Inquilab Logo

اسلامی سال کا آغاز مختلف ممالک میں مختلف دن ہوتا ہے، کیوں ؟

Updated: August 20, 2021, 7:15 AM IST | Mumbai

گریگورین یا شمسی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کا پہلا دن یکم جنوری ہےمگر اسلامی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کا آغاز یکم محرم سے ہوتا ہے۔

Symbolic image. Photo: INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

گریگورین یا شمسی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کا پہلا دن یکم جنوری ہےمگر اسلامی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کا آغاز یکم محرم سے ہوتا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس سال کا آغاز ایک یا دو دن کے فرق سے ہوتا ہے۔امسال متعدد عرب ممالک میں نئے ہجری سال کا آغاز گریگورین کیلنڈر کے مطابق ۹؍ اگست سے ہوا۔ پاکستان اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں یہ سال ۱۰؍ اگست سے جبکہ ہندوستان سمیت چند ممالک میں یہ ۱۱؍ اگست سے شروع ہوا۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
 اسلامی کیلنڈر کا آغاز پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کی مکہ سے مدینہ ہجرت کے برس سے کیا گیا ہے اور یہ ہجری کیلنڈر کا ۱۴۴۳؍ واں سال ہے۔ہجری یا قمری کیلنڈر زمین کے گرد چاند کے چکر پر مبنی ہے اور قمری مہینہ چاند کے ایک چکر کی تکمیل کے ساتھ مکمل ہو جاتا ہے۔ گریگورین یا شمسی کیلنڈر میں مہینے سورج کے گرد زمین کی گردش پر مبنی ہے۔ہجری مہینے کا اختتام اور آغاز نئے چاند کے دیکھنے کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے اس لئے ہجری مہینے کے دنوں کی تعداد۲۹؍ یا ۳۰؍ ہوتی ہے۔ اس بنا پر ہجری سال، شمسی کیلنڈر کے مقابلے میں ہر سال۱۱؍ دن آگے بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے اسلامی تہوار اور مواقع ہر سال مختلف موسموں اور اوقات میں آتے ہیں ۔
 قمری گردش کی تکمیل بھی جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہجری مہینے کا آغاز ایک جگہ الگ ہو سکتا ہے اور دوسری جگہ مختلف۔یہ ایک طریقہ ہے جسے ماہرین فلکیات کے ایک گروپ نے ۲۰۰۱ء میں متعارف کروایا تاکہ مختلف ممالک میں نئے چاند کے رویت میں موجود تضاد کو کم کیا جا سکے۔ اس طریقے کو دوسری اسلامی فلکیاتی کانفرنس میں اختیار کیا گیا تھا جو اکتوبر ۲۰۰۱ء میں اردن کے شہر عمان میں منعقد ہوئی تھی۔عرب یونین کی فلکیات اور خلائی سائنسز کمیٹی برائے ہلال، کیلنڈر اور اوقات نے کیلنڈر کا نیا خیال پیش کیا۔ یہ دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کرنے پر مبنی ہے۔مشرقی نصف کرہ اور مغربی نصف کرہ۔ کیلنڈر کا خیال ہجری مہینے کی ۲۹؍ تاریخ کو ہر علاقے میں زمین کے کسی ایک حصے پر ہلال کا مشاہدہ کرنے پر مبنی ہے۔ اگر ہلال (چاند) نظر آنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو پورے علاقے میں اگلے دن نئے اسلامی مہینے کے آغاز کا اعلان کیا جاتا ہے۔
 اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا کے تمام حصوں میں ایک ہی دن ہجری مہینے شروع ہوتے ہیں بلکہ یہ ممالک میں مہینوں کے آغاز میں فرق کو محدود کرتا ہے تاکہ یہ عالمی سطح پر ایک دن سے زیادہ نہ ہو۔
 قمری تقویم پر اتفاق کرنے کیلئے ۴۱۲ء میں مکہ میں عرب سرداروں کی ایک میٹنگ ہوئی، کیونکہ قمری مہینوں کے تعین میں عرب قبائل کے درمیان تضاد نے حج کے موسم اور تجارت کی نقل و حرکت کے حوالے سے انتشار پیدا ہوا تھا۔اس اجلاس میں ہر مہینے سے منسلک سرگرمیوں پر بھی اتفاق کیا گیا جن میں سے کچھ جنگ کیلئے،کچھ تجارت کیلئےاور کچھ زیارت کیلئے مخصوص کئے گئے تھے۔اگرچہ ہجری کیلنڈر مکہ سے مدینہ ہجرت کے ساتھ شروع ہوتا ہے مگر اس کا اہتمام ۱۷؍ سال بعد شروع ہوا۔اور یہ ہمارے دوسرے خلیفہ حضرت عمرؓ تھے جنہوں نے اسلامی ریاست میں ہجری کیلنڈر کو اپنایا جو پہلے عرب کیلنڈر کے نام سے جانا جاتا تھا اور نبی کریمؐکی ہجرت سے منسوب کرتے ہوئے اس سے لفظ `’’ہجری‘‘ اخذ کیا گیا۔اس طرح محرم کا نام اس مہینے کو دیا گیا جس میں عربوں نے جنگ سے منع کیا تھا اور صفر کا نام اس مہینے کو دیا گیا جس میں لوگوں کے گھر حملوں کیلئے ہجرت کی وجہ سے خالی ہوتے تھے۔
 واضح رہے کہ مہینوں کے نام سال کے موسموں کے مطابق ہوتے تھے لیکن اس کیلئے ان کے حساب کے طریقہ کار میں تبدیلیاں کی جاتی تھیں ۔ اب ان تبدیلیوں کے بغیر ہر سال یہ مہینے مختلف موسم میں ظاہر ہوتے ہیں ۔
 ہجری کیلنڈر نے چاند کی حرکت کو معیار کے طور پر قائم کیا اور رویت ہلال مسلمانوں کے رسم و رواج کا ایک لازمی حصہ بن گیا، جسے وہ مہینوں کی تاریخوں اور سالانہ تعطیلات کے تعین کیلئے اپناتے ہیں ۔یہ تاریخیں دنیا بھر کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں مختلف ہوتی ہیں ، کیونکہ ملائیشیا یا برازیل میں مسلمان ایک ہی وقت میں نئے ماہ کا چاند نہیں دیکھ سکتے کیونکہ چاند کی حرکت کی نوعیت زمین کے گرد اس کی گردش اور وقت کے باعث اس کے نکلنے اور ڈوبنے میں وقت لیتے ہیں ۔ شمسی سال کی طرح قمری سال بھی دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف اوقات میں شروع ہوتا ہے اور یہ ہر ملک کے جغرافیائی محل وقوع اور چاند کے دیکھنے کے زاویے پر منحصر ہے۔
 ہجری سال کے معاملے میں یہ پریشانی ہے کہ نئے چاند کو دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے کیونکہ وہ سورج کی روشنی سے چمکتا ہے۔تاہم، مختلف ممالک میں نصب مختلف فلکیاتی آلات کے ذریعے ہجری مہینے کی ۲۹؍ تاریخ کو چاند کو دیکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK