Inquilab Logo Happiest Places to Work

ملزمین کی رِہائی برقرار رہے گی، سپریم کورٹ کی توثیق

Updated: July 25, 2025, 12:11 AM IST | Hamidullah Siddiqui | Mumbai

عدالت نے واضح کیا کہ کیس کی سماعت میرٹ کی بنیاد پر ہو گی، جمعیۃ پُرعزم ،کہا کہ’’ ضرورت ہوئی تو تمام ملزمین کو دوبارہ قانونی امداد دی جائے گی ‘‘

Serial train bombings rocked Mumbai, but the real culprits have not been caught yet.
سلسلہ وار ٹرین بم دھماکوں نےممبئی کو دہلا دیا تھالیکن اس کے اصل مجرم آج تک نہیں پکڑے گئے

سپریم کورٹ نے۲۰۰۶ء کے ممبئی لوکل ٹرین سلسلہ وار بم دھماکوں کے معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کے اُس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں ۱۲؍ ملزمین کو باعزت بری کر دیا گیا تھا۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے واضح کر دیا کہ ان افراد کو دوبارہ جیل نہیں بھیجا جائے گا۔بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو انتہائی عجلت میں مہاراشٹر کی  فرنویس حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ان نوجوانوں کو ۱۹؍برس  کے طویل انتظار کے بعد انصاف ملا تھا۔ انہیں خاطر خواہ معاوضہ د ینے  کے بجائے مہاراشٹر کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ انہیںباعزت بری کئےجانے کو چیلنج کرنے پر مسلم حلقوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔  یاد رہے کہ ۱۲؍ میں سے  ۵؍نوجوانوں کو پھانسی جبکہ ۷؍کو نچلی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی لیکن بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں اپنے تاریخی فیصلے میں سبھی کو باعزت بری کردیا تھا ۔ 
  مہاراشٹر حکومت کی پٹیشن پر  جمعرات کو  سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس این کے سنگھ کی بنچ کے سامنے مہاراشٹر حکومت کی  جانب   سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ  وہ رِہاکئے گئے نوجوانوں کی خودسپردگی کرنے کا مطالبہ نہیں کررہے ہیںلیکن بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر روک لگائی جانی چاہئے کیونکہ اس نے چند ایسے مشاہدات کئے ہیں جن سے مکوکا کے تحت دوسرے مقدمات کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ تشار مہتا نے بنچ سے درخواست کی کہ وہ صرف فیصلے پر روک لگائیں، رِہا کئے گئے نوجوانوں کو دوبارہ جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ اس پربنچ نے کہا کہ سبھی ملزمینکو جیل سے رہائی مل گئی ہے اور انہیں  دوبارہ جیل بھیجنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے۔ ایسے میں ہم سالیسٹر جنرل کی درخواست پربامبے ہائی کورٹ  کے فیصلہ پر صرف اس حد تک روک عائد کرتے ہیں کہ اس  فیصلے کو دیگر فیصلوں کے لئے نظیر نہ سمجھا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ملزمین کو نوٹس جاری کردئیے ہیں اور اگلی سماعت پر ان سے جواب طلب کیا ہے۔  واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی سپریم کورٹ نے اپنے رخ سے واضح کردیا تھا کہ وہ ملزمین کی رہائی پر روک نہیں لگائے گا کیوں کہ ایسا بہت ہی کم معاملات میں کیا جاسکتا ہے  اور کیس پر سماعت بھی میرٹ کی بنیاد پر ہو گی ۔ اسی وجہ سے جمعرات کو جب سماعت ہوئی تو مہاراشٹر حکومت کے وکیل کا  رویہ بالکل مختلف تھا ۔ انہوںنے ملزمین کی رہا ئی  پر روک لگانے کی بات ہی نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ ہم رہائی پر روک کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ فیصلے کو نظیر بننے سےروکنا چاہتے ہیں۔
   اس عدالتی کارروائی پر مولاناارشد مدنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا باعزت بری کئےگئے نوجوانوں کی رہائی پر روک نہ لگانے کا فیصلہ انصاف کی جیت ہے۔۱۹؍برسوں بعد جیل سے رہا ہونے والے ملزمین کو محض چند دنوں کی خوشی کے بعد ہی پریشانی میں ڈال دیا گیا۔ ان کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کردی گئی تاکہ انہیں رِہا ہونے سے روکا جاسکے یا پھر انہیں جیل میں ڈالا جائے۔ مولانا نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ ملزمین کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا، ان کی زندگی برباد کرنے والے پولیس افسران پر کارروائی کرنے  کے بجائے ریاستی حکومت نے بے قصور مسلمانوں پر ہی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا اور چند گھنٹوں کے اندر سپریم کورٹ میں بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا گیا۔ انہو ں نے کہا کہ آج کی سپریم کورٹ کی کارروائی کے بعد باعزت بری ہونے والے نوجوانوں  اور ان کے اہل خانہ نے جمعیت علماء قانونی امداد کمیٹی سے مزید قانونی امداد طلب کی ہے۔ ان کو دوبارہ جیل جانے سے بچانے کیلئے پوری طاقت سے مقدمہ لڑا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK