Inquilab Logo

کیا خوشی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ خرید بھی نہیں سکتے؟

Updated: August 31, 2023, 7:30 PM IST | Farha Haider | Lucknow

خوشی کیا ہے ؟ یہ کیسے ملتی ہے ؟ کیا یہ اتنی مہنگی ہوتی ہے کہ ہم اسے خرید بھی نہیں سکتے ؟ نہیں ۔یہ ایک اتنا خوبصوت احساس ہے جسے ہمیں خود ہی تلاش کرنا ہوتا ہے ۔ابھی کچھ دن پہلے میرے گھر کے سامنے سے ایک غبارہ والا نکلا اور میں نے بے اختیار ہی اسے روک لیا حالانکہ میرے گھر میں کوئی اتنا چھوٹا بچہ نہیں ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

خوشی کیا ہے ؟ یہ کیسے ملتی ہے ؟ کیا یہ اتنی مہنگی ہوتی ہے کہ ہم اسے خرید بھی نہیں سکتے ؟ نہیں ۔یہ ایک اتنا خوبصوت احساس ہے جسے ہمیں خود ہی تلاش کرنا ہوتا ہے ۔ابھی کچھ دن پہلے میرے گھر کے سامنے سے ایک غبارہ والا نکلا اور میں نے بے اختیار ہی اسے روک لیا حالانکہ میرے گھر میں کوئی اتنا چھوٹا بچہ نہیں ہے۔ جب بھی وہ نکلتا تھا میرا بڑا دل چاہتا تھا کہ اسے روک کر غبارہ خرید لیں۔ شاید یہ ہمیں ہمارے میرے بچپن کی یاد دلاتا تھا۔ بہرحال ہم نے اس کو روکا اور اس کے رکتے ہی تین چار بچے اس کے پاس آ گئے۔ وہ بچے ہمارے گھروں میں ہماری مدد کرنے والی عورتوں کے تھے جو بڑی حسرت سے غبارہ والے کا سامان دیکھ رہے تھے ۔میں نے غبارہ والے سے کہا کہ سب بچّوں کو ان کی پسند کا سامان دے دو۔ وہ میری طرف دیکھنے لگا کہ ’’ پیسے؟‘‘ 
 میں نے کہا تم دو تو پیسے ہم دیں گے۔ اپنا پسندیدہ سامان کے بعد اُن بچوں کے چہرے جس خوشی سے تمتما رہے تھے، اسے تو میں بیان ہی نہیں کر سکتی۔یہ ہوتی ہے اصلی خوشی جو اس وقت اُن بچّوں کو دیکھ کر مجھے ہوئی۔اس دن مجھے ایک اور خوشی ملی۔ غبارہ والے سے خریداری کر کے۔ایسا ہی ایک واقعہ اور بتانا چاہوں گی۔ میرے گھر کے قریب ہی ایک مسجد ہے جس میں عصر کے بعد کچھ بچے امام صاحب سے قرآن پڑھنے آتے ہیں اور اسی وقت میں امام صاحب کی اہلیہ بچیوں کو اپنے گھر میں قرآن پڑھاتی ہیں،الحمدللہ و بھی حافظِ قرآن ہیں۔ میرے گھر کی ہی ایک صاحبہ ہیں جو بہت دل سے خدمتِ خلق کرتی ہیں ،جس دن وہ بچوں کو کچھ بانٹتی ہیں، وہ منظر دیکھنے والا ہوتا ہے۔جیسے ایک دن اُنہوں نے ایک آئسکریم کے ٹھیلے والے کو روکا اور سب بچوں کو آئسکریم کھلائی اور اُنہوں نے میرے بچوں سے بھی کہا کہ تم بھی سب کے ساتھ کھاؤ تا کہ سب بچے ایک سا محسوس کریں اور میرے بچوں نے بھی سب کے ساتھ آئسکریم کھائی۔اور مجھے یہ بات بہت اچھی لگی۔جب کبھی وہ بچوں کو بسکٹ،جوس ،کیک جو بھی تقسیم کرتی ہیں، سب بچے اتنے خوش ہوتے ہیں کہ ایک دوسرے کے پیکٹ میں جھانکنا يا بڑی ہی ذمے داری سے اپنے چھوٹے بھائی یا بہن کا پیکٹ سنبھال کے پکڑنا اتنے ملے جلے تاثرات ہوتے ہیں اُن بچّوں کے چہرے پر کہ دل مسرور ہو جاتا ہے ۔ہم کچھ خاص اور بڑا کرنے کی خواہش میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ جب بھی کسی کو ہماری ضرورت ہو تو اسکے کام آئیں پھر دیکھیں کہ آپ کتنا سکون محسوس کرتے ہیں۔ یہ ہے اصلی خوشی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK