Inquilab Logo

ملک کے سرکردہ ٹینس کھلاڑیوں نے کوچ کیلئےمنعقدہ ویبینار میں اپنے تجربات کا اظہارکیا

Updated: May 11, 2020, 1:43 PM IST | Agency | New Delhi

ثانیہ مرزا کا خیال تھا کہ کوچ کو لڑکیوں کو تربیت دیتے وقت بہت توجہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔پیس نے ویبینار میں سائی اور اے آئی ٹی اے کے کوچ تعلیم کے پروگرام کا خاص طور پر ذکر کیا

Sania Mirza - Pic : PTI
ثانیہ مرزا ۔ تصویر : پی ٹی آئی

ملک کے سرکردہ ٹینس کھلاڑیوں نے کوچ کے لئے منعقد ہ ویبینار میں نہ صرف کھیلنے کے اپنے تجربات کا اشتراک کیا بلکہ کوچیز کو ٹپس بھی دیئے۔ دو ہفتوں کے اس ویبینار کا ہفتہ کو اختتام ہو گیا ۔ ہندوستانی ٹینس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب کوچ کے لئے اس طرح کا ویبینار منعقد کیا گيا ویبینار کے آخری دن  آل انڈیا ٹینس اسوسی ایشن کے کوچ ایجوکیشن اور سرٹیفیکیشن پروگرام کے صدر بھرت اوجھا مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے ۔ آل انڈیا ٹینس اسوسی ایشن (اے آئی ٹی اے) اور اسپورٹس اتھاریٹی آف انڈیا (سائی ) نے مشترکہ طور پر کوچ کیلئے یہ ویبینار منعقد کیا ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران اے آئی ٹی اے اور سائی  نے کوچ کیلئے ویبینار منعقد کیا جسے ملک کے افسانوی کھلاڑیوں نے خطاب کیا ۔لیئنڈر پیس، ثانیہ مرزا، روہن بوپنا، انکیتا رائنا، نندن بل ، يوكي بھامبری، پرجنیش گنیشورن، رام كمار رام ناتھن، روہت راج پال، وشال اپل، ذیشان علی، وشنو وردھن، آشوتوش سنگھ اور ساکیت منیني نے  ویبینار کے مختلف سیشنز میں اپنے خیالات  کااظہار کیا اور کوچ سے کہا کہ ٹینس کی نئی نسل تیار کرنے کے لئے انہیں کیا کرنا چاہئے ۔
 ۴۶؍ سالہ پیس نے  ویبینار میں سائی اور اے آئی ٹی اے کے کوچ تعلیم کے پروگرام کی خاص طور پر ذکر کیا اور اپنے جونیئر دنوں سے سینئر سطح کے دنوں، ٹینس میں ذہنی فٹنیس کی ضرورت، دباؤ سے نمٹنا، نيوٹرشنل جانكاريوں اپنے تجربے کو اسکولوں تک لے جانے کی منصوبہ بندی پر تبادلہ خیال اور کوچیز کو تجاویز دیں ۔
 ۶؍ بار کی گرینڈ سلیم چمپئن اور سابق نمبر ایک ثانیہ مرزا کا خیال تھا کہ کوچ  کو لڑکیوں کو تربیت دیتے وقت بہت توجہ رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ثانیہ نے کہاکہ عام طور پر جب آپ لڑکیوں کو تربیت دیتے ہو تو آپ کو لڑکوں کے مقابلے میں تھوڑی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ میرے والد ہمیشہ کہتے تھے کہ خاتون ٹینس کھلاڑی کے ساتھ کام کرنا مشکل ہے کیونکہ لڑکیوں کو کئی طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طورپر جب وہ دور نوجوانی میں ہیں ۔ 
 ثانیہ نے کہاکہ لڑکیوں کی زندگی میں کافی تبدیلیاں آتی ہیں، جسم کے اندر بھی اور باہر بھی یہ تبدیلی دیکھنے کو ملتی ہیں ۔ ہر کھلاڑی سب سے بہتر بننے کی کوشش کرتا ہے جبکہ لڑکیوں کی زندگی میں ہارمون کی تبدیلیاں ہوتی ہیں  اور یہ زندگی بھر ہوتا ہے ۔ کوچیز کو لڑکیوں کی ضرورت کے مطابق حساس ہونا پڑے گا کیونکہ بہت بار وہ صرف یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کون ہیں جبکہ وہ ایک ٹینس کھلاڑی بننے کی کوشش کر رہی ہیں ۔
 ہندوستانی ٹینس فیڈ کپ ٹیم کی رکن انکتا رینا نے کہا کہ جونیئر سطح سے ہی ذہنی تربیت پر توجہ مرکوز رکھنا چاہئے جس سے کھلاڑی مضبوط بن کر نکلتے ہیں ۔ انکتا نے کہاکہ ہم سب ٹینس میں فٹنس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ہمیں جونیئر سطح سے کھیل کے ذہنی پہلو پر توجہ دینا چاہئے ۔ جب ہم جونیئر سے سینئر سطح پر جاتے ہیں تو ایسا دیکھا گیا ہے کہ کئی کھلاڑی باہر ہو جاتے ہیں اور بہت سے زندگی میں کچھ مختلف کرنے لگتے ہیں ۔ اگر ہم نوجوانی کی حالت ہی ذہنی تربیت پر توجہ دیں گے تو یہ کھلاڑیوں کی مدد کرے گا ۔ 
 ڈیوس کپ کھلاڑی رام كمار رامناتھن نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ روزانہ آن لائن ورزش کرتے ہیں ۔ ۲۵؍ سالہ رامناتھن نے کہاکہ ہم ہر روز شام کو کور سیشن کرتے ہیں ۔ اس میں کچھ ٹینس کھلاڑی بھی شامل ہیں اور میں بھی کم از کم ایک گھنٹہ فٹنیس مشق کرتا ہوں جیسا میرے کوچ نے بتایا ے ۔ ہم ٹورنامنٹوں کی وجہ سے زیادہ تر وقت گھر پر نہیں رہتے ۔ یہ واقعی اچھا بریک ہے ۔ 
 ملک کے سرفہرست سنگلز کھلاڑی پرجنیش گنیشورن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کھیل سرگرمیاں رکنا کھلاڑی کے لئے زخمی ہونے جیسا ہے ۔ ۳۰؍ سالہ گنیشورن نے کہاکہ ٹینس کی جانب سے دیکھیں تو ٹینس نہیں کھیل پانا بہت برا لگ رہا ہے ۔ ایک کھلاڑی کے لئے اس سے برا کچھ نہیں ہو سکتا ۔ یہ زخمی ہونے جیسا ہے ۔ لیکن اس وقت اور بھی غصہ آتا ہے جب آپ کو پتہ ہے کہ آپ زخمی نہیں ہیں اور کھیلنے کے لئے فٹ ہیں ، اس کے باوجود آپ کو گھر میں رہنا ہے ۔ یہ صورت حال مشکل ہے ۔
 سنگلزمقابلے کے کھلاڑی يوكي بھامبری نے کہا کہ وہ اب مکمل طور پر فٹ ہیں اور کوروناوائرس کا بحران جانے کے بعد ٹینس کورٹ پر واپسی کے لئے تیار ہیں ۔ بھامبری نے کہاکہ میں گھر میں ٹریننگ کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور خود کو فعال رکھنا چاہتا ہوں ۔ میرے خاندان میں تمام لوگ فٹنیس کے تعلق سے کافی سنجیدہ ہیں اور اس سے مجھے ترغیب ملتی ہے ۔ جب حالات معمول پرہوں گے تو میں دوبارہ کھیلنے اتروں گا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK