EPAPER
Updated: August 30, 2025, 4:42 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
آزادی کے بعد وہ دہلی میں سرکاری اشاعتی ادارے کے تحت ’’آج کل‘‘ میگزین کے مدیر مقرر ہوئے جو نئے قلمکاروں کیلئے نمایاں پلیٹ فارم تھا۔
اننت مرل شاستری (Anant Maral Shastri) مجاہد آزادی، صحافی، ادیب، شاعر، سنسکرت کے عالم ، ماہر لسانیات اور ایماندار ایڈمنسٹریٹر تھے۔ وہ موجودہ چھتیس گڑھ کے امبیکاپورسے تعلق رکھتے تھے اور بہت کم عمر میں ہی آزادی کی تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔
اننت شاستری کی پیدائش ۱۹۱۲ء میں ہوئی تھی۔انہوں نے وارانسی کے مشہور ادارے کاشی وِدیا پیٹھ میں تعلیم حاصل کی جہاں ان کے استاد آچاریہ نریندر دیو جیسے ممتاز مفکر اور مصلح تھے۔ تعلیم کے دوران ہی وہ قوم پرستی اور ادبی سرگرمیوں میں سرگرم ہو گئے تھے۔۱۹۳۰ء تا ۱۹۳۲ء کی سِول نافرمانی تحریک میں، برطانوی حکومت کی سنسرشپ کے باوجود شاستری نے زیرِزمین رہ کر ’’کانگریس بلیٹن‘‘اور’’کانگریس سماچار‘‘ شائع کئے۔ وہ خود مواد لکھتے، سٹینسل تیار کرتے اور پیدل گاؤں گاؤں جا کر تقسیم کرتے۔۱۹۴۲ء کی’’بھارت چھوڑو تحریک‘‘ میں ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور انہیں پٹنہ کیمپ جیل میں رکھا گیا جہاں ان کے ساتھ سیتارام کیسری بھی قید تھے۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد لاہور میں انہوں نے ’’ہندی میلاپ‘‘ کے مدیر کی حیثیت سے کام کیا۔ ۱۹۴۵ء میں انہوں نے’’ رام بھکتی شاخا‘‘ کے نام سے ایک تحقیقی کتاب لکھی، جو پنجاب یونیورسٹی کے ایم اے ہندی ادب کے نصاب کا حصہ بنی۔ آزادی کے بعد وہ دہلی میں سرکاری اشاعتی ادارے کے تحت ’’آج کل‘‘ میگزین کے مدیر مقرر ہوئے جو ہندی ادب اور شاعری کے ابھرتے ہوئے قلمکاروںکیلئے نمایاں پلیٹ فارم تھا۔
مہاتما گاندھی کے آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے’’پریئر اسپیچز‘‘ (Prayer Speeches)کو اننت شاستری نے مرتب کیا اور ’’بھائیوں اور بہنوں‘‘ کے عنوان سے شائع کیا۔ اس کام میں ان کے ساتھ سشیلا نائر بھی شامل تھیں۔ یہ مجموعہ گاندھی جی کی فکر کو عوام تک پہنچانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوا۔
۱۹۴۹ءمیں وہ مدھیہ بھارت ریاست کے ڈائریکٹر برائے اطلاعات و تشہیر مقرر ہوئے اور ریاستی تنظیم نو کے بعد مدھیہ پردیش میں بھی اسی عہدے پر فائز رہے ۔ ان کے دور میں’’تان سین سماروہ‘‘ اور’’ کالی داس سماروہ‘‘ جیسے ثقافتی میلوں نے شہرت حاصل کی۔ پہلے کالی داس میلہ کا افتتاح صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے کیا جبکہ دوسرے میں وزیر اعظم جواہر لال نہرو شریک ہوئے۔اننت شاستری نے ٹیگور کی صدی، علاءالدین خان کی صدسالگرہ اور مکن لال چتر ویدی کی یاد میں عظیم تقریبات منعقد کرائیں۔
شاستری اپنی ایمانداری اور اصول پسندی کیلئے مشہور تھے۔ وہ کسی سرکاری سہولت یا اضافی مراعات سے فائدہ نہیں اٹھاتے تھے۔ حتیٰ کہ سرکاری رہائش بھی قبول نہ کی اور ذاتی اخراجات خود برداشت کرتے رہے۔ یہ سادگی اور دیانت ان کی شخصیت کا نمایاں پہلو تھی۔
اننت مرل شاستری کا انتقال ۱۹۹۹ءمیں ہوا تھا۔ وہ ایک سچے محب وطن، ادیب اور ثقافتی لیڈر تھے جنہوں نے اپنی زندگی آزادی، ادب اور ہندوستانی ثقافت کے فروغ کیلئے وقف کر دی۔ ان کی خدمات آج بھی یادگار ہیں ۔وہ نہ صرف اپنے دور کے فکری رہنما تھے بلکہ آنے والے ادیبوں اور فنکاروںکیلئے ایک اخلاقی معیار بھی قائم کر گئے۔ ان کی تحریری اور انتظامی میراث ہندوستان کی ثقافتی تاریخ کا قیمتی سرمایہ ہے۔ آج بھی ان کا ذکر ثقافتی بیداری کی علامت کے طور پر کیا جاتا ہے۔