ان کی قیمت ایک لاکھ ۲۰؍ہزار ڈالر یعنی تقریباً ایک کروڑ ۶۰؍ لاکھ روپے ہے، یکم اکتوبرکودبئی میں نیلامی ہوگی،یہ اشون کی پہلی بیرون ملک ٹی ۲۰؍ لیگ ہوگی۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 2:46 PM IST | Agency | Dubai
ان کی قیمت ایک لاکھ ۲۰؍ہزار ڈالر یعنی تقریباً ایک کروڑ ۶۰؍ لاکھ روپے ہے، یکم اکتوبرکودبئی میں نیلامی ہوگی،یہ اشون کی پہلی بیرون ملک ٹی ۲۰؍ لیگ ہوگی۔
ریٹائرڈ ہندوستانی کرکٹر آر اشون نے یکم اکتوبر کو دبئی میں ہونے والی آئی ایل ٹی ۲۰؍نیلامی میں اپنی بنیادی قیمت ایک لاکھ ۲۰؍ ہزار ڈالر (تقریباً۱ء۶؍ کروڑ روپے) مقرر کی ہے جو کسی بھی کھلاڑی کیلئے سب سے زیادہ ہے۔اشون جو حال ہی میں بین الاقوامی کرکٹ اور آئی پی ایل سے ریٹائر ہوئے ہیں، آئی ایل ٹی ۲۰؍ نیلامی کی طویل فہرست میں واحد کھلاڑی ہیں جس کی بنیادی قیمت ۷؍ ہندسوں کی حد میں ہے۔ اگر منتخب ہوئے تو آئی ایل ٹی۲۰؍ان کی پہلی بیرون ملک ٹی ۲۰؍ لیگ ہوگی۔۳۹؍ سالہ اشون نیلامی کی طویل فہرست میں شامل۲۴؍ ہندو ستا نیوں میں شامل ہیں جس میں اس وقت تقریباً۸۰۰؍کھلاڑی شامل ہیں۔ آئی ایل ٹی ۲۰؍ کو ہر فرنچائز سے خواہش کی فہرستیں موصول ہونے کے بعد اس ہفتے حتمی فہرست کو حتمی شکل دی جائے گی۔
آئی ایل ٹی۲۰ ؍ کا چوتھا ایڈیشن۲؍دسمبر سے۴؍جنوری کے درمیان متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا جس میں ۶؍ ٹیمیں حصہ لیں گی۔ اشون نے ٹورنامنٹ کے لیے مکمل دستیابی کا اندراج کرایا ہے جس کے بعد ان کے بی بی ایل میں جانے کا امکان ہے جہاں چار ٹیموں نے انہیں سیزن کے آخری نصف کیلئے شامل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
آئی ایل ٹی۲۰؍ فرنچائزز نے جولائی میں اپنی برقراری اور براہ راست دستخط کرنے کا عمل مکمل کیا ۔ ہر ٹیم برقرار رکھنے اور براہ راست دستخطوں پر۱ء۲؍ملین ڈالرتک خرچ کر سکتی ہے، بقیہ رقم۸؍ لاکھ کی نیلامی کی رقم میں شامل کر دی جائے گی۔ ایک فرنچائز اپنے پورے۲؍ملین ڈالرخرچ کر سکتی ہے لیکن اسے کم از کم ۱ء۵؍ملین ڈالر خرچ کرنا چاہئے۔آئی ایل ٹی ۲۰؍ کے قوانین کے مطابق، کوئی فرنچائز نیلامی سے باہر ۲؍ وائلڈ کارڈ کھلاڑیوں کو خریدنے کیلئے اضافی۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار خرچ کر سکتی ہیں۔
ٹیم کی تشکیل کے قوانین کے مطابق ہر فرنچائز کو کم از کم۱۹؍ اور زیادہ سے زیادہ۲۱؍ کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے، وائلڈ کارڈز کو چھوڑ کر کم از کم۱۱؍ کھلاڑی مکمل رکن ممالک سے، ۴؍ متحدہ عرب امارات سے، ایک کویت سے، ایک سعودی عرب سے اور دو دیگر ایسوسی ایٹ ممالک سے ہونے چاہئیں ۔ فرنچائزز کے پاس رائٹ ٹو میچ ( آر ٹی ایم ) کارڈ بھی ہوگا، لیکن وہ اسے صرف یو اے ای سے کسی ایسے کھلاڑی کو واپس خریدنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو فرنچائز کے ترقیاتی اسکواڈ یا ۲۰۲۵ء کے اسکواڈ کا حصہ ہو۔