EPAPER
Updated: August 30, 2025, 4:03 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ابتدا میں وہ مصورہ کے طور پر کام کرتی رہیں لیکن ۱۹۳۰ءکے عشرے میں انہوں نے جاسوسی ناول نگاری شروع کی اور عالمی سطح پر اپنا منفرد مقام بنایا۔
نگائیو مارش (Ngaio Marsh) بیسویں صدی کی ایک نامور مصنفہ، ڈراما نگار، اور تھیٹر ڈائریکٹر تھیں جنہیں ان کےجاسوسی ناولوں اور خصوصاً ’’انسپکٹر رَوڈریک ایلن‘‘ (Inspector Roderick Alleyn) کی سیریز کیلئے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ ان کا پورا نام ایڈیٹھ نگائیو مارش تھا۔ نگائیو کا تعلق نیوزی لینڈ سے تھا ۔
نگائیو مارش ۲۳؍اپریل ۱۸۹۵ءکو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد ہنری مارش ایک بینکر تھے جبکہ والدہ روز مارش مصورہ اور ادبی ذوق کی مالک تھیں۔ ان کی پرورش ایک ایسے ماحول میں ہوئی جہاں فنونِ لطیفہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ ان کی والدہ نے ان کا نام’’نگائیو‘‘ رکھا تھا۔یہ ایک ماوری لفظ ہے جس کے معنی ہوتے ہیں ’’خوشبو دار درخت۔‘‘ وہ ابتدا ہی سے مصوری اور ادب سے گہرا لگاؤ رکھتی تھیں۔
نگائیو مارش نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ مارگریٹ کالج میں حاصل کی اور بعد ازاں یونیورسٹی آف کینٹربری میں داخلہ لیا جہاں انہوں نے فائن آرٹس میں مہارت حاصل کی۔ وہ ایک ہنر مند مصورہ بھی تھیں اور ان کے فن پارے مختلف نمائشوں میں پیش کئے گئے۔ اسی دوران وہ ڈراما، تھیٹر اور تخلیقی ادب میں بھی دلچسپی لینے لگیں۔
ان کی ادبی زندگی کا آغاز۱۹۳۰ءکی دہائی میں ہوا جب وہ لندن گئیں اورجاسوسی ادب کے میدان میں قدم رکھا۔ ان کا پہلا ناول’’اے مین لے ڈیڈ‘‘ ۱۹۳۴ء میں منظرعام پر آیا۔اس ناول میں انہوں نے انسپکٹر ایلن کا تعارف کرایا ۔ یہ کردار بعد میں ان کے تقریباً تمام جاسوسی ناولوں میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا۔ اس ناول کی کامیابی نے انہیں مشہور مصنفین کی صف میں لا کھڑا کیا۔
انسپکٹر رَوڈریک ایلن ان کا تخلیق کردہ مشہور کردار ہے جو برطانوی اسکاٹ لینڈ یارڈ کا ایک مہذب، ذہین، اور فنونِ لطیفہ سے شغف رکھنے والا تفتیشی افسر ہے۔ ایلن نہ صرف جرائم کو سلجھاتا ہے بلکہ اس کی شخصیت میں اخلاقی حساسیت، ثقافتی شعور اور نفسیات کی گہری سمجھ بھی نظر آتی ہے۔ان کے ناولوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ صرف جرم اور تفتیش پر مشتمل نہیں ہوتے بلکہ ان میںفنونِ لطیفہ، تھیٹر، موسیقی اور مصوری کا گہرا حوالہ ملتا ہے۔ تہذیبی تضادات اور سماجی نفسیات پر بھی روشنی ڈالی جاتی ہے۔زبان شائستہ، مکالمے مہذب اور کردار گہرے ہوتے ہیں۔
ادب کے ساتھ نگائیو مارش نے تھیٹر کی دنیا میں غیر معمولی کردار ادا کیا۔ وہ ایک ماہر ڈائریکٹر تھیں اور خاص طور پر شیکسپیئر کے ڈراموں کو نیوزی لینڈ میں نہایت کامیابی سے اسٹیج پر پیش کیا۔وہ کینٹربری یونیورسٹی کالج ڈراما سوسائٹی اور دیگر تھیٹر اداروں کے ساتھ وابستہ رہیں۔ ان کی بدولت نیوزی لینڈ میں پیشہ ور تھیٹر کی بنیاد پڑی۔انہوں نے نوجوان اداکاروں کی تربیت کی اور نیوزی لینڈ کے تھیٹر کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرایا۔ ان کے زیرِ ہدایت ڈراموں کو لندن اور آسٹریلیا میں بھی سراہا گیا اور ان کے کام کی تعریف کی گئی۔
۱۹۶۶ءمیں برطانوی حکومت نے انہیں’’ڈیم کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹش ایمپائر‘‘ (ڈی بی ای) کا اعلیٰ ترین اعزاز دیا۔۱۹۷۸ء میں انہیں نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ’’پین ایوارڈ‘‘سے نوازا گیا۔نگائیو مارش کا انتقال۱۸؍ فروری۱۹۸۲ءکو کرائسٹ چرچ میں ہوا تھا۔آج ان کا گھر ایک ادبی میوزیم کے طور پر قائم ہے۔ ان سے موسوم ’’نگائیو مارش ایوارڈ‘‘ہر سال نیوزی لینڈ کے بہترین کرائم فکشن رائٹرکو دیا جاتا ہے۔