Inquilab Logo

بعض افراد پرفالج کا حملہ ہوتا ہے، کیوں ؟

Updated: July 30, 2021, 7:15 AM IST | Mumbai

آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ فلاں پر فالج نے حملہ کردیا ہے یا فالج کے سبب فلاں بستر علالت پر ہے یا فلاں کا بایاں ہاتھ یا پاؤں مفلوج ہے۔ مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ فالج کیا ہوتا ہے اور یہ بعض افراد پر حملہ آور کیوں ہوتا ہے؟

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ فلاں پر فالج نے حملہ کردیا ہے یا فالج کے سبب فلاں بستر علالت پر ہے یا فلاں کا بایاں ہاتھ یا پاؤں مفلوج ہے۔ مگر کیا آپ نے کبھی سوچا کہ فالج کیا ہوتا ہے اور یہ بعض افراد پر حملہ آور کیوں ہوتا ہے؟
 جسم کے کسی حصے کے مفلوج ہو جانے، معذور ہو جانےیا ساکت ہو جانے کی کیفیت کو فالج کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے اسٹروک کہتے ہیں ۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہو جاتا ہے۔ اگر مناسب علاج وقت پرمل جائے تو اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔فالج ایک منفرد اور پیچیدہ بیماری ہے۔ یہ ایک جانب مریض کیلئے تکلیف کا باعث ہوتی ہے تو دوسری جانب مریض کی دیکھ بھال اور نگہداشت کا طویل اور صبر آزما مرحلہ بھی گھر والوں کو درپیش ہوتا ہے۔ اس بنا پر مریض کے ساتھ اس کے گھر والے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔
 ہم جانتے ہیں کہ ہمارے جسم کی ہر حرکت کو ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔ جس طرح کسی بھی گاڑی کو ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ہمارے دماغ کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے خون کے ذریعے ملتی ہے۔ اگر کسی بھی وجہ سے دماغ میں خون کی فراہمی متاثر ہو جائے یا اس میں رکاوٹ پیدا ہو جائے، یا اس میں کمی ہو جائے تو دماغ کے کچھ خلیات مر جاتے ہیں جس کے نتیجے میں فالج کی علامات ظاہر ہوتی ہیں ۔
مثلاً اگر دماغ کے ان خلیات کو نقصان پہنچتا ہے جو زبان قابو کرتے ہیں تو فالج کے نتیجے میں مفلوج زدہ شخص بول نہیں پائےگا۔ 
 فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں دماغ ۱۹؍ لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے، اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ ہونے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہو جاتا ہے۔یعنی مفلوج زدہ شخص دماغی طور پر اچانک بوڑھا ہو جاتا ہے۔ فالج کی دو اقسام ہیں ۔ فالج کی ایک قسم اسکیمک (چھوٹا فالج) ہے۔یہ دماغ کی جانب خون کی فراہمی میں اچانک کمی کے باعث واقع ہوتا ہے اور یہ نسبتاً عام ہے۔
 فالج کی دوسری قسم جسے ہیموریجک فالج (بڑا فالج) کہتے ہیں اتنی عام نہیں لیکن کافی خطرناک ہوتی ہے۔
 ان لوگوں میں فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جن کا جسمانی وزن نارمل سے زیادہ ہوتا ہے، جو تمباکو نوشی یا الکحل استعمال کرتے ہیں ، جو ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے مریض ہیں ، اورجو مستقل ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس کے نتیجے میں موت کا خدشہ ۵۵؍  فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح اپنی غذا میں نمک کا زیادہ استعمال کرنے والے لوگ، اور وہ لوگ جن کی عمر ۵۰؍ سال سے زائد ہو، یا وہ لوگ جن کی دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی یا ایک کنڈیشن جسے ایٹریل فبریلیشن کہتے ہیں موجود ہو، یہ تمام افراد پر فالج کا حملہ زیادہ آسانی سے ہوسکتا ہے۔ اسی طرح مرغن غذاؤں کے شوقین اور فربہ لوگوں پر فالج کا حملہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ، ان پر بھی فالج حملہ آور ہوسکتا ہے۔ 
 فالج کا حملہ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ انسان اپنا بلڈ پریشر ۲۴؍ گھنٹے قابو میں رکھے۔ روزانہ ورزش کریں کیونکہ اس سے خون کی گردش صحیح رہتی ہے۔ ذہنی تناؤ پر قابو رکھیں ۔ واضح رہے کہ ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور فالج کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر ان دو بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بلڈ کولیسٹرول قابو میں رکھیں ۔ غذا میں چربی اور ٹرانس فیٹ میں کمی لانا فالج کے خطرے کو کم کرتا ہے۔
 فالج سے بچنے کیلئے اپنی خوراک میں فائبر کو یقینی بنائیں ۔ اسی طرح فلیونوئڈز ایسے نباتاتی کیمیکلز ہیں جو کوکا میں پائے جاتے ہیں اور صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہوتے ہیں ۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ کچھ مقدار میں ڈارک چاکلیٹ کھانا ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم کرتا ہے۔ لیکن اسے زیادہ کھانے سے گریز کریں ۔ پھلوں ، سبزیوں ، مچھلی، بغیر چربی والا گوشت اور اجناس پر مبنی متوازن غذا کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتی ہے، جس سے شریانوں میں مواد اکٹھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK