانی ٹیم سیمی فائنل میں۳۲۹؍ رنوں کا پیچھا کرتے ہوئے ۲۲۳؍رنوں پر آؤٹ ہوگئی تھی۔
 محمد سمیع نے کہا کہ’’سیمی فائنل سے پہلے میں نے ٹیم انتظامیہ سے کہا تھا کہ میں مزید تکلیف برداشت نہیں کر سکتا۔اس کے باوجود ماہی بھائی(دھونی) اورٹیم انتظامیہ نے مجھ پر بھروسہ کیا۔ان کی حوصلہ افزائی کے سبب میں نے میچ میں شرکت کی اور اپنے پہلے اسپیل میں صرف۱۳؍رن دئیے۔اس کے بعد میں نے ماہی بھائی سے کہا میں اب گیند بازی نہیں کر سکتا۔اس پر انہوںنے کہا کہ وہ کسی پارٹ ٹائم گیندباز پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔تم ۶۰؍رنوں سے زیادہ رن نہ دینا۔ 
 میں نے اس سے قبل کبھی ایسے حالات کا سامنا نہیں کیا تھا۔میچ کے بعد کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ میرا کریئر سمجھو ختم ہوگیا ہے لیکن میں اب بھی کھیل رہا ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK