ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شبھ من گِل اپنی گردن کی چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور پیر سے بنگلور میں بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسیلنس میں رِی ہیب کا آغاز کردیاہے۔
EPAPER
Updated: December 01, 2025, 10:07 PM IST | Ranchi
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شبھ من گِل اپنی گردن کی چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور پیر سے بنگلور میں بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسیلنس میں رِی ہیب کا آغاز کردیاہے۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شبھ من گِل اپنی گردن کی چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں اور پیر سے بنگلور میں بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسیلنس میں رِی ہیب کا آغاز کردیاہے۔ ان کی توقع ہے کہ وہ جلد جنوبی افریقہ کے خلاف ہونے والی ٹی۲۰؍سیریز کے لیے دستیاب ہو جائیں گے۔ پانچ میچوں کی اس سیریز کا پہلا میچ ۹؍ دسمبر کو کٹک میں کھیلا جائے گا اور اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو وہ ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کے ساتھ بھونیشورمیں شامل ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ دنوں گوہاٹی میں ٹیم سے باہر ہونے کے بعد، گِل نے اپنی گردن کی تکلیف کے لیے اسپیشلسٹ سے مشورہ لینے کے لئے ممبئی کا سفر کیا۔ اس سے قبل وہ چند دن چنڈی گڑھ میں اپنے ذاتی رِی ہیب پر توجہ دیتے رہے۔ ذرائع کے مطابق وہ پیر سے بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسیلنس میں اپنے رِی ہیب پروگرام کا آغاز کریں گے۔
ایڈن گارڈنس میں دوسرے ٹیسٹ کے دوران انہیں گردن میں شدید کھنچاؤ محسوس ہوا، جس کے باعث وہ نہ صرف دو ٹیسٹ میچ سے باہر ہو گئے بلکہ تین میچوں کی ون ڈے سیریز سے بھی غیر حاضر رہے۔ پانچ میچوں کی ٹی۲۰؍ سیریز کے لیے ٹیم کے انتخاب کے بعد امکان ہے کہ گِل کو کھیلنے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھئے:ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، اور ایشیائی ترقیاتی بینک: قرض کا سب سے زیادہ خطرہ کہاں ہے؟
ہم آخر میں نروس تھے: کے ایل راہل
ہندوستانی ٹیم کے کپتان کے ایل راہل نے جنوبی افریقہ کے خلاف ۱۷؍ رنز کی سنسنی خیز جیت پر کہا کہ آخر میں ہم نروس تھے، لیکن گیند بازوں نے اپنی منصوبہ بندی پر عمل کرتے ہوئے کامیابی دلائی۔ جنوبی افریقہ کو۱۷؍ رنز سے شکست دینے کے بعد کے ایل راہل نے کہا کہ اگر میں کہوں کہ ہم آخر میں نروس نہیں ہوئے تھے تو یہ جھوٹ ہوگا۔ ہم کافی عرصے بعد ون ڈے کرکٹ کھیل رہے تھے۔ لیکن ہم مسلسل وکٹ لیتے رہے اور ہمارے گیند بازوں نے اپنی منصوبہ بندی پر قائم رہ کر گیند بازی کی۔ انہوں نے ہمیں دباؤ میں رکھا اور مسلسل واپسی کرتے رہے۔ نمبر چھ پر بیٹنگ کرنا میرے لئے ٹھیک ہے اور مجھے ٹیم کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ یہی ذمہ داری مجھے پچھلی ۲۔۳؍سیریز سے دی گئی ہے۔ روہت اور کوہلی کو اس طرح کھیلتے دیکھنا ہمیشہ بہترین ہوتا ہے۔ وہ حریف ٹیم کو دباؤ میں رکھتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ وہ اتنے بڑے کھلاڑی کیوں ہیں۔ میں کافی عرصے سے یہ دیکھ رہا ہوں، ڈریسنگ روم میں ان کے ساتھ رہنا اور بھی زیادہ دلچسپ ہوتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:’’جب شبانہ اعظمی کی طرح جذبات کو پہنچانے کی بات آتی ہے تو اے آئی سب سے کمزور ہے‘‘
اسپن گیند باز کلدیپ یادو نے کہا کہ جب میں پہلے اسپیل کے بعد واپس آیا تو میری بات کے ایل (راہل) سے ہوئی۔ ہم جارحانہ رہنا چاہتے تھے، چاہے گیند بازی کرنا مشکل ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ وکٹیں لینا ضروری تھا۔ میں اسکریمبل سیم اور سیم اَپ کو مکس کر رہا تھا۔ کوشش یہی تھی کہ لینتھ تھوڑی پیچھے رکھوں، کیونکہ فل لینتھ پر مارنا آسان تھا۔ (۳۴؍ اوور کے بعد ایک گیند کے اصول کے بارے میں) یہ کافی چیلنجنگ تھا۔ گیند بہت زیادہ گیلی ہو رہی تھی۔ ہم بار بار دھول لگا رہے تھے اور امپائر سے گیند بدلنے کی درخواست کر رہے تھے۔ بوش اور جینسن نے بہترین اننگز کھیلیں، لیکن ہمیں صرف ایک وکٹ چاہیے تھا۔ میں نے کچھ گیندیں ہوا میں آہستہ بھی ڈالیں، لیکن صرف اسٹاک بال پر بھروسہ نہیں کر سکتے، ویری ایشن بہت ضروری ہے تاکہ بلے باز صرف اندازے میں رہے۔ اسی سوچ کے ساتھ میں نے اسٹمپ ٹو اسٹمپ گیند بازی کی۔