Inquilab Logo

ہر چوتھے سال فروری میں ۲۹؍ دن ، کیوں؟

Updated: March 05, 2020, 9:02 PM IST | Mumbai

آپ جانتے ہوں گے کہ اس سال فروری کے مہینے میں ۲۹؍ دن ہوں گے۔ ہر ۳؍ سال بعد یعنی ہر چوتھے سال فروری کا مہینہ ۲۹؍ دنوں کا ہوتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

February- Picture: INN
فروری۔ تصویر: آئی این این

آپ جانتے ہوں گے کہ اس سال فروری کے مہینے میں ۲۹؍ دن ہوں گے۔ ہر ۳؍ سال بعد یعنی ہر چوتھے سال فروری کا مہینہ ۲۹؍ دنوں کا ہوتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل زمین کا سورج کے گرد گردش کا دورانیہ ۳۶۵؍ دنوں کا نہیں بلکہ چوتھائی دن زیادہ ہوتا ہے یعنی ۳۶۵؍ دن، ۵؍ گھنٹے، ۴۹؍ منٹ ۱۲؍ سیکنڈ۔زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے جس کے باعث موسموں کی تبدیلی کا عمل پیش آتا ہے۔ اگر ہر سال ۳۶۵؍ دن ہوں گے تو ہر سال چوتھائی دن کا فرق پڑنے لگے گا اور کیلنڈر اور موسموں کے درمیان فاصلہ بڑھنا شروع ہو جائیگا۔ اب چونکہ پوری دنیا میں گریگورین کیلنڈر استعمال کیا جاتا ہے جس میں ۳۶۵؍ دن ہوتے ہیں تو اس فرق کو دور کرنے کیلئے لیپ سال کی وجہ سے گھڑیوں اور کیلنڈر میں زمین اور موسموں سے مطابقت پیدا کی جاتی ہے۔ تقریباً ۴۵؍ قبل مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر نے کیلنڈر کی درستگی کیلئے ایک کمیشن بنائی تھی جس کے تحت فیصلہ کیا گیا تھا کہ ہر ۴؍ سال میں سے ایک سال ۳۶۶؍ دنوں کا ہوگا۔ ۱۶؍ ویں صدی میں کیلنڈر میں تبدیلی کر کے یہ مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کی گئی اور ایک کمیشن قائم کی گئی جس میں یہ طے ہوا کہ ہر ۴۰۰؍ سال میں ۱۰۰؍ لیپ ایئر ہونے کے بجائے ۹۷؍ لیپ ایئر ہونگے۔
 اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ فروری میں صرف ۲۸؍ دن ہی کیوں ہوتے ہیں ؟یہ بات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ قدیم ادوار میں فروری کا مہینہ تھا ہی نہیں ۔ ۸؍ویں قبل مسیح میں رومن حکومت کا کیلنڈر ۱۰؍ مہینوں پر مشتمل تھا جس میں سال کا آغاز مارچ جبکہ اختتام دسمبر میں ہوتا تھا۔ اس کیلنڈر میں جنوری اور فروری کے مہینوں کا وجود ہی نہیں تھا۔ روم کے بادشاہ نوما پومپیلیس کو محسوس ہوا کہ آخر کیلنڈر میں ۶۱؍ دنوں کو کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اس پر نظرثانی کرتے ہوئے ۷۱۳؍ قبل مسیح میں کیلنڈر کو ۱۲؍  مہینوں میں تقسیم کر دیا گیا جو ۳۵۵؍ دنوں پر مشتمل تھا۔ اس کیلنڈر میں جنوری اور فروری کا اضافہ کیا گیا۔ یہ کیلنڈر اب بھی مکمل نہیں ہوا تھا اور کئی سال بعد مہینوں کی ترتیب خراب ہونے لگی تو اسے درست کرنے کیلئے روم میں ۲۷؍ دن کے لیپ مہینے کا اضافہ کیا گیا جسے ’مرسیڈونیس‘ کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد فروری سے ۴؍ دن نکال دیئے گئے اور لیپ مہینے کا آغاز ۲۴؍ فروری کے بعد ہونے لگا۔سیزر نے لیپ مہینے کو ختم کردیا اور کیلنڈر دوبارہ تشکیل دیا۔ اس نے کیلنڈر کو سورج کے ساتھ جوڑ دیا اور اس میں کچھ دنوں کا اضافہ کر کے ۳۶۵؍ دنوں کا سال کر مقرر کر دیا۔ اس طرح فروری، کیلنڈر میں دوسرے نمبر پر آگیا اور اس کے دنوں کی تعداد کم زیادہ ہونے لگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK