Inquilab Logo

’’شرد پوار نے ادھو ٹھاکرے کا نام تجویز ہی نہیں کیا تھا‘‘

Updated: April 23, 2024, 9:11 AM IST | Agency | Mumbai

ایکناتھ شندے نے دعویٰ کیا کہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت فرنویس کی گرفتاری کی سازش کر رہی تھی، سنجے رائوت نے کہا ’’ بی جے پی میں جھوٹ بولنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔‘‘

Eknath Shinde who was once under Uddhav Thackeray. Photo: INN
ایکناتھ شندےجو کبھی ادھو ٹھاکرے کے ماتحت ہوا کر تے تھے۔ تصویر : آئی این این

وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے وقت سابق وزیر اعلیٰ اور حالیہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سمیت بی جے پی کے ۴؍ لیڈروں کو گرفتار کرنے کی سازش کی جا رہی تھی۔ ایکناتھ شندے ٹائمز آف انڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں  بی جے پی لیڈر چندر کانت پاٹل کے اس الزام کی تصدیق کر رہے تھے کہ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے وقت دیویندر فرنویس کو گرفتار کرنے کی سازش کی جا رہی تھی۔جواب میں شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت  نے کہا ہے کہ ایکناتھ شندے سے یہ پوچھا جائے کہ ای ڈی اور سی بی آئی سے بچنے کیلئے وہ کس کس کے پاس جا کر روئے تھے۔ 
 یاد رہے کہ بی جے پی لیڈر چندر کانت پاٹل نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’ جب مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت تھی تو میں بی جے پی کا ریاستی صدر تھا۔ وہ ۳۳؍ مہینے کیسے گزرے ہیں  ، ہم نے اس وقت کیا کیا برداشت کیا ہے، یہ صرف ہمیں معلوم ہے۔ ‘‘ پاٹل کا کہنا تھا ’’ اس وقت ہمارے لیڈر دیویندر فرنویس کو گرفتار کرنے کی سازش ہو رہی تھی۔ ‘‘اسی تعلق سے  جب انٹرویو کے دوران ایکناتھ شندے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’’ صرف دیویندر فرنویس نہیں ان کے ساتھ گریش مہاجن، آشیش شیلار اور  پروین دریکر ان ۴؍ لیڈران کی گرفتاری کا منصوبہ بنایا جا رہا تھا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مہا وکاس اگھاڑی حکومت کچھ مقدمے دائر کرکے ان لیڈران کو گرفتار کرنے والی تھی اور ۲۰۲۴ء کے الیکشن سے قبل بی جے پی کے کچھ اراکین پارلیمان کو توڑ کر اپنی طرف لانے والی تھی۔ ‘‘ اخبار نے جب ان سے پوچھا کہ  ادھو ٹھاکرے سے  آپ کے اختلافات کب شروع ہوئے تو شندے نے کہا کہ ’’  مجھے ورشا ( وزیر اعلیٰ کا سرکاری بنگلہ) پر بلایا گیا اور ایک گھنٹہ انتظار کروایا گیا۔ ایسا اکثر ہی کیا جاتا تھا۔  ایسا ۲؍ سال تک لگاتار ہوتا رہا۔  آخر میں راجیہ سبھاالیکشن کے وقت مجھے میٹنگ سے دور رکھا گیا۔ ‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’ میرے پاس سے وزارت برائے شہری ترقیات بھی چھیننے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ مجھے نکسلیوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی اس کے باوجود مجھے زیڈ پلس سیکوریٹی نہیں دی  گئی۔ ‘‘ 
  ایکناتھ شندے نے دعویٰ کیا کہ ’’ ادھو ٹھاکرے اپنے والد کی طرح کنگ میکر(بادشاہ) گر نہیں بننا چاہتے تھے بلکہ خود کنگ( بادشاہ) بننا چاہتے تھے۔‘‘ شندے نے دعویٰ کیا کہ شردپوار نے ادھو ٹھاکرے کا نام بطور  وزیر اعلیٰ کبھی تجویز نہیں کیا تھا بلکہ ان سے ایسا کروایا گیا تھا۔ شندے نے کہا ’’ جب مہا وکاس اگھاڑی حکومت قائم ہو رہی تھی تو میری سیکوریٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا تھا کیونکہ  مجھے وزیر اعلیٰ بنایا جانے والا تھا۔ لیکن بعد میں کہا گیا کہ شرد پوار نے  وزیر اعلیٰ کے عہدےکیلئے ادھو ٹھاکرے کے نام کی پیش کش کی ہے۔ لیکن  شرد پوار نے ذاتی طور پر مجھے بتایا کہ ماتوشری سے مجھے پیغام آیا تھا کہ میں ادھو ٹھاکرے کے نام کی تجویز پیش کروں۔ 
 ایکناتھ شندے کے ان الزامات کے جواب میں شیوسینا ترجمان سنجے رائوت نے کہا ہے کہ جب بی جے پی ای ڈی اور سی بی آئی کے  ذریعے ایکناتھ شندے کو جیل میں ڈالنے کا منصوبہ بنا رہی تھی، اس وقت وہ کس کس کے پاس جا کر روئے تھے یہ ان سے پوچھ لیجئے۔ سنجے رائوت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ جو لوگ بی جے پی میں جاتے ہیں انہیں جھوٹ بولنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔  بی جے پی میں یا تو بدعنوان لوگوں کو جگہ ملتی ہے یا پھر  جھوٹے لوگوں کو  ۔ بی جے پی ای ڈی اور سی بی آئی کا استعمال کرکے ایکناتھ شندے کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ اس وقت جیل میں جانا نہ پڑے اس کیلئے  وہ کہاں کہاں جا کر روئے تھے یہ آپ ان سے پوچھ لیجئے۔‘‘ سنجے رائوت نے دیویندر فرنویس کے اس بیان کا بھی جواب دیا کہ ’’ جو لوگ ہندوتوا چھوڑ چکے ہیں انہیں  اپنے ترانے میں ’جےبھوانی‘ کا لفظ استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ رائوت نےکہا’’  آپ کا گھر گھر مودی اور نمو نمو چل جاتا ہےتو پھر جے بھوانی کیوں نہیں چل سکتا؟ ‘‘ انہوں نے کہا شیوسینا کا ہندوتوا سے اٹوٹ رشتہ ہے۔شیوسینا اور ہندوتوا کا جو رشتہ ہےبی جے پی اس کے آس پاس بھی نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK