Inquilab Logo

سرکاری سرمایہ کاری اور ’’سرمائے کی واپسی‘‘ (ڈِس اِنوسٹمنٹ) کیا ہے؟

Updated: March 19, 2021, 7:30 AM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

پندرہ (۱۵) اور ۱۶؍ مارچ کو ملک بھر کے سرکاری بینکوں کے لاکھوں ملازمین سڑکوں پر اتر آئے، اور ہڑتال کی جس کے سبب ان دو دنوں میں بینکوں کی خدمات بری طرح متاثر رہیں ۔ اس ہڑتال کی وجہ کیا تھی؟ اس کی وجہ ۲؍ سرکاری بینکوں کی نجکاری تھی۔

Representation Purpose Only- Picture iStock
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی اسٹاک

پندرہ (۱۵) اور ۱۶؍ مارچ کو ملک بھر کے سرکاری بینکوں کے لاکھوں ملازمین سڑکوں پر اتر آئے، اور ہڑتال کی جس کے سبب ان دو دنوں میں بینکوں کی خدمات بری طرح متاثر رہیں ۔ اس ہڑتال کی وجہ کیا تھی؟ اس کی وجہ ۲؍ سرکاری بینکوں کی نجکاری تھی۔ گزشتہ ہفتے وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا تھا کہ ہندوستان کے ۲؍ سرکاری بینکوں (پبلک سیکٹر بینک یا پی ایس بی) کی نجکاری کی جائے گی۔ خیال رہے کہ حکومت نے پہلے ہی آئی ڈی بی آئی کی نجکاری کی ہے، اور گزشتہ ۴؍ سال میں ۱۴؍ سرکاری بینکوں کا انضمام کیا گیا ہے۔ تاہم، حکومت نے اب تک اعلان نہیں کیا ہے کہ کون سے دو سرکاری بینکوں کی نجکاری کی جائیگی۔ سرکاری بینکوں کی جانب سے ہونے والی ہڑتال میں ۱۰؍ لاکھ ملازمین شامل تھے۔ اس درمیان ’’ڈِس انوسٹمنٹ‘‘ اور ’’انوسٹمنٹ‘‘ جیسی اصطلاح بڑے پیمانے پر استعمال کی جارہی ہیں ۔ بحیثیت طالب علم آپ کیلئے ان دونوں اصطلاح کے متعلق جاننا ضروری ہے۔
’’سرکاری سرمایہ کاری‘‘ کیا ہے؟
 سرمایہ کاری کو انگریزی میں ’’انوسٹمنٹ‘‘ کہتے ہیں ۔سرمایہ کاری ایک ایسا اثاثہ ہوتا ہے جسے کسی کام یا کاروبار میں اس مقصد کے تحت لگایا جاتا ہے کہ اس سے آمدنی ہو۔ اگر یہ سرمایہ کاری حکومت کرتی ہے یعنی حکومت مختلف کاروبار میں پیسے لگاتی ہے تو اسے ’’سرکاری سرمایہ کاری‘‘ کہا جاتا ہے۔ 
 ہر ملک میں حکومت کے تحت چند ادارے ہوتے ہیں جن کا انتظام حکومت سنبھالتی ہے اور ان سے ہونے والے منافع یا آمدنی کو مختلف مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے۔ اس آمدنی کو ’’قومی آمدنی‘‘ یا ’’سرکاری آمدنی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اگر ہم کسی ملک کی قومی آمدنی کو بڑھانا چاہتے ہیں ، یعنی ہم اس ملک کی پیداواریا ماحصل بڑھانا چاہتے ہیں ،اس طریقے سے بے روزگاری سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اور ملک کے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں تو ہمیں ملک کی اخراجات، ضروریات یا سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا ہوگا۔ کوئی بھی حکومت ملک کی معیشت کواس طرح متاثر کر سکتی ہے کہ اس کے اخرجات یا ضروریات بڑھ جائیں یا سرمایہ کاری، یا دونوں تاکہ ایک کم ترقی یافتہ ملک کم سے کم مدت میں ترقی یافتہ ہو جائے، اور ایک ترقی یافتہ ملک اپنے آپ کو کساد بازاری سے بچا کر رکھے، اور خوشحال رہے۔ 
’’سرمائے کی واپسی‘‘ کیا ہے؟
 سرمائے کی واپسی کو انگریزی میں ’’ڈِس انوسٹمنٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اسے ’’عدم سرمایہ کاری‘‘ بھی کہتے ہیں ۔یہ وہ عمل ہے جس میں کوئی کمپنی یا حکومت اپنے اثاثے فروخت کرتی ہے یا کسی کاروبار سے سرمایہ واپس نکالتی ہے۔ سرمائے کی واپسی کے کئی مقاصد ہوسکتے ہیں ۔ جس طرح کوئی کاروبار شروع کرنے کیلئے سرمایہ کاری کی جاتی ہےتاکہ اس سے منافع حاصل کیا جاسکے، اسی طرح سرمائے کی واپسی میں کمپنی سے سرمایہ اس مقصد کے تحت نکالا جاتا ہے کہ اسے پرائیوٹائز(کاروبار، نجی کمپنیوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے) اور اس سے ہونے والی آمدنی کو دوسرے مقاصد میں یا اُسی کمپنی کی بہتری کیلئے استعمال کیا جائے۔ اس کا بنیادی مقصد سرمایہ کاری کے تحت ہونے والی آمدنی ہی ہوتا ہے۔ 
 سرمائے کی واپسی کو اس مثال کے ذریعے سمجھا جاسکتا ہے۔
 عامر نے ۵۰۰؍ شیئرز کے بدلے گزشتہ چند برسوں سے اے بی سی نامی کمپنی میں ایک لاکھ روپے جمع کئے ہیں ۔ آج وہ اپنے تمام شیئرز شیام کو فروخت کررہا ہے۔ اس طرح عامر اے بی سی کمپنی سے اپنا سرمایہ واپس نکال رہا ہے۔
یہ اصطلاح کب استعمال ہوتی ہے؟
 سرمائے کی واپسی، یہ اصطلاح عام طور پر سرکاری کمپنیوں (پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگز، پی ایس یو) کیلئے اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب حکومت ان سے اپنا سرمایہ نکالتی ہے۔ ایسی کمپنیاں جن میں حکومت کے ۵۱؍ فیصد سے زیادہ شیئرز ہوتے ہیں اور وہ ایک طرح سے کمپنی کی مالک ہوتی ہے، جب ان سے حکومت اپنے شیئرز نکال کر انہیں کسی نجی کمپنی یا ادارہ کو فروخت کرتی ہے تو وہ سرمائے کی واپسی یا ڈس انوسٹمنٹ کہلاتا ہے۔
ۭڈس انوسٹمنٹ کے مقاصد
منافع کی زیادہ سے زیادہ فراہمی کیلئے وسائل کو استعمال کیا جاتا ہے جس کا مقصد کاروبار کو مزید وسعت فراہم کرنا ہوتا ہے۔
ہندوستان میں ڈس انوسٹمنٹ کا ایک مقصد حکومت کا مالی بوجھ کم کرنا ہوتا ہے جو ناکارہ اور ناقص طور پر کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اس سے عوامی خزانہ بڑھتا ہے۔
یہ مقابلہ اور مارکیٹ کے نظم و ضبط کو متعارف کرواتا ہے اور غیر ضروری خدمات کو معزول کرتا ہے۔
 بعض اوقات ، سیاسی یا قانونی وجوہات کی بنا پر بھی ڈس انوسٹمنٹ کیا جاتا ہے۔
حکومت سرمایہ واپس کیوں نکال رہی ہے؟
 ایک رپورٹ کے مطابق فی الحال سرکاری کمپنیوں میں ہندوستانی حکومت کے ۲؍ لاکھ کروڑ روپے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ان کمپنیوں سے سرمایہ نکال لے اور سرمائے کا صحیح طریقے سے استعمال کرے تو اس سے ہندوستانی معیشت کو زبردست فائدہ ہوگا۔ اس سے حکومت درج ذیل کام کرسکتی ہے۔
مالیاتی خسارے کے خلاء کو کم کرنے کیلئے یہ پیسے استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔
ملک بھر میں انفر اسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کیلئے یہ پیسے خرچ کئے جاسکتے ہیں ۔
اس سے کھپت اور مانگ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
اس سے حکومت کے قرض میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ 
تعلیم اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرکے کئی سماجی پروگرام شروع کئے جاسکتےہیں ۔
 دریں اثناء، جو نجی کمپنی ایسی سرکاری کمپنی کو خریدتی ہے، وہ وسائل کا درست استعمال کرکے اسے ایک اچھے اور منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرسکتی ہے۔
ڈس انوسٹمنٹ کی قسمیں 
 ہندوستان میں عام طور پر ڈس انوسٹمنٹ کی ۳؍ اقسام میں سے کوئی ایک اپنائی جاتی ہے۔
مائناریٹی ڈس انوسٹمنٹ میں حکومت، کمپنی کے ۵۱؍ فیصد شیئر (یعنی کمپنی کی مالک حکومت ہی رہتی ہے) اپنے پاس رکھتی ہے، اور بقیہ شیئرز کو نجی کمپنیوں کو فروخت کردیتی ہے۔
میجوریٹی ڈس انوسٹمنٹ میں حکومت، کمپنی کے ۵۱؍ فیصد سے زائد شیئر (یعنی کمپنی کی مالک حکومت نہیں رہتی) نجی کمپنیوں کو فروخت کردیتی ہے۔ اسے ’’اسٹریٹجک ڈس انوسٹمنٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
کمپلیٹ ڈس انوسٹمنٹ میں حکومت ، سرکاری کمپنی کے ۱۰۰؍ فیصد شیئر کسی نجی کمپنی کو فروخت کردیتی ہے۔ اس میں حکومت کا ایک فیصد حصہ بھی باقی نہیں رہتا، اور نجی کمپنی فروخت کی جانے والی کمپنی کی مکمل طور پر مالک بن جاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK