ایسے افراد، جن کا شمار دُنیا کے بہترین دماغوں میں ہوتا ہے، کہتے ہیں کہ طلبہ کو ’’حال‘‘ کے بجائے ’’مستقبل‘‘ کی صلاحیتوں سے لیس ہونا چاہئے جن کی ۲۰۳۰ء میں زبردست مانگ ہوگی۔
EPAPER
Updated: August 05, 2025, 5:12 PM IST | Taleemi Inquilab Desk | Mumbai
ایسے افراد، جن کا شمار دُنیا کے بہترین دماغوں میں ہوتا ہے، کہتے ہیں کہ طلبہ کو ’’حال‘‘ کے بجائے ’’مستقبل‘‘ کی صلاحیتوں سے لیس ہونا چاہئے جن کی ۲۰۳۰ء میں زبردست مانگ ہوگی۔
آج کا دور تیزی سے بدلتا ہوا، چیلنجز سے بھرپور اور امکانات سے بھرپور ہے۔ ٹیکنالوجی، معیشت، ماحول اور معاشرت میں روزانہ نئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جن سے نسل نو براہِ راست متاثر ہو رہی ہے۔ ایسے میں صرف موجودہ حالات پر قناعت کر لینا دانشمندی نہیں بلکہ آئندہ آنے والے زمانے کے تقاضوں کو سمجھنا اور اس کیلئے خود کو تیار کرنا ہی دانشمندی ہے۔ اسی شعور کو ہم’’Future Readiness‘‘یا مستقبل کی تیاری کہتے ہیں جو آج کے طلبہ کیلئے نہایت اہم اور ضروری ہے۔ تعلیم کے حصول کے ساتھ نئی مہارتیں سیکھنا، تخلیقی سوچ اپنانا، حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی صلاحیت پیدا کرنا اور بدلتے رجحانات سے ہم آہنگ رہنا، یہ وہ عناصر ہیں جو ایک طالب علم کو مستقبل کیلئے تیار کرتے ہیں۔ لہٰذا، دور اندیشی اور دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ صرف آج نہیں بلکہ کل کی تیاری پر بھی توجہ دیں۔ طلبہ کی رہنمائی کیلئے ٹیکنالوجی اور کاروبار کی دنیا کی ۶؍ اہم شخصیات کے مشورے پیش کئے گئے ہیں لیکن اس سے قبل ہر طالب علم کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ مستقبل کی تیاری ابھی سے کیوں کرنی چاہئے:
(۱) مستقبل کی تیاری طلبہ کو بدلتے دور کے چیلنج سے نمٹنے کے قابل بناتی ہے
(۲) بدلتا دور ملازمتوں کی نوعیت اور مانگ بھی بدل دیتا ہے، اس کی تیاری ابھی کریں
(۳)مستقبل کے لحاظ سے صلاحیتیں نکھارنے والے طلبہ ہر چیلنج سے نمٹنا جانتے ہیں
(۴)ہدف طے کرکے، اسے پانا آسان ہوجاتا ہے۔ ہدف بھی ایسا ہو جسے پانا آسان ہو
(۵)جس طالب علم کا ہدف طے ہوتا ہے، وہ اسے پانے کیلئے ہمہ وقت متحرک رہتا ہے
(۶) کریئر کی تیاری پہلے کرلینا والا طالب علم تخلیقی اور تنقیدی ذہن کا حامل بنتا ہے
(۷) طالب علمی کے دور میں دستیاب وقت کا درست استعمال اصل کسوٹی ہے
(۸) دنیا میں مقابلہ بڑھتا جارہا ہے، جو پہلے تیاری کرلے، وہ دنیا جیت سکتا ہے
طلبہ کو ۲۰۳۰ء کیلئے کن صلاحیتوں کا حامل ہونا چاہئے؟جانئے
طلبہ کو ۲۰۳۰ء کیلئے کن صلاحیتوں کا حامل ہونا چاہئے؟جانئے
مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت:طلبہ کو مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کیلئے تجزیاتی اور تخلیقی سوچ کا حامل بننے پر توجہ دینی چاہئے۔
انسان اور اے آئی کا مؤثراشتراک :طلبہ کو اے آئی کے ساتھ مؤثر کام کیلئے ڈیٹا اینالسس جیسی مہارتیں سیکھنی چاہئیں۔
نئی دنیاکیلئے نئی زبانیں:انگریزی اور مادری زبان کے ساتھ طلبہ کو’’کوڈنگ‘‘ اور’’ڈجیٹل لٹریسی‘‘ جیسی زبانیں سیکھنی چاہئیں۔
خودسیکھنے کی صلاحیت:جو طلبہ خود سےسیکھنے کے عادی ہوں گے، وہی ٹیکنالوجی کی بدلتی دنیا میں آگے بڑھیں گے۔
گلوبل تھنکنگ :طلبہ کو متعددعالمی مسائل کو سمجھ کر مقامی حل ڈھونڈنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔
موافقت:مستقبل میں کامیابی اُن طلبہ کو ملے گی جو ہنرمند کے ساتھ موافقت پذیر بھی ہونگے ۔
کمیونی کیشن اسکل:۲۰۳۰ء میں رابطے کی صلاحیت اہم ہوںگی۔
ٹیم ورک پر بھی توجہ دیں۔
بل گیٹس Bill Gates
کمپنی: مائیکروسافٹ کے بانی
طلبہ کیلئے پیغام: اے آئی ٹولز کا استعمال بااختیار ضرور بناتا ہے مگر اے آئی کی بدلتی دنیا پر نظر رکھنا بہت اہم ہے۔
بل گیٹس کا طلبہ کو فزکس پر توجہ دینےکا مشورہ
مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کا ماننا ہے کہ تکنیکی ارتقاء کے قطع نظر انسانی صلاحیتیں ہمیشہ اہمیت کی حامل رہیں گی۔ وہ پراعتماد ہیں کہ مصنوعی ذہانت مکمل طور پر سافٹ ویئرڈیولیپرز کی جگہ نہیں لے سکیں گی۔ گیٹس نے کہا کہ جب وہ کسی مشکل بات کو سمجھ نہیں پاتے، تو پہلے فزکس کے ماہر دوستوں سے پوچھتے تھے۔اب وہ’’ڈیپ ریسرچ‘‘ کا استعمال کرتے ہیں اور جواب دوستوں کو بھیج کر تصدیق کرواتے ہیں۔یعنی مستقبل میں بھی انسانی ذہانت کی اہمیت رہے گی۔
ایلون مسک Elon Musk
کمپنی: ٹیسلا، اسپیس ایکس کے مالک
طلبہ کیلئے پیغام: سائنس کی مدد سے اپنی سوچ کو رخ دیں۔ چیلنجز کا حل تلاش کریں۔ اپنی تنقیدی سوچ کو بہتر بنائیں۔
ایلون مسک کا ماننا ہے کہ ریاضی کے ساتھ فزکس بھی ضروری ہے
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کا ماننا ہے کہ ریاضی کے ساتھ طبیعیات(فزکس) بھی اہمیت رکھتی ہے۔ طلبہ کو کمپیوٹر سائنس اور طبیعیات کو ایکسپلور کرنا چاہئے۔ طبیعیات آپ میں مسئلہ حل کرنے اور تنقیدی سوچ پیدا کرتی ہے ۔ مَسک فزکس کو دنیا کو سمجھنے اور مشکل چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے ایک بنیادی فریم ورک کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔وہ اکثر اس سائنسی اندازِ فکر کو اپنی کئی جراٴت مندانہ منصوبہ بندیوں اور ایجادات کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔
جینسن ہوانگ Jensen Huang
کمپنی: این ویڈیا کے سی ای او
طلبہ کیلئے پیغام: محنت سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں۔ غیر یقینی حالات میں سیکھنے کا حوصلہ رکھیں۔ کامیابی تبھی ملے گی۔
جینسن ہوانگ کہتے ہیں ’’فزیکل سائنسز‘‘ پر توجہ دینا اہم ہے
این ویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ اگر وہ آج کے دور میں طالب علم ہوتے تو وہ سافٹ ویئر کے بجائے فزیکل سائنسز جیسے فزکس، کیمسٹری اور فلکیات کو ترجیح دیتے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے خود ۲۰؍سال کی عمر میں گریجویشن مکمل کر لیا تھا۔ ان کا ماننا ہے کہ غیر جاندار نظاموں کا مطالعہ مستقبل کے بڑے مسائل کو سمجھنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ہوانگ نے اپنی ابتدائی تعلیم اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی سے حاصل کی اور بعد میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔
پاویل دوروف Pavel Durov
کمپنی: ٹیلی گرام کے بانی
طلبہ کیلئے پیغام:آزادیِ فکر اور پرائیویسی کی قدر کریں۔ روایتی راستوں سے ہٹ کر کچھ نیا کرنے کی ہمت کریں۔
طلبہ کو مستقبل کیلئے ریاضی کا انتخاب کرنا چاہئے : دوروف
ٹیلی گرام کے سی ای او پاول دوروف کا ماننا ہے کہ طلبہ کو مستقبل کیلئے ریاضی کا انتخاب کرنا چاہئے کیونکہ یہ آپ کو اپنے دماغ پر منحصر رہنے، منطقی طور پر سوچنے اور مسائل کوترتیب کے ساتھ حل کرنا سکھائے گا۔ کمپنیاں بنانے یا پروجیکٹس بنانے کیلئے یہ مضمون آپ کا تعاون کرے گا۔ریاضی آپ کی تنقیدی سوچ کو بہتر بناتا ہے جو اختراع، لیڈرشپ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت کیلئے اہم ہے۔ یہ مضمون ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور دیگر جدید شعبوں کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔n
سمیر سامت Sameer Samat
کمپنی:گوگل اینڈرائیڈ کے ہیڈ
طلبہ کیلئے پیغام:ٹیکنالوجی کو سیکھنا اور اسے مثبت تبدیلی کیلئے استعمال کرنا سیکھیں۔ دوسروںکیلئے فائدے مند بنیں۔
سمیرسامت نے کہا : کمپیوٹر سائنس مسائل حل کرنے کی سائنس ہے
سمیرسامت، جو گوگل اینڈرائیڈ کے ہید ہیں، کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر سائنس کی ڈگری کو اب جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ان کے مطابق اس شعبے میں صرف کوڈنگ کافی نہیں، بلکہ تنقیدی سوچ، سسٹم ڈیزائن، اور مختلف مہارتیں بھی ضروری ہیں۔جاوا جیسی زبانوں کا جاننا ایک آغاز ہو سکتا ہے لیکن کامیابی کیلئے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت لازمی ہے۔ سمیر سامت کا ماننا ہے کہ کمپیوٹر سائنس دراصل مسائل حل کرنے کی سائنس ہے، نہ کہ صرف کوڈ لکھنے کا فن۔n
اروند سرینواس Aravind Srinivas
کمپنی: پرپلیکسٹی کے سی ای او
طلبہ کیلئے پیغام:خواب دیکھیں اور سیکھنے کا جذبہ کبھی ختم نہ ہونے دیں۔ مشکلات سے نہ گھبرائیں،ان سے سیکھیں۔
اروند سرینواس تجویز کرتے ہیں کہ طلبہ سائنس و ٹیکنالوجی سیکھیں
اروند سرینواس نے طلبہ سے کہا ہے کہ جو طلبہ اسکول کے زمانے ہی سے مصنوعی ذہانت کے ٹولز اور سائنس و ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں گے ان کیلئے جاب مارکیٹ میں داخل ہونا ان طلبہ کی بہ نسبت آسان ہوگا جنہیںاے آئی کا علم نہیں۔ ٹیکنالوجی کے تیز ارتقاء کے ساتھ آگے بڑھنا آسان نہیں ہے جس کیلئے ابھی سے محنت کی جائے تو کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایڈوانسڈ اے آئی ماڈلز جیسے جی پی ٹی ۵؍ آسانی سے بھرتی ہونے والے نئے افراد کی جگہ لے سکتے ہیں۔