Inquilab Logo

صبر اور خاموشی

Updated: November 06, 2023, 5:57 AM IST | Farha Haider | Mumbai

صبر والے سکون میں رہتے ہیں کیونکہ اُنہیں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بہترین سے نوازے گا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

صبر اور خاموشی ایسی چابیاں جن سے ہر پریشانی کا تالا کھولا جا سکتا ہے۔لڑکپن میں یہ باتیں کہاں سمجھ آتی ہیں۔ اس وقت یہی لگتا تھا کہ ہم نے جواب دے کر بہت اچھا کیا،سامنے والا خاموش ہو گیا۔ مگر آج سمجھ آیا کہ یہ ہماری بڑی غلط فہمی ہوتی ہے۔ سامنے والا خاموش تو ہو جاتا ہے لیکن اسکی نظروں میں ہمارے لئے ایک نمبر کم ہو جاتا ہے۔ پہلی بات یہ کہ ہم کبھی کسی کو جواب دے ہی نہیں سکے کیونکہ پرورش ہی ہوئی تھی کہ جواب دینا تو دور اپنی صفائی میں بول بھی نہیں پاتے تھے۔ جب گھر آ کر پورا واقعہ دہراتے تو غصّہ آتا کہ یہ جواب دینا چاہئے تھا مگر وقت تو نکل چکا ہوتا تھا۔پھر یہ سمجھایا گیا کہ اپنے حق کیلئے کبھی خاموش نہ رہو، اپنی صفائی میں ضرور بولو مگر تمیز کے دائرہ میں۔بس انہی نصیحتوں پر عمل کرتے ہوئے الحمدللہ آج پر اعتماد ہوں،اور ساتھ ہی یہ بھی سیکھا کہ ہمیشہ سچ کا ساتھ دینا چاہئے۔ اب تو عمر کے ایسے دور میں ہوں کہ اپنی بچیوں کی پرورش میں انہی باتوں کو اوّلیت دیتی ہوں۔
’’یقیناً اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘
نبی کریمﷺ فرماتے ہیں کہ جب کسی مسلمان کو کوئی قلبی تکلیف یا جسمانی بیماری یا دکھ اور غم پہنچتا ہے اور اس نے صبر کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف کرتا ہے یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھا تو وہ اسکے گناہوں کی معافی کا سبب بن جاتا ہے۔‘‘
صبر کی ایسی بہت سی مثالیں ہیں۔ مگر اپنی والدہ کیلئے ضرور کہوں گی کہ اُنہوں نے صبر کی ایسی مثال ہمارے سامنے رکھی کہ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی۔ میں اپنی بیٹیوں اور ملنے جلنے والوں کو فخریہ ان کی مثال پیش کرتی ہوں۔ والد کے انتقال کے بعد اُنہوں نے ایسے مشکل وقت میں اپنا حق چھوڑ دیا جس کے ملنے پر شاید اس وقت ان کی کچھ مشکلیں آسان ہو جاتیں۔ کسی کے کہنے پر ان کا جواب تھا، ’’جو چیز میرے شوہر کے وقت پر ان کے کام نہ آ سکی اس کی ہمیں ضرورت نہیں۔ یہ وقت اللہ نے عطا کیا ہے، وہی بہترین کارساز ہے۔‘‘ اس صبر کا انہیں اللہ نے ان کے بھائیوں کی صورت میں اتنا بہترین اجر دیا کہ ہم تینوں بہن بھائیوں کی تعلیم و تربیت سے لے کر شادی تک کا سفراچھا گزر گیا۔ انسان اگر شکوہ نہ کرے تو وہ فرشتہ ہو جائے،یہی کچھ ان کے ساتھ بھی رہا۔ جب کبھی لگتا کہ زندگی اچھی گزر رہی ہے، تبھی کوئی جھٹکا لگتا۔ شاید ہی کوئی کام ایسا ہو جو وہ نہ کر پاتی ہوں۔ لذیذ پکوانوں کی تیاری سے لے کر، سلائی کڑھائی، گھر پر پاپڑ کی تیاری، اچار بنانا وغیرہ، انہیں سبھی کچھ آتا تھا۔ ان کی ایک آنکھ میں مسئلہ تھا جس کیلئے انہیں انجکشن لگائے جاتے تھے۔ مگر انہوں نے ۳۰؍ سال اسی طرح گزارے۔ اس درمیان شوہر کا انتقال ہوگیا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ہم بہن بھائیوں میں بھائی سب سے چھوٹا تھا۔ اس کی شادی سے ۳؍ ماہ پہلے ہی ان کی دوسری آنکھ کی بینائی بھی چلی گئی تھی۔ اس غم نے انہیں توڑ دیا۔ وہ کہتی تھیں کہ ’’ہم اپنے بیٹے کو دلہا بنے نہیں دیکھ پائے۔ ‘‘ مگر اُنہوں نے صبر کیا۔ پوتی کے ولادت کے کچھ عرصے بعد وہ اس دنیا سے کوچ کر گئیں۔
میری بات کا مقصد صرف یہی ہے کہ خاموشی کے ساتھ صبر کرنا گھاٹے کا سودا نہیں ہے کیونکہ اس کا اجر اللہ دیتا ہے۔ دیر آید درست آید۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK