Updated: December 01, 2025, 9:56 PM IST
| Jerusalem
مروان برغوتی کی رہائی کیلئے عالمی سطح پر ایک نئی مہم کا آغاز ہوا ہے، جس میں یورپ، افریقہ، عرب دنیا اور فلسطین میں بیک وقت تقریبات شامل ہیں۔ برغوتی ۲۰۰۲ء سے اسرائیلی جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہیں فلسطینی قیادت میں اتحاد کی ممکنہ علامت سمجھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لندن میں ’’فری مروان‘‘ مظاہرہ کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
فلسطینی لیڈر مروان برغوتی کی رہائی کے مطالبے کیلئے پیر کو ایک نئی بین الاقوامی مہم کا آغاز کیا گیا۔ ۶۶؍ سالہ برغوتی، جو فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے سینئر لیڈر ہیں، فلسطینی سیاست کی اہم ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ ۲۰۰۰ء میں شروع ہونے والی دوسری انتفاضہ سے متعلق الزامات کے تحت ۲۰۰۲ء سے اسرائیلی جیل میں پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ برغوتی کے بھائی مقبل برغوتی نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ یہ مہم لندن، جنوبی افریقہ، فرانس، اٹلی، عرب ممالک اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ان کے آبائی شہر کوبار سمیت کئی مقامات پر بیک وقت منعقد ہونے والی سرگرمیوں کے ساتھ دوبارہ شروع کی گئی ہے۔ ان کے مطابق یہ مہم گزشتہ دو دہائیوں سے جاری کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد برغوتی کی رہائی کیلئے بین الاقوامی دباؤ بڑھانا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: بدعنوانی کے مقدمے میں وزیراعظم نیتن یاہو پہلی بار عدالت میں حاضر
لندن میں سنیچر اور اتوار کو مختلف تقریبات منعقد ہوئیں جن میں مظاہرے اور برغوتی کی آزادی کے مطالبے پر مبنی مصوری اور ڈرائنگز کی نمائش شامل تھی۔ فرانس میں بھی اجتماعات ہوئے، جہاں ۵۰؍ سے زائد میونسپلٹیز پہلے ہی برغوتی کو ’’اعزازی شہریت‘‘ دے چکی ہیں۔ سنیچر کو برطانوی کارکنوں کے ایک وفد نے راملہ کے شمال مغرب میں واقع قصبے کوبار کا دورہ بھی کیا۔ ایک فنکار جمی نے وہاں فٹبال کے میدان کی دیوار پر برغوتی کی تصویر کے ساتھ ’’فری مروان‘‘ (آزاد مروان) کا نعرہ پینٹ کیا۔ مقبل برغوتی نے بتایا کہ یہ مہم انسانی حقوق کے اداروں کے تعاون سے چلائی جا رہی ہے جبکہ امن کے نوبیل انعام یافتہ شخصیات بھی اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کیلئے عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے پر زور دیا، خصوصاً اس پس منظر میں کہ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۹۰؍ سے زائد قیدی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں محسوس ہوتی ہیں جہاں انہیں خراب صحت و انسانی حالات، تشدد اور یہاں تک کہ قتل کا سامنا ہے۔‘‘ قیدیوں کے حقوق کی تنظیموں نے بھی اطلاع دی ہے کہ جیل میں اسرائیلی فوجیوں کے حملے میں برغوتی کی متعدد پسلیاں ٹوٹ چکی ہیں۔ برغوتی، جنہیں مختلف فلسطینی سیاسی دھڑوں کو متحد کرنے کی صلاحیت رکھنے والی منفرد شخصیت سمجھا جاتا ہے، کو ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کئے گئے فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس جنگ بندی نے دو سال سے جاری اسرائیلی جنگ کو عارضی طور پر روکا، جس میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۷۰؍ ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ۱۰۰؍ سے زائد بچے زخمی ہوئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی شامل تھی، جبکہ اس منصوبے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور حماس کے بغیر ایک نئے حکومتی نظام کے قیام کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔