Inquilab Logo

پولنگ فیصد میں پھر کمی، پارٹیاں فکر مند

Updated: April 27, 2024, 8:29 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

صرف ۶۱؍ فیصد ووٹ ڈالے گئے، یوپی اور بہار میں تو مزید گراوٹ درج کی گئی، بی جے پی تشویش میں مبتلا ، بنگال میں ووٹنگ فیصد بہتر رہا۔

A large number of Muslim voters reached the polling booth in Meerut. Here the police also helped the disabled voters. Photo: PTI
میرٹھ میں مسلم ووٹرس کی بڑی تعداد پولنگ بوتھ پر پہنچی ۔ یہاں پولیس نے معذور ووٹرس کی مدد بھی کی۔ تصویر: پی ٹی آئی

ملک کی ۱۳؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ۸۸؍ پارلیمانی حلقوں میں دوسرے مرحلے میں پولنگ پرامن تو رہی لیکن پولنگ کا فیصد پہلے مرحلے کی طرح ہی کم رہا۔ خاص طور پر یوپی اور بہار میں پولنگ فیصد لگاتار دوسرے مرحلے میں کم ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تمام سیاسی پارٹیوں اور خصوصاً بی جے پی کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے جس نے گزشتہ دنوں اس تعلق سے میٹنگ کرکے اپنے لیڈروں کو پولنگ بڑھانے کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔  ۸۸؍ سیٹوں پر پولنگ کا مجموعی فیصد شام  ۶؍ بجے تک ۶۱؍ رہا جو امیدوں کے بالکل برخلاف ہے۔ اترپردیش کی ۸؍ سیٹوں اور بہار کی پانچ سیٹوں پر بالترتیب ۵۲ ۵۲ء۶؍ اور ۵۳؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ واضح رہے کہ دوسرے مرحلے میں کیرالہ کی تمام۲۰؍ سیٹوں، کرناٹک کی ۲۸؍میں سے۱۴؍ سیٹوں، راجستھان کی ۱۳، مہاراشٹر کی ۸، اترپردیش کی ۸، مدھیہ پردیش کی ۷، آسام اور بہار کی پانچ پانچ سیٹوں کے علاوہ چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال کی تین تین سیٹوں پر پولنگ ہوئی۔جہاں ایک طرف کرناٹک ، مہاراشٹر ، یوپی ، بہار اور ایم پی میں پولنگ فیصد امیدوں سے بہت کم رہا وہیں منی پور، چھتیس گڑھ، بنگال، آسام اور تریپورہ میں ۷۰؍فیصد  سے زائد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔تریپورہ کا ذکر خاص طور پر کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہاں پر ۷۷؍ فیصد سے زیادہ پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔ اسی طرح آسام اور بنگال میں بھی ۷۲؍ سے ۷۵؍ فیصد کے درمیان ووٹ ڈالے گئے۔اسی طرح مہاراشٹر میں ۵۳؍ فیصد ، ایم پی میں ۵۴؍ فیصد، راجستھان میں ۵۹؍ فیصد ، کرناٹک میں تقریباً ۶۴؍ فیصد اور کیرالا میںبھی تقریباً ۶۴؍ فیصد کے آس پاس پولنگ ہوئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: وی وی پیٹ کی تمام پرچیاں گننے کی عرضیاں خارج لیکن مشین کی میموری محفوظ رکھنے کا حکم

اس مرحلے میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، کے سی وینو گوپال، ششی تھرور، بھوپیش بگھیل، اشوک گہلوت کے بیٹے ویبھو گہلوت میدان میں ہیں۔  ان کے علاوہ  بی جے پی کے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر، اداکار ہ ہیما مالنی اور مشہور سیریل رامائن کے کردار ارون گوئل، تیجسوی سوریہ اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلاکی قسمت کا فیصلہ بھی ای وی ایم  میں قید ہوگیا۔ بی جےپی اور اپوزیشن دونوں کے لیے اس مرحلے میں سب سے اہم ریاستیں کرناٹک اور کیرالہ تھیں۔ ۲۰۱۹ء میں بی جےپی نے کرناٹک کی۲۸؍ لوک سبھا سیٹوں میں سے۲۵؍ پر کامیابی حاصل کی تھی، لیکن کانگریس نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرکے بی جے پی کی مشکلیں بڑھادی ہیں۔ 
اس  مرحلے کی پولنگ کی خاص بات یہ بھی رہی کہ مسلم علاقوں میں پولنگ کا فیصد کافی بڑھ گیا ہے۔ مختلف علاقوں سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق  ۸۸؍ سیٹوں میں سے متعدد سیٹوں پر مسلم ووٹرس کی تعداد زیادہ ہے اور انہوں نے پورے جوش و خروش کے ساتھ پولنگ میں حصہ لیا ہے۔ دریں اثنا ء سوشل میڈیا پر غازی آباد سے کئی ویڈیو وائرل ہورہے ہیں جن میں رائے دہندگان شکایت کررہے ہیں کہ مسلم علاقوں میں ووٹنگ کو متاثر کیا جارہاہے۔ غازی آباد سے کانگریس کی امیدوا رڈالی شرما نے بھی اس کی الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK