Inquilab Logo Happiest Places to Work

اساتذہ سے محبت حصول ِ علم اور کامیابی کی ضمانت

Updated: July 14, 2023, 5:31 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

کیا ہوتی ہے اساتذہ سے محبت؟ یہی کہ آپ ان کی باتیں بغور سنیں، اُن پر عمل کریں اور یقین رکھیں کہ وہ آپ کے مخلص اور بہترین دوست ہیں

Teachers play an important role in the mental, physical and psychological development of students because you spend at least 5 hours with them every day.
طلبہ کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی نشو ونما میں اساتذہ کا کردار اہم ہوتا ہے کیونکہ آپ ان کے ساتھ روزانہ کم از کم ۵؍ گھنٹے گزارتے ہیں

گزشتہ ہفتے کی کور اسٹوری (بعنوان: اسکول سے محبت اور اس کے در و دیوار سے دوستی بڑی معنی خیز ہوتی ہے) میں طلبہ کو بتایا گیا تھا کہ ایک شخص کی زندگی میں اسکول کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ اسی سلسلے کے تحت اس ہفتے کا موضوع ہے اساتذہ سے محبت۔ ہر شخص کی زندگی میں کم از کم ایک استاد ایسا ضرور ہوتا ہے جو اس کی زندگی میں تبدیلی کا محرک بنتا ہے۔ 
 ایک شخص والدین اور بہن بھائیوں سے تمام باتیں یا علوم نہیں سیکھ سکتا لیکن اسکول کی چار دیواری میں وہ اساتذہ سے مختلف علوم سیکھتا ہے۔ اساتذہ ہی بتاتے ہیں کہ اس میں کون سی صلاحیتیں ہیں۔ اساتذہ ہی اس کی طاقتوں کی نشاندہی کرکے اس کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ اسے مختلف علوم کی معلومات دے کر اس کے ذہن کو وسعت عطا کرتے ہیں۔ اسے اچھے برے میں فرق کرنا سکھاتے ہیں۔ اساتذہ طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ طلبہ کہاں کمزور ہیں، اور کون سی تراکیب اور طریقے آزما کر وہ اپنی کمزوریوں پر قابو پاسکتے ہیں۔ اساتذہ کا کردار ایک مثالی شخصیت سا ہوتا ہے۔ طلبہ انہیں اپنا ’’آئیڈیل‘‘ مانتے ہیں۔
 بطور طالب علم آپ کیلئے ضروری ہے کہ آپ اپنی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت کو سمجھیں۔ اساتذہ سے محبت کا تقاضا یہی ہے کہ آپ ان سے مسلسل سیکھتے رہئے۔ ان سے سوال پوچھئے۔ ان کا احترام اور قدر کیجئے۔ ان کی باتوں کو بغور سنئے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔ ایک استاد آپ کو ایک اچھا انسان اور باخبر شخص بننے میں مدد کرتا ہے۔ خیال رہے کہ ملک اور قوم کی تعمیر میں اساتذہ کا کردار کافی اہم ہوتا ہے کیونکہ ننھے ذہنوں کی آبیاری ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ اساتذہ کیوں ضروری ہیں؟
 ایک طالب علم کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے، وہ ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر اتنا ہی مستحکم ہوتا جاتا ہے۔یہ ترقی اس کے والدین، گھر کے دیگر افراد اور دوستوں کے علاوہ اور کون دیکھتا ہے؟ ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی طور پر اسے مستحکم کرنے والے اساتذہ۔ ایک طالب علم اساتذہ کے ساتھ روزانہ ۵؍ تا ۶؍ گھنٹے گزارتا ہے۔ درحقیقت، اساتذہ ہی اس کی تعلیم و تربیت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ طلبہ کی زندگی میں سب سے زیادہ بااثر شخصیت استاد ہی کی ہوتی ہے۔ والدین کے بعد بچے سب سے پہلے استاد سے سیکھتےہیں۔ اکثر معاملات میں ایسا ہوتا ہے کہ بچے اسکول سے گھر آنے کے بعد اپنے والدین سے بحث کرتے ہیں کہ آج ان کے استاد نے انہیں کیا سکھایا ہے۔ پری پرائمری، پرائمری اور ہائی اسکول تک یعنی طلبہ کی ذہنی، جسمانی اور نفسیاتی استحکام تک اساتذہ اس کے ساتھ رہتے ہیں۔ اساتذہ طلبہ کی ان کے مستقبل کے تئیں رہنمائی جیسا اہم فریضہ انجام دیتے ہیں۔ 
استاد بھی، کاؤنسلر بھی
 استاد صرف درس و تدریس تک محدود نہیں ہوتے بلکہ وہ طلبہ کے کاؤنسلر بھی ہوتے ہیں۔ طلبہ ان سے تحریک حاصل کرتے ہیں۔ بعض اساتذہ طلبہ کی ذاتی طور پر بھی مدد کرتے ہیں۔ بعض دفعہ ایسی صورتحال بھی پیدا ہوجاتی ہے جب اساتذہ طلبہ کی ذہنی اور جسمانی صحت کا بھی خیال رکھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ان کی نگرانی میں طلبہ پھولے پھلیں۔ 
استاد اور طالب علم کے درمیان گفتگو
 طلبہ کی زندگی میں اساتذہ کی اہمیت سب سے  زیادہ ہے۔ پھر چاہے ٹیچر مطالعے کیلئے کہے یا طلبہ کی شخصی نشوونما ہو۔ ایک مثالی طالب علم اور ایک کامیاب لیڈر کی اہم صلاحیتیں ہیں کہ اسے گفتگو کرنے کا سلیقہ آئے اور اساتذہ سے گفتگو کرنے کا انداز انہیں ایک اچھا مقرر بننے میں مدد دے سکتا ہے۔ اسی طرح ٹیچر ہی سے طلبہ سیکھتےہیں کہ کون سی بات کس انداز میں اور کب کہنا چاہئے۔ ٹیچر سے وہ یہ بھی سیکھتے ہیں کہ سننا کتنا اہم کام ہے۔ کسی بھی موضوع پر اظہار خیال سے پہلے ضروری ہے کہ آپ ایک اچھے سامع بنیں۔ اسکول میں غیر محسوس انداز میں آپ یہ تمام باتیں اپنے اساتذہ سے سیکھتے ہیں۔ جب آپ کالج کی یا عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ یہ باتیں آپ نے اسکول میں اپنے اساتذہ سے سیکھی ہے۔ 
آج کے طلبہ کل کے لیڈر 
 ہر ملک اور قوم کا مستقبل اسکول میں تیار ہوتا ہے۔ آج کے طلبہ ہی کل کے مستحکم اور طاقتور ہندوستان کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ طلبہ کو ان کی صلاحیتوں کی مناسبت سے طاقت کون عطا کرتا ہے؟ اساتذہ۔ وہ اساتذہ ہی ہیں جن کے ہاتھوں میں قوم کا مستقبل ہے۔ آپ کے اساتذہ اس بات کی تشخیص کرتے ہیں کہ آپ میں کون سی صلاحیتیں ہیں اور انہی کی بنیاد پر اسکول میں آپ کو مختلف ذمہ داریاں سونپتے ہیں تاکہ آپ کی صلاحیتوں میں نکھار آئے اور جب آپ عملی زندگی میں قدم رکھیں تو آپ کی صلاحیتوں کے لحاظ سے اپنا پسندیدہ کام کرسکیں۔اساتذہ کوشش کرتے ہیں کہ طلبہ اپنے خول سے باہر آئیں۔ لیڈرشپ ہی نہیں بلکہ ٹیم میں کام کرنا اور صبر کے ساتھ کسی چیز کو حاصل کرنے کی جدوجہد کرتے رہنا بھی اساتذہ ہی سکھاتے ہیں۔
درس و تدریس کے علاوہ ....
اساتذہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو سیکھنے، کام کرنے اور تعاون کی ترغیب دیتے ہیں۔ اساتذہ طلبہ میں جوش و خروش پیدا کرتے ہیں تاکہ ان میں کچھ سیکھنے کی لگن پیدا ہو۔ وہ طلبہ کو مطالعہ کی ترغیب دیتے ہیں۔ اساتذہ کی نظر میں تمام طلبہ برابر ہوتے ہیں اور ان کا کام ہی ہوتا ہے کہ وہ طلبہ کو صحیح راستہ دکھائیں۔ 
بیشتر افراد سمجھتے ہیں کہ اساتذہ کا کام بہت آسان ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ان کی سب سے اہم ذمہ داری ننھے ذہنوں کی آبیاری ہے۔ طلبہ کو پڑھانے سے پہلے وہ خود تیاری کرتے ہیں کہ انہیں کس انداز میں کون سا کانسپٹ سکھانا ہے۔ اس طرح وہ درست تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو نہ صرف سکھاتے ہیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ تعلیمی سال کے آغاز میں وہ ایک ہموار تدریسی تجربے کیلئے پورے نصاب کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
تدریس کے ساتھ ایک استاد ایک اچھا منتظم بھی ہوتا ہے۔ وہ اسکول میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں کا اہتمام بھی کرتا ہے تاکہ طلبہ کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اس کے علاوہ، انہیں دوسری چھوٹی لیکن اہم چیزوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے جیسے کون سے طلبہ پر زیادہ توجہ دینی ہے، کلاس میں کسے کہاں بٹھایا جانا چاہئے، کلاس روم کی سرگرمیاں کیا ہوں، وغیرہ۔ حاضری، ہوم ورک، ڈسپلن اور طلبہ کی رہنمائی سب کچھ اساتذہ ہی کرتے ہیں۔ مختلف معاملات میں طلبہ کی رہنمائی اساتذہ ہی کرتے ہیں۔ 
اساتذہ کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ان کی توجہ سب پر یکساں ہو۔ درحقیقت، اساتذہ کو یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ کس طرح ان طلبہ پر زیادہ توجہ دیں گے جنہیں دوسروں سے زیادہ اس کی ضرورت ہے۔بطور طالب علم آپ کو یہ باتیں سمجھ میں نہیں آتیں لیکن جیسے جیسے آپ کی سوجھ بوجھ بڑھتی ہے آپ کو اندازہ ہونے لگتا ہے کہ اساتذہ کتنے اہم کام انجام دے رہے ہیں۔
اساتذہ طلبہ کی زندگی میں سرپرست، والدین اور دوست تک کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ 
تبدیلی کا محرک
 آپ کو اس خیال کی ترغیب کون دیتا ہے کہ آپ جو سوچ رہے ہیں وہ عجیب نہیں ہے بلکہ آپ اس پر کام کرکے اپنے خوابوں کو پاسکتے ہیں؟ آپ میں یہ اعتماد آپ کے ٹیچر پیدا کرتے ہیں۔ اساتذہ آپ کو بتاتے ہیں کہ دنیا میں کئی مذاہب اورقومیں آباد ہیں اور اس تنوع کے ساتھ جینا آپ کو اساتذہ ہی سکھاتے ہیں۔ اساتذہ طلبہ کے درمیان صحتمند گفتگو کو فروغ دیتے ہیں۔ اساتذہ بتاتے ہیں کہ اختلاف بری بات نہیں ہے بلکہ ہر انسان کا نظریہ الگ ہوتا ہے۔ آپ کو ہر انسان کی بات سننی چاہئے اور اس کے نظریے پر غور کرنا چاہئے۔ اساتذہ آپ کو غور و فکر کی ترغیب دیتے ہیں جو آگے چل کر آپ کی زندگی میں تبدیلی کا محرک بنتی ہے۔
اساتذہ کا احترام سب سے ضروری
  اساتذہ کے بغیر اسکول کا وجود ہی نہیں ہے۔ جب طلبہ اپنے اساتذہ کے ساتھ مثبت تعلقات استوار کرتے ہیں تو وہ اپنی شخصیت نکھارنے کی جانب اہم قدم رکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہمیشہ یادرکھئے کہ اسکول کی زندگی دوبارہ نہیں ملے گی اس لئے وقت رہتے اپنے اساتذہ کا احترام کیجئے اور ان سے سیکھئے، خوب سیکھئے۔ آپ ان سے جتنے سوال کریں گے، اساتذہ کو ان کے جواب دینے میں اتنا ہی لطف آئے گا۔ 
 یاد رکھئے جب طالب علم اپنی زندگی میں کچھ حاصل کرلیتا ہے یا کامیاب ہوجاتا ہے تو اس پر والدین سے زیادہ اس کے اساتذہ کو فخر ہوتا ہے۔

مشہور شخصیات کے اپنے اساتذہ کے متعلق تاثرات!

اوپرا وِن فرے
امریکی اداکارہ اور ٹاک شو کی میزبان

میری ٹیچر مسز ڈنکن کو مَیں کبھی نہیں بھول سکتی۔ انہوں نے مجھے میری طاقت کا احساس دلایا۔ انہوں نے مجھے محسوس کروایا کہ میں تنہا پوری دنیا کا مقابلہ کرسکتی ہوں۔ انہوں نے بالکل وہی کیا جو اساتذہ کو کرنا چاہئے۔ اساتذہ طلبہ کے اندر سیکھنے کی آگ پیدا کرتے ہیں جو پوری زندگی آپ کے ساتھ رہتی ہے۔ مسز ڈنکن نے میرے اندر وہی آگ جلائی تھی اس لئے اتنے بڑے عہدے پر پہنچنے کے بعد بھی مَیں نے سیکھنے کا عمل جاری رکھا ہے۔

آنجہانی مایا اینجلو
امریکی مصنفہ اور شاعرہ، حقوق انسانی کی علمبردار

 ایک مصنفہ اور شاعرہ کے طور پر میری مقبولیت مجھے احساس دلاتی ہے کہ مسز فلاور کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا۔ وہ میری استاد تھیں جنہوں نے مجھے سکھایا کہ الفاظ کی طاقت کیا ہوتی ہے۔ وہ مجھے لائبریری لے جاتیں اور مختلف قسم کی کتابیں پڑھنے کیلئے دیتیں۔ وہ مجھے کہتیں کہ مَیںبلند آواز میں نظمیں پڑھوں اور ان کے الفاظ از خود سمجھنے کی کوشش کروں۔ وہ مجھے گھنٹوں سمجھاتی رہتی تھیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کے بغیر میں ایک سطر بھی نہیں لکھ پاتی۔

بل گیٹس
امریکی صنعتکارمائیکرو سافٹ کے بانی

ریاضی کے استاد فریڈ رائٹ نے مجھے سخت محنت کیلئے کہا۔ جیومیٹری کے ٹیچر نے کمپیوٹر سے میرا تعلق بڑھایا۔ این اسٹیفنزانگریزی اور ڈراما سکھاتی تھیں۔ انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی کہ میں ایک اچھا اداکار بن سکتا ہوں۔ میں پس و پیش کا شکار تھا لیکن انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ کوشش کرو۔ انہوں نے میری پوری مدد کی اور پھر میں اپنے ڈرامے کا اسٹار بن گیا۔ میرے اساتذہ کی مدد کے بغیر مَیں مائیکرو سافٹ جیسی کمپنی کبھی نہیں بناسکتا تھا۔

جان لیجنڈ
امریکی گلوکار، نغمہ نگار اور مصنف

میری انگریزی ٹیچر مسز بوڈی نے میرے تعلیمی سفر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مَیں نے اسکول میں جو کامیابیاں حاصل کیں یا اپنے کریئر میں جیسی بلندیاں دیکھیں، یہ تمام مسز بوڈی کی مرہون منت ہیں۔ انہوں نے جب پڑھانا شروع کیا تو مجھے احساس ہوا کہ میں ایک مصنف بن سکتا ہوں۔ اس سے پہلے مجھے اپنی قابلیت پر یقین نہیں تھا۔ انہوں نے میری صلاحیت کو پہچانا اور مجھے دکھایا کہ میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے کیا کچھ کرسکتا ہوں۔

جارج لوکس جونیئر
امریکی فلمساز، مصنف اور ہدایتکار

میری زندگی میں سب سے اہم کردار اساتذہ کا رہا ہے، خاص طور پر اسکول کے اساتذہ کا۔ انہوں نے میرے ذہن کو صحیح رُخ دینے اور مجھے اپنی صلاحیتوں سے روشناس کروانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اساتذہ طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ وہ ان کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ وہ ایک طرح سے ہمارے سرپرست ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر کوئی بھی شخص کامیاب نہیں ہوسکتا۔

آنجہانی اسٹیفن ہاکنگ
سائنسداں، ماہر طبیعیات، ماہر فلکیات اور مصنف

میرے ریاضی ٹیچر ڈِکران طہتا کو مَیں کبھی نہیں بھول سکتا۔ میری عمر ۱۴؍ سال تھی۔ انہوں نے مجھے ریاضی اتنے دلچسپ انداز میں سکھایا کہ مجھے اس مضمون سے محبت ہوگئی اور پھر انہوں نے مجھے فزکس سکھایا، مجھے اس مضمون سے بھی محبت ہوگئی۔ میرے ٹیچر کے پاس میرے ہر سوال کا جواب جواب ہوتا تھا۔ اگر انہیں جواب نہیں معلوم ہوتا تھا تو وہ مجھ سے چند دنوں کی مہلت مانگتے تھے اور پھر تفصیلی جواب دیتے تھے۔ انہوں نے مجھے ایک سائنسداں بنایا ہے۔

سچن تینڈولکر
سابق ہندوستانی کرکٹربھارت رتن یافتہ

آچریکر سر نے ہمیں سکھایا کہ اچھا کھیل کیا ہوتا ہے اور اچھی زندگی کیسے گزاری جانی چاہئے۔ہمیں اپنی زندگی کا حصہ بنانے اور اپنی قیادت میں بہترین کرکٹ سکھانے کیلئے آپ کا شکریہ۔ آپ نے ہمیشہ ہم سے اچھا کرکٹ کھیلا ہے اور میری دعا ہے کہ آپ میرے جیسے سیکڑوں کھلاڑیوں کو کوچ کریں۔ آچریکر سر میری زندگی کا اہم حصہ ہیں۔ ان کے بارے میں لفظوں میں بیان کرنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے وہ بنیاد بنائی جس پر میں آج کھڑا ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK