کولکاتا میں ہندوؤں کی ایک تقریب میں شرکت پر انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں
EPAPER
Updated: November 20, 2020, 11:59 AM IST | Agency | Dhaka
کولکاتا میں ہندوؤں کی ایک تقریب میں شرکت پر انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں
بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شکیب الحسن کی طرف سے کولکاتا میں منعقدہ والی ہندوؤں کیلئے وقف ایک تقریب میں شرکت کے بعدانتہا پسندوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا۔بنگلہ دیش میں لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی مسلمان کو اس طرح کی تقریبات میں شرکت نہیں کرنا چاہیے۔ اس عوامی ردعمل کے بعد شکیب الحسن نے ایک آن لائن فورم پرگزشتہ دنوں کہا تھا کہ `میں کچھ منٹوں کے لیے ہی اسٹیج پر گیا تھا لیکن لوگوں نے سمجھا کہ میں نے اس تقریب کا افتتاح کیا۔ شکیب الحسن کو شدت پسندوں کی طرف سے ماضی میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان تازہ دھمکیوں کے بعد شکیب نے کہا ہےکہ’’ میں ایسا نہیں کرتا اور ایک ہوشمند مسلمان ہونے کے ناطے ایسا نہیں کروں گا۔ لیکن شايد مجھے وہاں نہیں جانا چاہیے تھا۔ میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں۔‘‘شکیب الحسن نے مزید کہا کہ’’ ایک باعمل مسلمان ہونے کی وجہ سے میری کوشش ہوتی ہے کہ میں مذہبی روایات پر عمل پیرا رہوں۔ اگر مجھ سے غلطی سرزد ہوئی ہے تو برائے مہربانی مجھے معاف کر دیجیے۔‘‘ایک فیس بک لائیو فورم پر ایک شخص نے شکیب کو دھمکیاں دی تھیں، جس میں اس نے کہا تھا کہ شکیب کی وجہ سے اس کے `مذہبی احساسات مجروح ہوئے۔ تاہم بعد ازاں اس شخص نے اپنے اس عمل پر معافی مانگی اور روپوش ہو گیا۔ ڈھاکہ پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکی دینے والے اس شخص کی گرفتاری کی کوشش جاری ہے جبکہ اس چاقو کو بھی تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے، جو اس نے لائیو فورم پر دکھایا تھا۔شکیب الحسن پر ایک سال کی پابندی حال ہی میں ختم ہوئی ہے۔ سٹہ بازوں کی طرف سے رابطے پر انہوں نے انسداد بدعنوانی سیکشن کو رپورٹ نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے ان پر دو برس کی پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس میں سے ایک برس سزائے معطل تھی۔ اس پابندی کے باوجود شکیب یک روزہ میچوں کی عالمی رینکنگ میں بہترین آل راؤنڈر ہیں۔۲۰۱۵ء میں انہوں نے دنیائے کرکٹ میں ایسے پہلے کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا، جو تینوں فارمیٹس میں یعنی آئی سی سی کی عالمی رینکنگ پر آل راؤنڈر کی کیٹیگری میں پہلے نمبر پر براجمان ہوا ہو۔